https://youtu.be/8UamVsn0R94 محترمی خلیل احمدسولنگی صاحب شہید دارالذکر لاہور محترمی جناب خلیل احمد سولنگی صاحب شہید اکثر اپنے کاروبار کے سلسلہ میں بریڈفورڈ تشریف لاتے۔ آپ کا یہ معمول تھا کہ ہمیشہ بریڈفورڈ پہنچ کر فون پر اطلاع دیتے اورقیام کے دوران روزانہ مسجد میں نمازباجماعت کے لیے ضرور تشریف لاتے۔ مسجد فضل کے سامنے مکرم نذیر احمد صاحب ڈار کے ساتھ ٭… آپ جب بھی مسجد آتے تو ضرور کچھ چندہ ادا کرکے جاتے۔جب مسجد المہدی کی تعمیر شروع ہوئی تو ہر بار سینکڑوں پائونڈ مسجد کے لیے چندہ ادا کر کے جاتے۔ ٭… ایک دفعہ خاکسار نے اُن سے درخواست کی کہ اگلی بار آپ ہماری مسجد کے لیے ایک عدد نمازوں کے اوقات والا بورڈ اور کچھ ٹوپیاں لیتے آئیں۔ آپ نے واپس پاکستان پہنچتے ہی بذریعہ پارسل دو خوبصورت نمازوں کے اوقات والے کلاک کے بورڈ اور بڑی قیمتی ٹوپیوں کا پورا بکس بھجوادیا۔ ہماری نئی مسجد المہدی کے لیے بھی آپ نے ایک خوبصورت کلاک نمازوں کے اوقات والا پیش کیا۔ اللہ تعالیٰ اُن کی اِن قربانیوں کو قبول فرمائے اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطافرمائے۔آمین۔ ٭… مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے ۱۹۹۲ء میں یارکشائر ڈیلز میں اپنی سالانہ چیریٹی واک کا اہتمام کیا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ بھی رونق افروز ہوئے۔ خاکسار اُن دنوں ریجنل قائد کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہا تھا۔جب آپ کو اس پروگرام کا علم ہوا تو مجھے فون کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں بھی اس میں شامل ہوکر ڈیوٹی دینا چاہتا ہوں۔خاکسار نے محترمی صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ یوکے سے اُن کی منظوری لے کر ان کو اطلاع دے دی۔چنانچہ آپ لاہور سے پروگرام سے دو ہفتے قبل ہی بریڈفورڈ پہنچ گئے اور دن رات پروگرام کی تیاری میں ہمارے ساتھ کام کیا۔ چیریٹی واک کی صبح خاکسار ایک دوست کی نئی کار میں حضورؒ کو باٹلے سے جہاں حضورؒ کا قیام تھا لینے گیا۔ حضورؒ سے درخواست کی کہ اس دوست کی خواہش ہے کہ برکت کی خاطر وہ حضور کو اپنی نئی کار میں بٹھا ئیں۔ حضورؒ نے ازراہ شفقت ہماری درخواست قبول فرمالی اور خاکسار کو حکم دیا کہ آپ بھی اس کار میں ہی ساتھ بیٹھ جائیں، یہ خاکسار کے لیے تو زندگی کاسب سے بڑا اعزاز تھا۔ خاکسار نے حضورؒسے درخواست کی کہ اگر حضور اجازت دیں تو محترم سولنگی صاحب چونکہ خاص طور پر پاکستان سے اس پروگرام کے لیے آئے ہیں ان کو بھی اسی کار میں بٹھالیا جائے، حضورؒنے انتہائی شفقت سے اجازت مرحمت فرما دی۔ یہ کار سات سیٹوں والی Land Cruiser تھی،اس لیے پچھلی سیٹ پر محترمی سولنگی صاحب بھی بیٹھ گئے۔آپ اس اعزاز پر اتنے خوش ہوئے کہ بعد میں ہمیشہ اس کا ذکر ہر مجلس میں بڑے فخر سے فرماتے۔ ٭…محترمی خلیل سولنگی شہید میں دینی غیرت بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ایک دفعہ آپ ایک شادی میں شمولیت کی غرض سے بریڈفورڈ تشریف لائے۔خاکسار اُن دنوں صدر جماعت بریڈفورڈ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہاتھا۔ بارات کی روانگی سے پہلے شادی والے گھرانے کے ایک فرد نے ایک اورا حمدی بھائی سے کہا کہ دعاکروادیں۔ محترمی سولنگی صاحب نے اس بات کا اتنا برا منایا کہ باوجود روکنے کے دلہے کے باپ سے جاکر بات کی اور کہا کہ جب صدر جماعت موجود تھے توکسی دوسرے شخص سے کیوں دعاکروائی گئی ہے؟دلہے کے والد نے معافی مانگی تو خلیل سولنگی صاحب کا غصہ کم ہوا۔ محترمی حمید احمد صاحب لائلپوری محترمی حمید احمد صاحب لائلپوری مرحوم ایک نڈر اور زندہ دل شخصیت کے مالک تھے۔ خدمت دین کا جذبہ اُن میں مثالی تھا۔ ہر وقت خدمت کے لیے تیار نظر آتے۔ ٭… جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے گلاسگو کے مشن ہائوس کا افتتاح فرمایا تو محترمی حمید لائلپوری صاحب بھی لندن سے خاص طور پر اس مبارک موقع پر گلاسگو آئے ہوئے تھے۔ افتتاح حضور ؒنے خطبہ جمعہ سے فرمانا تھا۔لیکن جمعہ کی صبح سے ہی ملائو ں نے مشن ہائوس کی عمارت کو گھیرے میں لے کر ایک طوفان بدتمیزی شروع کردیا۔ خاکسار ان دنوں ریجنل قائد مجلس خدام الاحمدیہ نارتھ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہاتھا اور سکاٹ لینڈ بھی خاکسار کی قیادت میں ہی آتا تھا۔ خدام ڈیوٹی پر کھڑے تھے اور پولیس بھی موجود تھی۔ جب محترمی حمید لائلپوری صاحب وہاں پہنچے تو باوجود روکنے کے بڑی جرأت سے ان ملائوں کے لیڈر کے پاس جو سڑک کے پار کھڑا تھا جا کر اس جلوس کی وجہ پوچھی۔اس ملاں نے الٹی سیدھی باتیں شروع کر دیں،محترمی حمید لائلپوری صاحب نے انتہائی جرأت کے ساتھ اس ملاں کو اس کی زبان میں ہی بات کر کے کہا کہ اگر چند منٹوں میں آپ نے اپنا بوریا بستر یہاں سے گول نہ کیا تو میں تم لوگوں کو ایسا سبق سکھائوں گا کہ آپ یاد رکھیں گے۔ ملاں ہوتے تو ڈرپوک ہیں۔حمید لائلپوری صاحب کی دھمکی سے ڈر کر فوراََ سڑک سے ذرا دُور جاکر کھڑے ہو کر بیہودہ نعرے لگانے شروع کر دیے۔ اب حمید لائلپوری صاحب دوبارہ اس کے پاس جانا چاہتے تھے لیکن مشکل سے ان کو سمجھا کر روکا گیا۔ ٭… نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد حضورؒ اپنے دفتر میں تشریف لے گئے جو اوپر کی منزل پر تھا۔حضورؒ نے خاکسار کو یاد فرمایا۔ خاکسار حاضر ہوا تو حضورؒ کھڑکی کے پاس کھڑے خود ان ملائوں کو دیکھ رہے تھے۔ حضور ؒنے دریافت فرمایا کہ آج کیا ہوتا رہا ہے؟ خاکسار نے ساری تفصیل بتائی اور ساتھ ہی محترمی حمید لائلپوری صاحب والا واقعہ بھی بیان کر دیا۔ حضورؒ اس بات کو سُن کر خوب کھلکھلا کر ہنس پڑے اور فرمایا کہ حمید بہت نڈر اور جماعتی غیرت رکھنے والاشخص ہے۔ ٭… حضورؒ نے دریافت فرمایا کہ ان ملائوں کا سردار کون ہے؟ خاکسار نے اشارہ کر کے بتایا کہ حضور وہ جو شخص مرسیڈیز کار میں بیٹھنے کی کوشش کررہا ہے وہ ان کا لیڈر ہے۔ ٭… خاکسار کی والدہ محترمہ کی وفات یکم ستمبر۱۹۹۲ء کو ہوئی تو محترمی امام مولانا عطاء المجیب راشد صاحب خاص طور پر لندن سے نماز جنازہ پڑھانے کے لیے تشریف لائے۔ محترمی حمید لائلپوری صاحب بھی باوجود صحت کی خرابی کے بریڈفورڈ نماز جنازہ میں شمولیت کے لیے تشریف لائے۔ ٭… محترمی حمید لائلپوری صاحب اکثر محترمی امام صاحب کے ساتھ لمبے سفروں میں جاتے تھے۔ ان کے دل کے کئی آپریشن ہو چکے تھے اور ڈاکٹروں نے ان کو قریباََ جواب دے دیا تھا۔نماز جنازہ کے بعد ہمارے گھر سب اکٹھے ہوئے تو خاکسار نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا،جب محترمی حمید لائلپوری صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ آپ ہمارے اوپر احسان فرماتے ہوئے باوجود اپنی صحت کی خرابی کے خاص طور پر اتنا لمبا سفر طے کر کے نماز جنازہ میں شامل ہوئے تو فرمانے لگے کہ خدمتِ دین تو دراصل میر ی صحت کی انشورنس ہے۔اس سے ہی تومیری زندگی کی گاڑی چل رہی ہے۔ جب صحت ذرا خراب نظر آئے تو امام صاحب کے ساتھ کسی سفر پر چل نکلتا ہوں اور صحت ٹھیک ہو جاتی ہے۔اللہ اللہ! کیا مجاہد تھے اور ایمان کا کیا بلند مقام تھا ان کا۔اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں بلند سے بلندترین مقام عطافرماتا چلا جائے اور ان کو ان کی خدمات کی جزائے خیر عطافرمائے۔آمین۔ مکرم نذیر احمد صاحب ڈار مکرمی نذیر احمد صاحب ڈار مشرقی افریقہ سے آنے کے بعد لندن میں مسجد فضل کے قریب ہی گھر خرید کر رہائش پذیر ہو گئے تھے۔ آپ مشرقی افریقہ میں ایک سینئر پولیس افسر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہے۔ آپ اپنی دیانتداری اور قانون کے احترام کی وجہ سے ہر اس جگہ جہاں آپ نے ملازمت کی، پہچانے جاتے تھے۔ آپ کی کامیاب پولیس سروس کی وجہ سے آپ کو مشرقی افریقہ میں بہت احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ ٭… لندن جماعت میںآپ مختلف حیثیتوں سے خدمات دین سرانجام دیتے رہے۔ آپ لندن جماعت کے جنرل سیکرٹری بھی رہے، صدر جماعت کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔ یوکے جماعت کے سیکرٹری رشتہ ناطہ اور سیکرٹری امورعامہ کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔ ٭… ایک دفعہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے آپ کو اپنے نمائندہ کی حیثیت سے خاص طور پر تنزانیہ کی جماعتوں کے دورہ پر بھی بھجوایا۔ ٭… حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی ہجرت کے بعد جب خاکسار خدمت کے سلسلہ میں لندن میں رہا اُن دنوں مسجد فضل کے پاس جماعتی رہائش نہیں تھی، صرف نصرت ہال میں یا محمود ہال کے سٹیج پر رات سو لیتے تھے، ایک دن محترمی ڈار صاحب پوچھنے لگے کہ سوتے کہاں ہو؟ خاکسار نے عرض کی کہ نصرت ہال میں۔ تو فرمانے لگے آج رات تم میرے گھر سونا۔ چنانچہ نماز عشاء کے بعد خاکسار کو اپنے گھر لے گئے۔ محترمی ڈار صاحب کی بیگم بھی بڑی نیک اور شفیق خاتون تھیں،آپ محترمی خواجہ محمد امین صاحب سابق امیر جماعت احمدیہ سیالکوٹ کی بیگم کی چھوٹی بہن تھیں۔افریقہ میںواقفیت کی وجہ سے آپ بھی ہمیشہ بہت شفقت سے پیش آتیں۔ گھر پہنچنے پر محترمی ڈار صاحب نے اپنی بیگم کو خاکسار کے متعلق بتایا اور پھر خاکسار سے ہر بات پوچھی کہ ناشتہ کتنے بجے کرو گے، ناشتے میں کیا کھاتے ہو، چائے یا کافی پسندکرو گے،کس طرح کی چائے پیو گے وغیرہ وغیرہ۔اور پھر اپنی بیگم صاحبہ کو ساری ہدایات دیں کہ صبح اتنے بجے اس طرح کا ناشتہ تیار ہو، اُن کی بیگم نے بہت کہا کہ باری کو مَیں نے بچپن سے دیکھا ہے یہ ہمارے بچوں کی طرح ہے،گھر کی ہی بات ہے لیکن محترمی ڈار صاحب کا اصرار تھا کہ نہیں اس طرح کا ناشتہ ہونا چاہیے۔ ٭… محترمی ڈار صاحب نظم و ضبط کے خود بھی سختی سے پابند تھے اور دوسروں سے بھی پابندی کرواتے تھے۔جن دنوں خاکسار کی ڈیو ٹی بطور ناظم وی آئی پی تھی، مکرمی ڈار صاحب ناظم دفتر جلسہ سالانہ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے، ان کا دفتر ہمارے دفتر کے ساتھ ہی تھا، آپ اکثر امیگریشن کے معاملات نمٹاتے۔ ایک دن آپ ہماری مارکی میں آئے،ایک خادم نے جینز کی پینٹ پہنی ہوئی تھی۔ محترمی ڈار صاحب اس کو دیکھتے ہی ناراض ہو گئے اور فرمایا کہ تمہیں پروٹوکال کا علم نہیں ہے؟ تم وی آئی پی کی ڈیوٹی کر رہے ہو اور پہنی جینز ہوئی ہے۔تمہیں تو سمارٹ لباس میں سوٹ وغیرہ پہن کر آنا چاہیے۔ خاکسار نے بتانے کی کوشش کی کہ یہ آجکل کا رواج ہے لیکن محترمی ڈار صاحب نے ایک نہ مانی۔ مکرمی سید فضل احمد صاحب سابق انسپکٹر جنرل پولیس بہار مکرمی سیّد فضل احمد صاحب بہار (بھارت) کے انسپکٹرجنرل پولیس تھے اور اپنی سخت محنت اور دیانتداری کی وجہ سے سارے ہندوستان میں بڑی عزت سے جانےجاتے تھے۔ آپ بعد میں دہلی میں اندراگاندھی پولیس ٹریننگ کالج کے ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت میں بھی خدمات سر انجام دیتے رہے۔خلیفہ وقت کی محبت اُن کو لندن کھینچ لائی۔ ٭… یہاں خاکسار کی دعوت پر آپ حضورؒ کی اجازت سے خاص طور پر وقت نکال کر بریڈفورڈ تشریف لائے اور مسجد میں ایک سوال و جواب کی مجلس کی صدارت کی۔ آپ ساری عمر ایک سینئر پولیس افسر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہے لیکن آپ میں سادگی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ خاکسار کو ان کے ساتھ لندن سے بریڈفورڈ اور بریڈفورڈ سے برمنگھم، برمنگھم میں ایک رات محترمی ڈاکٹر سید فاروق احمد صاحب کے گھر میں قیام اور واپس لندن تک سفر کا اعزاز حاصل ہوا۔ آپ انتہائی قابل،دینی علم رکھنے والے،خلافت کے شیدائی اور خوش اخلاق طبیعت کے مالک تھے۔نظم و ضبط کے پابند تھے۔ ٭… قادیان کے جلسہ سالانہ کے موقع پر ہر سال جب قادیان پہنچتے تو پولیس کا چاک وچوبند دستہ آپ کو گارڈ آف آنر پیش کرتا اور سلامی دیتا۔ قادیان کے جلسہ سالانہ پر آپ کو اکثر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی شفقت سے ایک اجلاس کی صدارت کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوتا۔ ٭… ایک دفعہ خاکسار بھی جلسہ سالانہ قادیان میں شامل تھا۔ حضرت صاحبزادہ مرزاوسیم احمد صاحب نے ارشاد فرمایا کہ باری ملک اپنے شہر بریڈفورڈ کی جماعت کا تعارف جلسہ میں کروائیں۔ خاکسار نے اپنی تقریر تیار کی۔ اس اجلاس کی صدارت محترمی سید فضل احمد صاحب نے کرنی تھی۔ اسی صبح اطلاع ملی کہ امور خارجہ کے وزیر مملکت جلسہ میں شمولیت کے لیے تشریف لا رہے ہیں۔سید فضل احمد صاحب نے خاکسار کو بلایا۔ مجھے بتایا کہ تمہاری تقریر کے موقع پر وزیر صاحب جلسہ گاہ میں ہوں گے، پہلے تو تسلی دی کہ گھبرانا نہیں اور پھر بعض ہدایات دیں کہ تم نے ان کو اپنی تقریر کے شروع میں خوش آمدید کہناہے،ان کو اس طرح مخاطب کرنا ہے وغیرہ وغیرہ۔ جلسہ کی کارروائی کے بعد خاکسار کو ملے، معانقہ کیا اور مبارکباد دی کہ تم نے بہت خوش اسلوبی سے تقریر کی اور وزیر صاحب کو خوش آمدید کہا۔ ٭……٭…… (جاری ہے)…٭……٭… مزید پڑھیں: چندانمول لمحے(قسط سوم)