بر اعظم افریقہ کےچند اہم واقعات و تازہ حالات کا خلاصہ ایتھوپیا میں افریقہ کے سب سے بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کا افتتاح، مصر اور سوڈان کی مخالفت ایتھوپیا نے افریقہ کے سب سے بڑے ہائیڈروالیکٹرک ڈیم گریٹ ایتھوپین رینیسانس ڈیم (GERD) کا باضابطہ افتتاح ۹؍ستمبر کو کر دیا ہے۔یہ ڈیم دریائے نیل کی شاخ Blue Nile پر سوڈان کی سرحد کے قریب تعمیر کیا گیا ہے۔ اس سے ۵۱۵۰ میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اوراس میں ۷۴؍ارب مرکب میٹر پانی ذخیرہ ہو سکتا ہے۔ ۲۰۱۱ء میں اس ڈیم کی تعمیر کا آغاز ہوا۔ ایتھوپیا نے ۲۰۲۰ءسے ۲۰۲۴ء تک پانچ مراحل میں ڈیم کو بھر لیا ہے۔ مصر اور سوڈان ابتدا سے ہی اس کی مخالفت کر رہے ہیں، کیونکہ وہ پانی کی تقسیم اور بہاؤ میں کمی سے خوفزدہ ہیں۔ مصر اور سوڈان نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایتھوپیا کا دریائے نیل پر متنازعہ میگا ڈیم خطے کے استحکام کے لیے مسلسل خطرہ ہے۔ دونوں ممالک کے مطابق یہ ڈیم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کے نتائج مصر اور سوڈان پر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اُن کی واٹر سیکیورٹی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے، اور وہ مشرقی نیل میں کسی بھی یک طرفہ اقدام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ایتھوپیا کے وزیراعظم نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ ڈیم ہم نے نقصان پہنچانے کے لیے نہیں، بلکہ اپنے گھر، فیکٹریاں اور پورے خطے کو روشنی دینے کے لیےبنایا ہے۔ ایتھوپیا کو توانائی کی شدید کمی کا سامنا تھا،مگر اب یہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ پڑوسی ممالک کوبھی بجلی برآمد کر سکتا ہے۔ ڈیم سے صنعتی ترقی ہوگی، روزگار بڑھے گا اور زرعی شعبے کو بھی بجلی اور آبپاشی میں مدد ملے گی۔ دوسری طرف نیل دریا پر مصر اور سوڈان کا انحصار بہت زیادہ ہے۔ مصر اپنی پانی کی ۹۰؍فیصد ضروریات نیل سے پوری کرتا ہے۔اگر ایتھوپیا نے ڈیم میں زیادہ پانی روک لیا تو مصر اور سوڈان میں زراعت اور پینے کے پانی کا بحران آ سکتا ہے۔ برکینا فاسو، مالی اور نائیجر کا بین الاقوامی فوجداری عدالت سے دستبرداری کا اعلان برکینا فاسو، مالی اور نائیجر نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) سے فوری طور پر دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ تینوں ممالک نے عدالت کو ’نوآبادیاتی ظلم کا آلہ‘ قرار دیا ہے۔ فوجی حکومتوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ہیگ میں واقع اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ عدالت کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئی سی سی جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی اور جارحیت کے واقعات کی مؤثر تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے قابل نہیں رہی اور استثنائی انصاف کے عالمی ماڈل کی مثال بن چکی ہے اور خصوصاً افریقی ممالک کو غیرمنصفانہ نشانہ بناتی ہے۔ ان ممالک کا آئی سی سی سے دستبرداری کا عمل ایک سال کے نوٹس کے بعد مؤثر ہوگا، اور اس دوران بھی موجودہ تحقیقات اور عدالت کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ لیکن اس اقدام سے مستقبل میں جنگی جرائم کے شکار افراد کے لیے عالمی سطح پر انصاف تک رسائی مشکل ہو سکتی ہے۔ انٹرپول نے افریقہ کے چودہ ممالک میں آن لائن فراڈ کرنے والے۲۶۰؍افراد کو پکڑ لیا انٹرپول نے ایک بین الاقوامی آپریشن کرتے ہوئے افریقہ کے چودہ ممالک سےآن لائن فراڈ کرنے والے نیٹ ورک کے ۲۶۰؍ملزمان کو گرفتار کیاہے۔ یہ آپریشن ۲۸؍جولائی سے ۱۱؍اگست کے درمیان کیا گیا۔ یہ لوگ سوشل میڈیا،آن لائن ڈیٹنگ ایپس اور ای میلز کے ذریعہ لوگوں کو نشانہ بناتے۔ رومانوی سکیمز اور غیر اخلاقی ویڈیوز سے لوگوں کو بلیک میل کرتےتھے۔ متاثرہ افراد میں یورپ، ایشیا اور افریقہ کے لوگ شامل ہیں۔ متاثرہ افراد کی تعداد ۱۴۰۰ کے قریب ہے جن سے ۲.۸ملین ڈالرز تک کی رقم ہتھیائی گئی ہے۔لوگوں کی گرفتاری کے بعد ۸۱ویب سائٹس اور سرورز کو بند کیا گیا۔ نائیجیریا کی شمال مشرقی بورنو ریاست میں بوکو حرام کے حملے میں ۶۳؍افراد ہلاک ہو گئے ۵و ۶؍ستمبر کی درمیانی شب نائیجیریا کی شمال مشرقی بورنو ریاست میں بوکو حرام کے حملے میں ۶۰؍افراد ہلاک ہوگئے، جن میں زیادہ تر عام شہری اور کچھ فوجی شامل تھے۔ یہ واقعہ دارالجمال گاؤں میں حال ہی میں بے گھر افراد کی آبادکاری کے بعد پیش آیا۔ واقعہ کے بعد گورنر نے علاقے میں مزید نفری تعینات کرنے اور جنگلات کو شدت پسندوں سے محفوظ بنانےکے لیے فارسٹ گارڈز تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سوڈان میں لینڈ سلائیڈنگ ، ایک ہزار افراد ہلاک ۳۱؍اگست کو مغربی سوڈان کے دور دراز علاقے ’مارا‘ کے پہاڑوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ علاقے میں مسلسل موسلادھار بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اورتاراسین نامی گاؤں مکمل طور پر ملبے تلے دب گیا۔ لبریشن موومنٹ کی جانب سے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں سے انسانی امداد کی اپیل کی گئی ہے۔ سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جنگ کے بعد شمالی دارفور کے متعدد رہائشیوں نے ’مارا‘ نامی پہاڑی علاقے میں پناہ لی تھی۔ برکینا فاسو میں ہم جنس پرستی پر پابندی کا قانون منظور برکینا فاسو کی پارلیمنٹ نےمتفقہ طور پربل منظور کرتے ہوئے’’ہم جنس پرستی‘‘ کو جرم قرار دے دیا ہے اور دو سے پانچ سال تک قید اور جرمانہ کی سزا تجویز کی ہے۔ یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہے اور ایسا کرنے والے غیر ملکی شہریوں کو جیل کی سزا کے بعد ملک بدر بھی کیا جائے گا۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق افریقہ کے ۵۴ میں سے ۳۰ سے زائد ممالک ہم جنس پرستی کو جرم قرار دے چکے ہیں۔ مالی نے نومبر ۲۰۲۴ء میں اسی طرح کا قانون منظور کیا تھا۔ یوگنڈا میں ہم جنس پرستی کو سزائے موت کے قابل جرم قرار دیا گیا۔ گھانا میں بھی حالیہ برسوں میں ہم جنس پرستی کے خلاف قوانین کو مزید سخت کیا گیا ہے،جب کہ دیگر افریقی ممالک بھی ایسا کرنے جارہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کی عدالت کا فیصلہ، مرد بھی بیوی کا خاندانی نام اختیار کر سکیں گے ۱۲؍ستمبر کو جنوبی افریقہ کی عدالت نے کہا ہے کہ مرد بھی اپنی بیوی کا خاندانی نام اختیار کر سکتے ہیں اورصرف خواتین کو نام بدلنے کی اجازت دینے والا پرانا قانون صنفی امتیاز اور نوآبادیاتی ورثہ تھا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا، جب دو جوڑوں نے وزارتِ داخلہ پر صنفی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ ایک جوڑا دونوں کے خاندانی ناموں کو ساتھ جوڑنا چاہتا تھا، جبکہ دوسرے جوڑے میں شوہر بیوی کا خاندانی نام لینا چاہتا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ بہت سی افریقی ثقافتوں میں خواتین شادی کے بعد بھی اپنا پیدائشی نام برقرار رکھتی ہیں اور بچوں کو اکثر ماں کے قبیلے کا نام دیا جاتا تھا۔ مگر یورپی نوآبادیات اور مسیحی مشنریوں کے آنے کے بعد مغربی روایت مسلط ہوئی جس میں عورتیں شوہر کا خاندانی نام اپناتی تھیں۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ۲؍سال کے اندر اس قانون میں ترمیم کرے۔ کانگو اور نائیجیریا میں کشتی الٹنے سے سینکڑوں افراد ہلاک ۴؍ستمبر کو نائیجیریا کی شمالی ریاست نائیجر میں کشتی کے حادثے میں کم از کم ۶۰؍افراد ہلاک اور متعدد لاپتا ہوگئے۔ حکام کے مطابق کشتی میں ۱۰۰ سے زائد مسافر سوار تھے۔ یہ کشتی تُنگان سُولے سے دوگّا کے لیے روانہ ہوئی تھی کہ راستے میں دریا کے اندر ایک درخت کے تنے سے ٹکرا کر الٹ گئی۔ ریسکیو ٹیموں نے کئی مسافروں کو زندہ بچا لیا ہے۔ ۱۰؍ستمبر کو شمال مغربی کانگو کے Equateur صوبے میں Basankusu کے علاقے میں کشتی کے الٹنے سے کم از کم ۸۶؍افراد ہلاک ہو گئے، جن میں اکثریت طلبہ کی تھی۔ ۱۱؍ستمبر کو اسی صوبہ میں Lukolelaکے علاقے میں ایک کشتی آگ لگنے کے بعد الٹ گئی۔ کشتی میں ۵۰۰ سے زائد افراد سوار تھے۔ جن میں سے ۱۰۷ ہلاک ہو گئے اورسینکڑوں لا پتا ہو گئے۔ کانگو میں سڑکوں کا نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے لوگ دریاؤں کے ذریعہ سفر کرتے ہیں اور کشتیوں کے حادثات عام ہیں۔ کانگو میں ایک جنازے پر حملہ، پچاس سے زائد افراد ہلاک ۹؍ستمبر کو مشرقی کانگو کے صوبے کیوو میں واقع قصبے این ٹویو میں باغی گروپ الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (ADF) نے ایک جنازے پر حملہ کر کے بڑے چُھروں سے جنازہ میں شریک ۵۰ سے زائد عام شہریوں کو ہلاک کر دیا۔ اے ڈی ایف ایک شدت پسند باغی تنظیم ہے جو بنیادی طور پر مشرقی جمہوریہ کانگو اور مغربی یوگنڈا میں سرگرم ہے۔ یہ دہشتگرد گروہ داعش کا حمایت یافتہ ہے۔گذشتہ ماہ بھی اس گروہ نے متعدد حملوں میں پچاس سے زائد شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ کانگو کی فوج اور اس کے اتحادی یوگنڈا نے کہا ہے کہ انہوں نے حالیہ ہفتوں میں اے ڈی ایف کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ غیر قانونی کان کنی سے موزمبیق کے پانیوں میں زہر کی آمیزش ڈی ڈبلیو کے مطابق مغربی موزمبیق میں دریائے Revue اور اس کی معاون ندیوں کے کنارے ہزاروں غیرقانونی سونے کے کان کن سونے کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف موزمبیق سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ زمبابوے، ملاوی اور زیمبیا جیسے ہمسایہ ممالک سے بھی آتے ہیں۔ بہتر زندگی کی تلاش میںیہ کان کن ماحولیاتی تحفظ اور صحت کے خطرات کو نظر انداز کرتے ہوئےسونا نکالنے کے لیے مرکری، سائینائیڈ اور آرسینک جیسے زہریلے کیمیکل استعمال کرتے ہیں۔ یہ خطرناک مادے کان کنی کے دوران زمین اور پانی میں شامل ہو جاتے ہیں، جس سے مقامی ماحولیاتی نظام اور آس پاس کی آبادیوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ علاقے میں پینے کے پانی کا سب سے اہم ذریعہ Chicamba ڈیم اور Revue دریا ہے، جو اس آلودگی سے خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔ مانیکا کی صوبائی حکومت نے غیر قانونی سونے کی کان کنی کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ سوڈان،مسجد پر آر ایس ایف کے ڈرون حملے میں ۷۵؍افراد ہلاک سوڈان میں باغی فوج ’’رپیڈ سپورٹ فورسز‘‘ (RSF) نے ۱۹؍ستمبر کو مغربی شہر الفاشر میں ایک مسجد پر ڈرون حملہ کیا، جس میں ۷۵؍افراد ہلاک ہو گئے۔ آر ایس ایف نے یہ حملہ دارفور کے مغربی علاقے میں آخری بڑے شہر ’’الفاشر‘‘ پر قبضہ کرنے کی کوشش کے دوران کیا۔یہ شہر اب تک فوج کے کنٹرول میں تھا۔ یہ حملہ شہر کے الداراجہ محلے میں ہوا۔اس مسجد میں ’’ابو شوق کیمپ‘‘ کے بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ ابو شوق ایمرجنسی ریسپانس روم، سوڈان کی رضاکار تنظیموں میں سے ایک ہے جو جنگ سے بے حال لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔ زیمبیا میں صحت کا شعبہ بحران کا شکار،۳۵۰۰؍ سے زائد طبی کارکنان کی نوکریاں خطرے میں زیمبیا کا شعبہ صحت بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ مئی میں امریکی مراکز برائے کنٹرول اینڈ پریونشن (CDC) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ۳۰؍ستمبر کے بعدزیمبیا کے ۳۵۰۰؍سے زائد طبی کارکنوں کے معاہدے تجدید نہیں کریں گے۔ اس فیصلے سے زیمبیا کے صحت کے نظام پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر طبی عملے کی کمی ہو جائے گی جو پہلے ہی صحت کے شعبے میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس فیصلہ کی بنیادی وجہ شعبہ صحت کے عملہ کی کرپشن اور ادویات کی چوری ہے۔امداد میں کمی ایچ آئی وی؍ایڈز اور دیگر بیماریوں کی روک تھام اور علاج میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق امدادی وسائل میں کمی سے ایچ آئی وی کے خلاف کامیاب پروگراموں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور متعدد ممالک میں طبی کارکنوں کی تعداد کم ہو رہی ہے، جس کے باعث متعدد بیماریوں کے علاج کی سہولیات متاثر ہو رہی ہیں۔ فرانسیسی بحریہ نے مغربی افریقہ کے ساحل سے دس ٹن کوکین ضبط کر لی ۲۲؍ستمبر کو فرانسیسی بحریہ نے مغربی افریقہ کے ساحل کے نزدیک ایک ماہی گیری کرنے والی کشتی سے تقریباً دس ٹن کوکین ضبط کی ہے جس کی مالیت تقریباً ۵۱۹ ملین یورو بتائی گئی ہے۔ یہ کشتی رجسٹرڈ نہیں تھی (یعنی کسی ملک کا جھنڈا نہیں لگا تھا)۔ یہ کارروائی فرانس کے آپریشن CORYMBE کے تحت کی گئی، جو خلیج گنی میں طویل عرصے سے سرگرم ہے تاکہ ساحلی سیکیورٹی، قزاقی اور منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اگست میں بھی فرانس نے مغربی افریقہ کے ساحل پر تقریباً ۶؍ٹن کوکین ضبط کی تھی۔ مزید پڑھیں: حضرت خُبیبؓ کا مکمل قصیدہ