خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیارجو سب کچھ ہی کرتے ہیں اُس پر نثار اِسی فکر میں رہتے ہیں روز و شبکہ راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب؟ اُسے دے چکے مال و جاں بار بارابھی خوف دل میں کہ ہیں نابکار لگاتے ہیں دل اپنا اُس پاک سےوہی پاک جاتے ہیں اِس خاک سے (نشانِ آسمانی، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 434-435 )