یہ halloween کی ایک رسم ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا تھا کہ احمدی بھی بغیر سوچے سمجھے اپنے بچوں کو اس میں شامل ہونے کی اجازت دے دیتے ہیں، حالانکہ اگر اس کو گہرائی میں جا کر دیکھیں تو یہ عیسائیت میں آئی ہوئی ایک ایسی بدعت ہے جو شرک کے قریب کر دیتی ہے۔ چڑیلیں اور جِنّ اور شیطانی عمل، ان کو تو بائبل نے بھی روکا ہوا ہے۔ لیکن عیسائیت میں یہ راہ پا گئی ہیں کیونکہ عمل نہیں رہا۔ عموماً اس کو funسمجھا جاتا ہے کہ بس جی بچوں کا شوق ہے پورا کر لیا۔ تو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہر وہ کام چاہے وہ fun ہی سمجھا جائے جس کی بنیاد شرک یا کسی بھی قسم کے نقصان کی صورت میں ہو اس سے احمدیوں کو بچنا چاہئے۔… اکثر بچے بچیاں مجھے سوال کرتے رہتے ہیں۔ خطوط میں پوچھتے رہتے ہیں کہ halloween میں شامل ہونے کا کیا نقصان ہے؟ ہمارے ماں باپ ہمیں شامل نہیں ہونے دیتے۔ جبکہ بعض دوسرے احمدی خاندانوں کے بچے اپنے والدین کی اجازت سے اس میں شامل ہو رہے ہوتے ہیں۔ تو بہر حال ان کو جو کچھ میرے علم میں تھا اس کے مطابق مَیں جواب تو یہی دیتا رہتا تھا کہ یہ ایک غلط اور مکروہ قسم کا کام ہے اور مَیں انہیں روک دیتا تھا۔ … اس کی بنیاد شیطانی اور چڑیلوں کے نظریات پر ہے۔ اور مذہب اور گھروں کے تقدس کو یہ سارا نظریہ جو ہے یہ پامال کرتا ہے۔ چاہے جتنا بھی کہیں کہ یہ fun ہے لیکن بنیاد اس کی غلط ہے۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ اس میں شرک بھی شامل ہے۔ کیونکہ اس کا بنیادی نظریہ یہ تھا کہ زندوں اور مردوں کے درمیان جو حدود ہیں وہ 31؍اکتوبر کو ختم ہو جاتی ہیں۔ اور مردے زندوں کے لئے اس دن باہر نکل کے خطرناک ہو جاتے ہیں۔ اور زندوں کے لئے مسائل کھڑے کر دیتے ہیں۔ بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں اور اسی طرح کی اوٹ پٹانگ باتیں مشہور ہیں۔ اور پھر اس سے بچنے کے لئے جو ان کے نام نہاد جادوگر ہوتے ہیں ان جادوگروں کو بلایا جاتاہے جو جانوروں اور فصلوں کی ان سے لے کر ایک خاص طریقے سے قربانی کرتے ہیں۔ bonfireبھی اسی نظریہ میں شامل ہے تا کہ ان مُردہ روحوں کو ان حرکتوں سے باز رکھا جائے۔ ان مُردوں کوخوفزدہ کر کے یا بعض قربانیاں دے کران کو خوش کر کے باز رکھا جائے۔ اور پھر یہ ہے کہ پھراگر ڈرانا ہے تو اس کے لئے costumeاور خاص قسم کے لباس وغیرہ بنائے گئے ہیں، ماسک وغیرہ پہنے جاتے ہیں۔ بہر حال بعد میں جیسا کہ مَیں نے کہا، جب عیسائیت پھیلی تو انہوں نے بھی اس رسم کو اپنا لیا۔ اور یہ بھی ان کے تہوار کے طور پر اس میں شامل کر لی گئی۔ … بے شک آپ یہی کہیں کہ funہے، ایک تفریح ہے لیکن جو پیچھے نظریات ہیں وہ مشرکانہ ہیں۔ اور پھر یہ کہ ویسے بھی یہ ایک احمدی بچے کے وقار کے خلاف بات ہے کہ عجیب و غریب قسم کا حلیہ بنایا جائے۔ اور پھر گھروں میں فقیروں کی طرح مانگتے پھریں۔ چاہے وہ یہی کہیں کہ ہم مانگنے جا رہے تھے یا چاکلیٹ لینے جا رہے تھے لیکن یہ مانگنا بھی غلط ہے۔ احمدی کا ایک وقار ہونا چاہئے اور اس وقار کو ہمیں بچپن سے ہی ذہنوں میں قائم کرنا چاہئے۔ اور پھر یہ چیزیں جو ہیں مذہب سے بھی دُور لے جاتی ہیں۔ انتہائی غلط نظریہ ہے۔… پس یہ سب شیطانی چیزیں ہیں۔ اس سے ہمارے بچوں کو نہ صرف پرہیز کرنا چاہئے بلکہ سختی سے بچنا چاہئے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۹؍اکتوبر ۲۰۱۰ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۹؍نومبر ۲۰۱۰ء) مزید پڑھیں: الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوۡدًا وَّعَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ