عائلی مسائل اور ان کا حل صحابیؓ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کاقابلِ تقلید نمونہ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نےاپنے ایک خطبہ جمعہ میں عائلی مسائل کے ضمن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات اور آپؑ کے اصحاب کے نمونہ کا ذکرکرتے ہوئےفرمایا:‘‘حضرت چوہدری محمد اکبر صاحب روایت کرتے ہیں کہ صحابی موصوف چوہدری نذر محمود صاحب تھے جو اصل متوطن ادرحمہ ضلع شاہ پور تھے اور حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ کے رشتہ داروں میں سے تھے وہ ڈیرہ غازی خان میں ملازم تھے۔ جہاں تک کہ اس عاجز کو یاد ہے وہ روایت کرتے تھے کہ سلسلہ احمدیہ میں منسلک ہونے سے پہلے ان کی حالت اچھی نہ تھی اور وہ اپنی اہلیہ کو پوچھتے تک نہ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مبارک زمانے میں ہدایت بخشی اور شناخت حق کی توفیق دی جس کے بعد ان کو حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کا شوق ہوا چنانچہ وہ قادیان دارالامان گئے مگر وہاں جانے پر معلوم ہوا کہ حضور کسی مقدمے کی وجہ سے گورداسپور تشریف لائے ہوئے ہیں۔ چنانچہ وہ گورداسپورگئے اور ایسے وقت میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت اور ملاقات کا موقع ملا جب حضور بالکل اکیلے تھے اور چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے۔ چنانچہ انہوں نے حضور کو دبانا شروع کردیا اور دعا کی درخواست کی۔ اتنے میں کوئی اور دوست حضور کی ملاقات کے لئے آیاجنہوں نے حضورکے سامنے ذکر کیا کہ اس کے سسرال نے اپنی لڑکی بڑی مشکلوں سے اسے دی ہے(یعنی واپس بھجوائی ہے)، اب اس نے بھی ارادہ کیا ہے کہ وہ اُن کی لڑکی کو ان کے پاس نہ بھیجے گا۔ (شاید آپس میں شادیاں ہوئی ہوں گی۔ )جو نہی حضورؑ نے اس کے ایسے کلمات سنے حضورؑ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور حضورؑ نے غصے سے اس کو فرمایا کہ فی الفور یہاں سے دُور ہو جاؤ، ایسا نہ ہو کہ تمہاری وجہ سے ہم پر بھی عذاب آ جاوے۔ چنانچہ وہ اٹھ کر چلا گیا اور تھوڑی دیر کے بعد واپس آیا اور عرض کی کہ وہ توبہ کرتا ہے، اسے معاف فرمایا جائے۔ جس پر حضورؑ نے اسے بیٹھنے کی اجازت دی۔ چوہدری نذر محمد صاحب مرحوم کہتے تھے کہ جب یہ واقعہ انہوں نے دیکھا تو وہ دل میں سخت نادم ہوئے کہ اتنی سی بات پر حضور ؑ نے اتنا غصہ منایا ہے۔ حالانکہ اُن کی اپنی حالت یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کو پوچھتے تک نہیں اور اپنے سسرال کی پرواہ نہیں کرتے۔ یہ کتنا بڑا گناہ ہے۔ وہ کہتے تھے کہ انہوں نے وہیں بیٹھے بیٹھے توبہ کی اور دل میں عہد کیا کہ اب جا کر اپنی بیوی سے معافی مانگوں گا اور آئندہ بھی اس سے بدسلوکی نہ کروں گا۔ چنانچہ وہ فرماتے تھے کہ جب وہ وہاں سے واپس آئے تو انہوں نے اپنی بیوی کے لئے بہت سے تحائف خریدے اور گھر پہنچ کر اپنی بیوی کے پاس گئے اور اس کے آگے تحائف رکھ کر پچھلی بدسلوکی کی ان سے منت کرکے معافی مانگی۔ وہ حیران ہو گئی کہ ایسی تبدیلی ان میں کس طرح پیدا ہو گئی۔ جب اس کو معلوم ہوا یہ سب کچھ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طفیل ہے تو وہ حضور ؑکو بے شمار دعائیں دینے لگی کہ حضور نے اس کی تلخ زندگی کو راحت بھری زندگی سے مبدل کر دیا ہے۔’’ (رجسٹر روایات صحابہ نمبر۱ صفحہ-۶ ۷) حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:‘‘اصل میں تو یہ عورت کا وہ حق ہے جو آنحضرتﷺ نے قائم فرمایا تھا لیکن مسلمان اس کو بھول چکے تھے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دوبارہ اسے قائم فرمایا۔ پس سب سے زیادہ اسلام میں عورت کا مقام ہے جس کی قدر کی گئی ہے۔’’(خطبہ جمعہ ۱۳؍جنوری ۲۰۰۶ء بمقا م مسجد بیت الفتوح، لندن۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍فروری ۲۰۰۶ء) ایک اور موقع پرحضور ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ‘‘دیکھیں جس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ نمونہ بنیں۔ ان صحابی نے فوراً توبہ کی اور نمونہ بننے کی کوشش کی۔ آج آپ میں سے اکثریت بھی جو یہاں بیٹھی ہوئی ہے یا کم از کم کافی تعداد میں یہاں لوگ ایسے ہیں جو ان صحابہ کی اولاد میں سے ہیں جنہوں نے بیعت کے بعد نمونہ بننے کی کوشش کی اور بنے۔ آپ بھی اگر اخلاص کا تعلق رکھتے ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں داخل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو یہ نیکیاں اختیار کریں۔ آج عہد کریں کہ ہم نے نیکی کے نمونے قائم کرنے ہیں۔ اپنی بیویوں کے قصور معاف کرنے ہیں اور جو لڑکی والے ہیں زیادتی کرنے والے، وہ عہد کریں کہ لڑکوں کے قصور معاف کرنے ہیں۔ تو ان جھگڑوں کی وجہ سے جو مختلف خاندانوں میں، معاشرے میں جو تلخیاں ہیں وہ دور ہو سکتی ہیں۔ اگرایسی چیزیں ختم کر دیں اگر ان عائلی جھگڑوں میں، میاں بیوی کے جھگڑوں میں علیحدگی تک بھی نوبت آ گئی ہے تو ابھی سے دعا کرتے ہوئے، اس نیک ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دعاؤں پر زور دیتے ہوئے، ان پھٹے دلوں کو جوڑنے کی کوشش کریں ۔’’(خطبہ جمعہ ۲۴؍جون ۲۰۰۵ء بمقام انٹرنیشنل سنٹر۔ کینیڈا۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۸؍جولائی ۲۰۰۵ء) (ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۸۹-۱۹۲) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: طلاق یا خلع