https://youtu.be/OGe2GVOosfk حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ ا للہ فرماتے ہیں ۔’’واقفین نوبچوں کو بچپن ہی سے متقی بنائیں اور ان کے ماحول کو پاک ا ور صاف رکھیں ۔ ان کے ساتھ ایسی حرکتیں نہ کریں جن کی وجہ سے ان کے دل دین سے ہٹ کر دنیا کی طرف مائل ہونے لگ جائیں ۔پوری توجہ ان پر اس طرح دیں جس طرح ایک بہت ہی عزیز چیز کو ایک بہت ہی عظیم مقصد کے لئے تیار کیا جا رہاہو اور اس طرح ان کے دل میں تقویٰ بھر جائیں پھر یہ آپ کی ہاتھ میں کھیلنے کے بجائے خدا کے ہاتھ میں کھیلنے لگیں اور جس طرح ایک چیز دوسرے کے سپرد کردی جاتی ہے تقویٰ ایک ایسی چیزہے جس کے ذریعہ آپ یہ بچے شروع ہی سے خدا کے سپردکرسکتے ہیں اور درمیان کے سارے واسطے، سارے مراحل ہٹ جائیں گے۔رسمی طورپر تحریک جدید سے بھی واسطہ رہے گا یعنی وکالت وقف نو سے۔ اور نظام جماعت سے بھی واسطہ رہے گا۔ مگر فی الحقیقت بچپن ہی سے جو بچے آپ خدا کی گود میں لا ڈالیں خدا ان کو سنبھالتاہے،خود ہی ان کا انتظام فرماتاہے، خود ہی ان کی نگہداشت کرتاہے جس طرح کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدا نے نگہداشت فرمائی۔ آپ لکھتے ہیں : ابتدا سے تیرے ہی سایہ میں میرے دن کٹے گود میں تیری رہا مَیں مثلِ طفلِ شیر خوار پس ایک ہی راہ ہے اور صر ف ایک راہ ہے کہ ہم اپنے وجود کو اور اپنے واقفین کے وجود کو خدا کے سپرد کردیں اور خدا کے ہاتھوں میں کھیلنے لگیں ‘‘۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ یکم دسمبر ۱۹۸۹ ء) پھر بچوں میں یہ احساس بھی پیدا کریں کہ تم واقف زندگی ہو اور فی زمانہ اس سے بڑی کو ئی اور چیز نہیں۔ اپنے اندرقناعت پیداکرو، نیکی کے معاملہ میں ضرور اپنے سے بڑے کو دیکھو اورآگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ لیکن دنیاوی دولت یا کسی کی امارت تمہیں متأثر نہ کرے بلکہ اس معاملہ میں اپنے سے کمتر کو دیکھو اور خوش ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دین کی خدمت کی توفیق دی ہے۔ اور اس دولت سے مالاما ل کیاہے۔ کسی سے کوئی توقع نہ رکھو۔ ہرچیز اپنے پیارے خدا سے مانگو۔ ایک بڑی تعداد ایسے واقفین نوبچوں کی ہے جو ماشاء اللہ بلوغت کی عمر کو پہنچ گئے ہیں ۔ان کو خود بھی اب ان باتوں کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ ضمناً یہ بات بھی کردوں کہ حضور رحمہ اللہ نے بھی ایک دفعہ اظہار فرمایا تھا کہ واقفین نو بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد جو ہے ان کی تربیت ایسے رنگ میں کرنی چاہئے اور ان کے ذہن میں یہ ڈالنا چاہئے کہ انہیں مبلغ بننا ہے۔ اور آئندہ زمانے میں جو ضرورت پیش آنی ہے مبلغین کی بہت بڑی تعداد کی ضرورت ہے اس لئے اس نہج پر تربیت کریں کہ بچوں کوپتہ ہوکہ اکثریت ان کی تبلیغ کے میدان میں جانے والی ہے اور اس لحاظ سے ان کی تربیت ہونی چاہئے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۷؍ جون ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۲؍اگست۲۰۰۳ء) مزید پڑھیں: درد کے ساتھ انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لئے دعا کریں