٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام٭… مختلف علمی و روحانی موضوعات پر تقاریر کا اہتمام ٭… ۴۱۲؍احباب کی شمولیت محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ اٹلی کو اپنا سترھواں جلسہ سالانہ مورخہ ۲۰تا۲۲؍جون ۲۰۲۵ء جماعت کے مرکز بیت التوحید، بولونیا میں منعقد کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ جلسہ کی رسمی تیاریاں دو ماہ قبل شروع کی گئیں۔ مختلف شعبہ جات کے افسران و ناظمین کو ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔ افسر جلسہ سالانہ مکرم تیمور احمد صاحب کی نگرانی میں تقریباً ۷۰؍خدام، ۲۰؍انصار اور ۵۰؍مستورات نے وقار عمل میں شرکت کی۔ پہلا دن:جلسہ کا بابرکت آغاز نماز فجر اور دعاؤں سے ہوا۔ نماز جمعہ کے فوراً بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہ راست سنا اور دیکھا گیا۔ خطبہ جمعہ کے بعد پہلے اجلاس تک وقفہ دیا گیا۔ اس دوران جماعتی کتب کے سٹالز، تبلیغی سٹالز، کھانے پینے کے مراکز اور دیگر اشیاء کے بازار قائم کیے گئے۔ جماعتی بک سٹالز پر غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا۔ افتتاحی اجلاس: جلسے کا باقاعدہ آغاز پرچم کشائی کی تقریب سے ہوا۔ لوائے احمدیت نیشنل صدر مکرم عبدا لفاطر ملک صاحب نے اور اٹلی کا قومی پرچم خاکسار(مبلغ انچارج) نے لہرایا۔ اس کے بعد مکرم عبداللہ الیاسین صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور مکرم نزاکت ظریف صاحب نے اردو ترجمہ پیش کیا۔ پھر صدر مجلس خدام الاحمدیہ و مربی سلسلہ سید عقیل شاہ صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام پیش کیا۔ اس کے بعد نیشنل صدر صاحب نے جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ارسال کردہ خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ خاکسار نے ’’جلسہ سالانہ-اصلاحِ نفس کا ایک اہم ذریعہ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی اور دعا کروائی۔ اس کے بعد خدام کی جانب سے ترانہ پیش کیا گیا۔ دوسرا دن:جلسہ کے دوسرے بابرکت دن کا آغاز نماز تہجد و نماز فجر سے ہوا۔ کچھ دیر کے وقفے کے بعد جلسہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت مکرم الحاج ابراہیم نیّر صاحب صدر جماعت پارما نے کی۔ مکرم ابراہیم داؤد صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور شیخ مونس احمد صاحب نے اردو ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم فضل عمر صاحب نے نظم پڑھی۔ بعدازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں:’’علم کی فضیلت:قرآن میں اللہ تعالیٰ کی دعوت برائے دینی و دنیوی معرفت‘‘ از مکرم عبدالرحمٰن نملی صاحب اور ایک ترانہ کے بعد ’’آنحضرتﷺ کا اُمت کو متحد کرنے کا عظیم کارنامہ: جماعتی اتحاد، محبت اور اخوت کی حقیقی بنیاد‘‘ از مکرم محمد افضل صاحب صدر مجلس انصار اللہ اٹلی۔ مستورات کا اجلاس: مستورات کا علیحدہ اجلاس مکرمہ سمیرا طارق صاحبہ نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ اٹلی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کا آغاز تلاوت قرآنِ کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ بعدازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’دورِحاضر میں والدین کا نمونہ اور اسلامی تربیت کے عملی طریقے‘‘ از نیشنل سیکرٹری تربیت مکرمہ ہبۃ البصیر صاحبہ، ’’خواتین کا روحانی سفر‘‘ از نیشنل جنرل سیکرٹری مکرمہ عنیقہ صبا صاحبہ اور عربی قصیدے کے بعد ’’ذکرِ الٰہی‘‘ از صدر اجلاس۔ لجنہ اور ناصرات کے گروپس نے عربی، بنگالی، اردو اور مختلف افریقی زبانوں میں ترانے پڑھے۔ اس طرح مستورات کا یہ روحانی اور علمی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جلسہ سالانہ کی تیاری کے سلسلے میں لجنہ نے جلسہ سے قبل چار دن وقارِ عمل کیا جبکہ جلسہ کے ایام میں تقریباً ۶۸؍ممبرات نے مختلف شعبہ جات میں ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔ اطالوی مہمانوں کا خصوصی پروگرام: اس کے بعد اطالوی مہمانوں کی تشریف آوری کا سلسلہ جاری رہا۔ مہمانوں کے لیے سب سے پہلے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا اس دوران ان کے ساتھ مختلف قسم کی بات چیت کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کے بعد نماز ظہر ادا کی گئی اور پھر جلسے کے تیسرے اجلاس کا آغاز ہوا جو اطالوی مہمانوں کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس اجلاس کی صدارت مکرم نیشنل صدر صاحب نے کی۔ مکرم عمر عامری صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور مکرم شعیب احمد اقبال صاحب نے اس کا اطالوی ترجمہ کیا۔ مہمانوں میں مقامی میئر اور ان کے عملے کے اراکین بھی شامل تھے جنہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بین الاقوامی اہمیت رکھنے والی جماعت کا San Pietro in Casale کے قصبے کو اپنا اطالوی مرکز بنانا ان کے شہر کے لیے ایک عظیم اعزاز ہے۔ پروفیسر انٹرووینیئے(Introvigne) نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘Love for All’’ ایک نعرہ ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے جماعت احمدیہ کو مختلف ممالک میں دیکھا ہے اور یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے مطابق ہم زندگی گزار سکتے ہیں۔ پروفیسر فرانزونی نے ذکر کیا کہ انہوں نے کئی جلسوں میں شرکت کی ہے اور وہ جلسہ سالانہ کی ترقی کے گواہ ہیں۔ بولونیا میں کیتھولک چرچ کے کارڈینل زپی کے نمائندہ Don Andres Bergamini بھی تشریف لائے اور انہوں نے بھی جماعت کی مذاہب کے درمیان مکالمے اور خلوص کی کوششوں کی تعریف کی۔ اس کے بعد خاکسار (مبلغ انچارج) ’’ڈیجیٹل تنہائی اور مذہبی اقدار کے ذریعے انسانی رشتوں کی ازسرِنو دریافت‘‘ کے موضوع پر مہمانوں سے مخاطب ہوا۔ اس کے بعد مہمانوں نے بھی اپنی دلی کیفیات کا اظہار کیا اور انہوں نے جماعت کے منظم نظام، نظم و ضبط اور مہمان نوازی کو بہت سراہا۔ جلسے کی روحانی فضا اور انتظامات کو دیکھ کر انہوں نے اپنی خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا۔ خصوصی نشست:خاکسار (مبلغ انچارج) کی افریقی اور عرب ڈیسک کے ساتھ ایک نہایت مفید اور بامقصد نشست ہوئی۔ چوتھا اجلاس: ایک مختصر سے وقفے کے بعد نماز عصر ادا کی گئی۔ نماز کے فوراً بعد چوتھے اجلاس کا آغاز ہوا جس کی صدارت صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ نے کی۔ مکرم حافظ خلیق احمد صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور مکرم راشد احمد صاحب نے اردو ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد حزقیل احمد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام پڑھا۔ پھر مکرم شاہد خلیل صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت نے ’’حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کا مطالعہ اور آپؑ کے کلام کی عظمت‘‘ پر روشنی ڈالی اور ایک ترانہ کے بعد صدر اجلاس نے ’’خلافت احمدیہ کی راہنمائی میں: والدین اور بچوں میں نماز اور روحانیت کا شوق پیدا کرنا ایک مشترکہ ذمہ داری‘‘ کے موضوعات پر تقاریر کیں۔ نماز مغرب و عشاء کے بعد دوسرے دن کا اختتام ہوا۔ تیسرا دن:آخری اور تیسرے بابرکت دن کا آغاز نماز تہجد و فجر سے ہوا اور اس کے بعد ناشتے کے لیے وقفہ کیا گیا۔ اختتامی اجلاس: اختتامی اجلاس کا آغاز نیشنل صدر صاحب کی صدارت میں مکرم سعید احمد صاحب کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا اور مکرم تیمور احمد صاحب نے اس کا اردو ترجمہ پڑھا۔ اس کے بعد حضرت مسیح موعودؑ کے پاکیزہ منظوم کلام میں سے مکرم محمد آصف صاحب نے کچھ اشعار پیش کیے۔ پھر خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام دوبارہ پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد مکرم نیشنل صدر صاحب اٹلی نے اختتامی تقریر کی اور پھر دعا کروائی۔ آخر میں کچھ ترانے پڑھے گئے اور چند گروپ فوٹوز لی گئیں۔ وائنڈ اپ: نماز ظہر و عصر جمع کرنے کے بعد تمام خدام اور انصار نے وائنڈ اپ وقار عمل شروع کر دیا اور الحمدللہ اس طرح یہ روحانی اور با برکت جلسہ سالانہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ حاضری کی تفصیلات:کل حاضری: ۴۱۲، مرد: ۱۳۶، خواتین: ۱۲۷، بچے: ۲۳، مہمان: ۲۶، آن لائن شرکت:یوٹیوب اور انسٹاگرام پر کُل ۱۸؍ہزار ۶۰۰؍احباب نے جلسہ کی کارروائی دیکھی۔ امسال پہلی دفعہ جماعت احمدیہ نے AMJSسسٹم کا استعمال کیا اور کارڈ پرنٹنگ اور سکیننگ سسٹم کی سہولت دستیاب تھی۔ شعبہ سمعی و بصری نے جلسہ گاہ میں بہترین ساؤنڈ سسٹم اور سکرینز کا انتظام کیا۔ شعبہ ضیافت کی جانب سے تمام دنوں میں تینوں وقت کا بہترین کھانا فراہم کیا گیا۔ اس بار شعبہ ضیافت میں ایک خصوصی ٹیم نے حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کے لیے ہاتھ سے تازہ روٹی تیار کرنے کا انتظام کیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس جلسہ سے فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغام پر عمل کرنے کی ہدایت دے۔آمین (رپورٹ:عطاءالواسع طارق۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل معاونت:شیخ واصل احمد) ٭…٭…٭ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے جلسہ سالانہ اٹلی ۲۰۲۵ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام کا اردو مفہوم پیارے احباب جماعت احمدیہ اٹلی السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ ۲۰، ۲۱ اور ۲۲؍جون ۲۰۲۵ءکو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ آپ کے جلسہ کو بڑی کامیابی سے نوازے اور آپ سب بےپناہ برکتیں حاصل کریں اور اپنے دین اسلام اور ہمارے پیارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات اور ہدایات کے بارے میں اپنے علم و فہم کو بڑھانے والے ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ جلسہ سالانہ کے انعقاد کا مقصد اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک خاص تعلق قائم کرنا ہے تاکہ ہم اپنی اصلاح کرسکیں۔ دراصل اگر اس اصل مقصد کو ہم ایک جملہ میں سمجھنا چاہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیان فرمایا ہے تو وہ یہ ہے کہ ‘‘تقویٰ کی راہ پر چلنا’’۔ اس ارشاد میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں ایک عظیم سبق دیا ہے کہ اگر اس پر عمل کیا جائے تو ہم اپنی زندگیوں میں ایک حقیقی انقلاب لاسکتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم دنیا کو بالکل چھوڑ دیں اور سب سے تعلقات منقطع کر لیں۔ بلکہ دنیا میں رہتے ہوئے اور اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے بھی ہمیں ہمیشہ تقویٰ کی راہ پر قائم رہنا چاہیے اور کوئی دنیاداری ہمیں اس مقصد سے روکنےوالی نہ ہو۔ میں نے مسلسل احباب جماعت کو تبلیغ کے حوالہ سے ہماری ذمہ داری کے متعلق ہدایت دی ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا: ‘‘حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمارے ذمے یہ کام لگایا ہے کہ ہم اسلام کی سچائی اور اس کا پُر امن پیغام دنیا کے ہر کونے تک پھیلائیں۔ پس لوگ اسے قبول کریں یا نہ کریں ہمیں اپنے عزم میں کبھی کمزوری نہیں دکھانی چاہیے تاکہ ہم اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ اسلام کا حقیقی پیغام دنیا کے ہر ملک کے ہر ایک فرد تک پہنچے۔ یہ ایک بہت بڑا کام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمارے ذمہ لگایا ہے۔’’(اختتامی خطاب جلسہ سالانہ بیلجیم ۱۷؍ اگست ۲۰۱۸ء ) اس سلسلے میں مَیں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ ایک دوسرے سے تعاون کریں اور مل جل کر اپنی تبلیغی ذمہ داریاں مکمل طور پر عزم اور اخلاص کے ساتھ ادا کریں۔ یاد رکھیں کہ اگر باہمی تعاون نہ ہو، اگر آپ اپنی عمدہ مثال پیش نہ کریں اور بالخصوص اگر اللہ تعالیٰ سے ذاتی تعلق قائم نہ ہو تو آپ کی تبلیغی کاوشیں کبھی بھی پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہماری یوں یاددہانی کروائی ہے: ‘‘یہ وہ امور اور وہ شرائط ہیں جو میں ابتداء سے کہتا چلا آیا ہوں۔ میری جماعت میں سے ہر ایک فرد پر لازم ہو گا کہ ان تمام وصیتوں کے کاربند ہوں اور چاہیئے کہ تمہاری مجلسوں میں کوئی ناپاکی اور ٹھٹھے اور ہنسی کا مشغلہ نہ ہو اور نیک دل اور پاک طبع اور پاک خیال ہو کر زمین پر چلو۔ اور یاد رکھو کہ ہر ایک شر مقابلہ کے لائق نہیں ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ اکثر اوقات عفو اور درگذر کی عادت ڈالو۔ اور صبر اور حلم سے کام لو… خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جماعت بنا وے کہ تم تمام دنیا کے لئے نیکی اور راستبازی کا نمونہ ٹھہرو۔’’ (اشتہار (اعلان)، ۲۹؍مئی ۱۸۹۸ء مجموعہ اشتہارات جلد ۳ صفحہ ۴۷-۴۸) بلکہ چاہیے کہ یہ جلسہ آپ کے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا کرے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارہ کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور آپ کو اس قابل ہونا چاہیے کہ آپ آپس میں ہم آہنگی سے متحد ہوکر کام کریں اور نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھنے بلکہ دوسرے ضرورت مند لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بہترین مثال قائم کریں۔ آپ کو اپنی بیعت کی شرائط پوری کرنی چاہئیں اور اپنی روحانی حالت کو اس سطح تک بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے جس کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی جماعت کے احباب سے توقع کی تھی۔ اگر آپ اپنے روزمرہ کے طرز عمل اور رویے کا محاسبہ کرتے رہیں اور مثالی احمدی مسلمان بننے کی کوشش کرتے رہیں گے تب ہی آپ جلسہ میں شرکت کا مقصد حاصل کر سکیں گے۔ سو اللہ تعالیٰ کے ساتھ قریبی تعلق قائم کرنے کی کوشش کریں۔ اپنی پنجوقتہ نمازوں کو باقاعدگی کے ساتھ اور باجماعت ادا کریں اور ذکر الٰہی کو ہمیشہ اپنے دلوں میں قائم رکھیں۔ میں آپ کو خلافت احمدیہ کی عظیم اہمیت کی یاددہانی کرواتا ہوں جو بےشمار برکتوں کا ذریعہ ہے۔ آپ کو خلیفۃ المسیح کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم کرنا چاہیے اور ہمیشہ وفادار رہیں۔یاد رکھیں کہ اسلام کے مستقبل اور امن عالم کے قیام کا مکمل انحصار خلافت احمدیہ پر ہے۔ آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور میرے خطبات جمعہ اور دیگر مواقع پر خطابات بھی باقاعدگی سے سننے چاہئیں۔ یقیناً ایم ٹی اے دیکھنے سے آپ خلافت کے ساتھ اپنے مسلسل تعلق کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔ آخر میں میری دعا ہے کہ اللہ آپ کے جلسہ سالانہ کو بڑی کامیابی سے نوازے اور آپ سب کو تقویٰ میں بہت زیادہ ترقی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور روحانی طور پر تر و تازہ ہوں۔اللہ تعالیٰ کے ساتھ آپ کا پہلے سے بڑھ کر قریبی تعلق قائم ہو اور وہ آپ کی زندگیوں میں زیادہ تقویٰ، حسن سلوک اور اسلام و انسانیت کی خدمت کی طرف حقیقی تبدیلی لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ آپ سب پر فضل کرے۔ مزید پڑھیں: لجنہ اماءاللہ اور ناصرات الاحمدیہ ہالینڈکے بیالیسویں سالانہ اجتماع کا بابرکت انعقاد