رنگ لائے گا مری معصومیت کا پاک خوںخاک میں مل جائے گا دشمن کی دہشت کا جنوں پھینکنے کا حکم کب دیتا ہے، دیکھیں، وہ عصااژدہا کھائے گا اک دن، ساحروں کا سب فسوں مضطرب کی سن رہا ہے وہ دعا ہو کر قریبچین اک دن پائے گا دل، روح پائے گی سکوں سرخرو ہوں گے لہو کے رنگ سے سارے گلابچاہتا ہے سچ کسی دن جیت کے نغمے سنوں سچ کی مشعل لے کے نکلا ہوں میں تاریکی کے بیچنور وہ ہوگا فروزاں جو کہ ہے میرے دروں خود گرے گی خوف کی دیوار کی اپنی اساستیرگی جب گامزن ہو جائے گی سمتِ زبوں زخم کھا کر بھی رہا چہرہ مرا روشن مثالعزم و ہمّت، درد بھی دے، جب مجھے تو میں ہنسوں ہر قدم پر امتحاں ہے، دل مگر محکم کھڑاجس کے پہلو میں یقیں ہو، دل کہے کیونکر ڈروں وقت مٹنے دے نہ پائے گا مرے مقصد کا رنگمیں وہ ہوں تحریر، انمِٹ نقش جن پر میں چلوں دھوپ میں بھی چل رہا ہوں سایہ لے کر صبر کاہے تمنا تیرے حصے کے سبھی دکھ سہ سکوں جیت ان کی ہے جو رکتے ہی نہیں طوفان میںدیکھنا ہوجائیں گے اک دن عدو سب سرنگوں اے خدا ہے التجا، اب امن کا سورج چڑھانفرتوں کا ہے دھواں گو، آسماں ہے نیلگوں ظلم و دہشت کا جو حملہ آج ربوہ میں ہوامیرا جذب و جوش پہلے سے ہوا طارقؔ فزوں (ڈاکٹر طارقؔ انور باجوہ۔ لندن) مزید پڑھیں: نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم