ایک احمدی کو اس لحاظ سے بھی اس جمعہ کی اہمیت کو مدنظر رکھنا چاہئے اور اس پیغام کو پھیلانا چاہئے کہ یہ زمانہ جس میں سے ہم گزر رہے ہیں آنحضرتﷺ کی پیشگوئی کے مطابق اور اللہ تعالیٰ کی اس سورۃ یعنی سورۃ الجمعہ میں اترے ہوئے احکامات کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ ہے۔ اس سورۃ میں وَاٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ (الجمعۃ:4) کا اعلان بھی ہے کہ ایک دوسری قوم بھی ہے جن میں وہ اسے بھیجے گا جوابھی تک ان سے ملی نہیں۔ پس اِس میں آنحضرتﷺ کے عاشق صادق کے بھیجنے کی خوشخبری اور اعلان تھا جس نے ایک جماعت بنانے کے لئے، مسلمانوں کو جمع کر نے کے لئے، انہیں جمعہ کی اہمیت کا احساس دلانے کے لئے آواز دینی تھی۔ جو مبعوث ہوا اور اس نے آواز دی اور ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے اس کو مانا کہ ہم آواز پر لبیک کہتے ہوئے فلاح کے راستوں کی تلاش کی غرض سے اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے والے ہیں۔ ہم وہ نہیں جو صرف سال کے سال جمعہ پڑھنے والے ہیں بلکہ ہم وہ ہیں جنہوں نے اصل کو پالیا۔ اس اصل کو پالیا ہے کہ مَا عِنْدَاللّٰہِ خَیْرٌ مِّنَ اللَّھْوِ وَمِنَ التِّجَارَۃِ یعنی جو اللہ کے پاس ہے وہ اس دل بہلاوے اور تجارت سے بہتر ہے۔ اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ اے اللہ ! ہم نے تیرے اس اعلان کو خوب سمجھاہے جو تُو نے اپنے پیارے رسولﷺ کے ذریعہ سے کرایا تھا اور جس کا فہم و ادراک ہمیں حقیقت میں اس افضل الرسل ؐ کے عاشق صادق نے کروایا کہ وَاللّٰہُ خَیْرُ الرَّازِقِیْنَ کہ اللہ تعالیٰ رزق عطا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ اور ایسی ایسی جگہوں سے رزق دیتاہے جہاں سے بندے کو گمان بھی نہیں ہوتا۔ پس ہم کس طرح رسول کو اکیلا چھوڑ کر لہو ولعب اور کھیل کود میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ یہ ہے وہ فہم و ادراک جو کم از کم ہر احمدی میں جمعہ کی اہمیت کے بارہ میں ہونا چاہئے۔ پس ہمیشہ یاد رکھو کہ احمد ی یہ کبھی نہ بھولے کہ زمانہ کے امام کو مان کر، مسیح موعود کو مان کر ہماری ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں۔ ہمارے جمعے اب عام جمعے نہیں رہے۔ ہماری اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کی کوشش اب سطحی نہیں رہی کہ عمل کرلیا، کر لیا، نہ کیا تو کوئی حرج نہیں۔ ہم نے تو اپنے جمعوں کی بھی حفاظت کرنی ہے۔ اپنی نسلوں کے جمعوں کی بھی حفاظت کرنی ہے اور جو تمام مسلمانوں اور تمام قوموں کو دین واحد پر جمع کرنے کاکام ہمارے سپرد ہواہے اس کی بجا آوری بھی کرنی ہے۔ اگر ہمارے جمعوں میں باقاعدگی نہیں، اگر ہمارے جمعوں میں ایک خاص توجہ نہیں تو ہماری بیعت کا دعویٰ بھی بے فائدہ ہے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ۱۲؍اکتوبر ۲۰۰۷ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲؍نومبر ۲۰۰۷ء) مزید پڑھیں: اصلاح کی خاطر عفو سے کام لینا مستحسن ہے