https://youtu.be/Oax0Z0WQnQY?si=tRchYu9XJ6uTPnRr خدا تعالیٰ کی راہ میں زندگی کا وقف کرنا جو حقیقت اسلام ہے دو قسم پرہے ایک یہ کہ خداتعالیٰ کو ہی اپنا معبود اور مقصود اور محبوب ٹھہرایا جاوے اور اس کی عبادت اور محبت اور خوف اور رجا میں کوئی دوسرا شریک باقی نہ رہے اور اس کی تقدیس اور تسبیح اور عبادت اور تمام عبودیت کے آداب اور احکام اور اوامر اور حدود اور آسمانی قضا و قدر کے اُمور بدل و جان قبول کئے جائیں اور نہایت نیستی اور تذلّل سے ان سب حکموں اور حدّوں اور قانونوں اور تقدیروں کو با رادتِ تام سر پر ا ٹھا لیا جاوے اور نیز وہ تمام پاک صداقتیں اور پاک معارف جو اُس کی وسیع قدرتوں کی معرفت کا ذریعہ اور اس کی ملکوت اور سلطنت کے علوّمرتبہ کو معلوم کرنے کے لئے ایک واسطہ اور اس کے آلاء اور نعماء کے پہچاننے کے لئے ایک قوی رہبر ہیں بخوبی معلوم کرلی جائیں ۔ دوسری قسم اللہ تعالیٰ کی راہ میں زندگی وقف کرنے کی یہ ہے کہ اس کے بندوں کی خدمت اور ہمدردی اور چارہ جوئی اور باربرداری اور سچی غم خواری میں اپنی زندگی وقف کر دی جاوے، دوسروں کو آرام پہنچانے کے لئے دکھ اٹھا ویں اور دوسروں کی راحت کے لئے اپنے پر رنج گوارا کر لیں۔ (آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحہ۶۰) مسلمان وہ ہے جو خداتعالیٰ کی راہ میں اپنے تمام وجود کو سونپ دیوے یعنی اپنے وجود کو اللہ تعالیٰ کیلئے اور اس کے ارادوں کی پیروی کیلئے اور اس کی خوشنودی کے حاصل کرنے کیلئے وقف کردیوے اور پھر نیک کاموں پر خداتعالیٰ کیلئے قائم ہوجائے اور اپنے وجود کی تمام عملی طاقتیں اُس کی راہ میں لگا دیوے مطلب یہ ہے کہ اعتقادی اور عملی طورپر محض خداتعالیٰ کا ہوجاوے۔ (آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵صفحہ ۵۸) مزید پڑھیں: اے عزیزو! جلد ہر ایک بدی سے پرہیز کرو