’’ہمت مرداں مدد خدا۔ صدق اور وفا سے خدا تعالیٰ کو طلب کرنا موجب فتحیابی ہے۔ وَالَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا(العنکبوت: ۷۰) گویند سنگ لعل شود در مقام صبر آرے شود و لیک بخون جگر شود گرچہ و صالش نہ بکوشش دہند ہر قدر اے دل کہ توانی بکوشش‘‘ (ملفوظات جلد ہشتم صفحہ نمبر۴۶ حاشیہ۔ مطبوعہ ۱۹۸۴ء) تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں بیان ہونے والے فارسی اشعار حافظ محمد شیرازی کے ہیں جو کہ مع اعراب واردو ترجمہ ذیل میں پیش ہیں ۔ گُوْیَنْد سَنْگ لَعْل شَوَدْ دَرْ مَقَامِ صَبْر آرِےْ شَوَدْ وَلِیْک بِخُوْنِ جِگَر شَوَدْ ترجمہ: کہتے ہیں صبرکرنے ( یعنی لمبا عرصہ گذرنے )سے پتھر لعل بن جاتا ہے ہاں بن جاتا ہے لیکن خون جگر پی کر ۔ گَرْچِہْ وِصَالَشْ نَہْ بِکُوْشِشْ دِہَنْد ہَرْقَدَرْاَےْ دِلْ کِہْ تَوَانِیْ بِکُوْش ترجمہ: اگرچہ اس کا وصال کوشش سے حاصل نہیں ہوسکتا پھر بھی اے دل جہاں تک تجھ سے ہوسکے کوشش کر ۔ لغوی بحث: گُوْیَنْد(کہتے ہیں) گفتن(کہنا) مصدر سےمضارع سادہ سوم شخص جمع۔ سَنْگ(پتھر) لَعْل(لعل) شَوَدْ(بن جاتا ہے ؍ہوجاتاہے) شدن(ہونا)مصدرسے مضارع سادہ سوم شخص مفرد۔ دَرْ مَقَامِ صَبْر(صبرکرنے سے؍صبرکے مقام پر) آرِےْ(ہاں) شَوَدْ(بن جاتا ہے؍ہوجاتاہے) شدن(ہونا) مصدرسے مضارع سادہ سوم شخص مفرد۔ وَلِیْک(لیکن) بِخُوْنِ جِگَر(خونِ جگر سے) شَوَدْ(بن جاتاہے؍ہوجاتاہے) گَرْچِہْ(اگرچہ) وِصَالَشْ(اس کا وصال)ش ضمیر متصل برائے سوم شخص مفرد۔ نَہْ(نہیں)بِکُوْشِشْ(کوشش سے) دِہَنْد(دیتے ہیں) دادن(دینا)مصدرسے مضارع سادہ سوم شخص جمع۔ ہَرْقَدَرْ(جہاں تک) اَےْ دِلْ(اے دل) کِہْ(کہ) تَوَانِیْ (توسکتاہے) توانستن(سکنا) مصدر سے مضارع سادہ دوم شخص مفرد۔ بِکُوْش(کوشش کر)کوشیدن(کوشش کرنا) مصدر سے فعل امر دوم شخص مفرد،ب فعل امر کا۔ ٭…٭…٭