وہ انواع اقسام کی گمراہی جو رفتہ رفتہ پیچھے سے لاحق حال ہو جاتی ہے اور دلوں پر مَیل کی طرح جم کرجامہ ناپاک کی طرح کردیتی ہے اُس وقت موجود نہیں ہوتی بلکہ دل سفید کپڑے کی طرح ہوتے ہیں مگر بعد میں رفتہ رفتہ طرح طرح کے بُرے کام اور انواع اقسام کے گناہ پیدا ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ کثرت گناہوں کے سبب سے لوگ ہلاکت کے قریب پہنچ جاتے ہیں اور بُری عادتیں اُن کے دلوں میں جم جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ خراب عقیدوں اور خراب عادتوں کو اپنا ایک مذہب بنا لیتے ہیں اور پھر اُن باطل طریقوں کی حمایت کے لئے ان کے دلوں میں تعصّب اور حمیّت پیدا ہو جاتی ہے اور ان بدعقیدوں اور بدرسوم کا چھوڑنا اس لئے بھی اُن پر مشکل ہو جاتا ہے کہ قومی تعلقات اِس سے مانع ہوجاتے ہیں اور باہمی رشتہ ناطہ کی بھاری زنجیریں اس بات سے روکتی ہیں کہ قومی مذہب کو ترک کیاجاوے۔ اب آپ سوچ سکتے ہیں کہ ایسے وقت میں جو کوئی رسول خدا تعالیٰ کی طرف سے آئے گا تا ایسے بگڑے ہوئے لوگوں کی اصلاح کرے تو کس قدر مشکلات کا اُس کو سامنا پڑے گا اور کس قدر ضروری ہوگا کہ ایسے پُر آشوب اور پُر فساد زمانہ میں خدا تعالیٰ نوعِ انسان پر رحم فرماکر اُن کی اصلاح کے لئے کوئی رسول بھیجے۔ (چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۷۱) میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے گھروں میں قسم قسم کی خراب رسمیں اور نالائق عادتیںجن سے ایمان جاتا رہتا ہے گلے کا ہار ہو رہی ہیں۔اور اُن بُری رسموں اور خلافِ شرع کاموں سے یہ لوگ ایسا پیار کرتے ہیں جو نیک اور دینداری کے کاموں سے کرنا چاہیے۔ہر چند سمجھایا گیا، کچھ سنتے نہیں۔ہر چند ڈرایا گیا،کچھ ڈرتے نہیں، اب چونکہ موت کا کچھ اعتبار نہیں اور خدا تعالیٰ کے عذاب سے بڑھ کر کوئی عذاب نہیں۔اس لیے ہم نے ان لوگوں کے بُرا ماننے اور بُرا کہنے اور ستانے اور دُکھ دینے سے بالکل لا پروا ہو کر محض ہمدردی کی راہ سے حق نصیحت پورا کرنے کے لیے بذریعہ اس اشتہار کے ان سب کو اور دوسری مسلمان بہنوں اور بھائیوں کو خبر دار کرنا چاہا تا ہماری گردن پر کوئی بوجھ باقی نہ رہ جائےاور قیامت کو کوئی نہ کہہ سکے کہ ہم کو کسی نے نہیں سمجھایا۔اور سیدھا راہ نہیں بتایا۔سو آج ہم کھول کر بآواز کہہ دیتے ہیں کہ سیدھا راہ جس سے انسان بہشت میں داخل ہوتا ہے، یہی ہے کہ شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دین اسلام کی راہ اختیار کی جائے۔اور جو کچھ اللّٰہ جَلَّشَانُہٗ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی ہے۔ اس راہ سے نہ بائیں طرف منہ پھیریں نہ دائیں۔اور ٹھیک ٹھیک اسی راہ پر قدم ماریں۔اور اس کے برخلاف کسی راہ کو اختیار نہ کریں۔ ( مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۱۰۹، ۱۱۰۔ ایڈیشن۲۰۱۸ء) شرک اور بدعت سے ہم بیزار ہیں خاکِ راهِ احمد مختار ہیں (ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد۳صفحہ۵۱۴) مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی معرفت کے دروازوں کے کھلنے کے لیے مجاہدہ کی ضرورت ہے