https://youtu.be/Cifw6bijuZE?si=sJfHJmr6sAvhxX8m&t=764 کامیابی کی راہیں۔ نصاب ستارہ اطفال آٹھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے لیے نصاب چھ ارکانِ ایمان ہر مسلمان کاچھ باتوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ انہیں ایمان کے چھ ارکان کہا جاتا ہے اور یہی اسلامی عقائد ہیں۔ اسلامی اعمال یعنی پانچ ارکانِ اسلام آپ پڑھ چکے ہیں۔ اب ارکانِ ایمان ترتیب سے بیان کیے جاتے ہیں انہیں اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں۔ 1۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اللہ وہ ذات ہے جس نے زمین و آسمان کی ہر چیز بغیر کسی سامان کے اپنی قدرت سے بنائی ہے۔ وہ تمام دنیا کا حاکم سب کا بادشاہ اور ہر چیز کا مالک ہے وہ چھوٹی بڑی بات کی خبر رکھتا ہے کوئی کام اس کے لیے مشکل نہیں ہے۔؎ بادشاہی ہے تری ارض و سَمَا دونوں میں حکم چلتا ہے ہر اک ذرہ پہ ہر آں تیرا اللہ تعالیٰ واحد اور لازوال ہے۔ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی اس کا ساجھی ہے نہ ساتھی۔ نہ کوئی اس کا بیٹا ہے نہ بیوی، نہ باپ نہ بھائی، نہ اسے ان کی ضرورت ہے۔ اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند۔ نہ بیمار ہوتا ہے نہ تھکتا ہے۔ وہ کسی کا محتاج نہیں۔ سب اس کے محتاج ہیں۔ مختصر یہ کہ سب خوبیاں اس میں پائی جاتی ہیں۔ مگر کوئی نقص یا عیب اس میں نہیں ہے۔؎ واحد ہے لا شریک ہے اور لازوال ہے سب موت کا شکار ہیں اس کو فنا نہیں روز مرّہ دعائیں رَبِّ اَدۡخِلۡنِیۡ مُدۡخَلَ صِدۡقٍ وَّاَخۡرِجۡنِیۡ مُخۡرَجَ صِدۡقٍ وَّاجۡعَلۡ لِّیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ سُلۡطٰنًا نَّصِیۡرًا (بنی اسرائیل 81) ترجمہ: اے میرے ربّ! مجھے اس طرح داخل کر کہ میرا داخل ہونا سچائی کے ساتھ ہو اور مجھے اس طرح نکال کہ میرا نکلنا سچائی کے ساتھ ہو اور اپنی جناب سے میرے لیے طاقتور مددگار عطا کر۔ اَحَادیث یاد کریں الرَّجُلُ أَحَقُّ بِمَجْلِسِهِ، وَإِنْ خَرَجَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ عَادَ فَهُوَ أَحَقُّ بِمَجْلِسِهِ (سنن ترمذي كتاب الأدب عن رسول اللّٰه ﷺ حدیث نمبر: 2751) ترجمہ: آدمی اپنے بیٹھنے کی جگہ کا زیادہ مستحق ہے، اگر وہ کسی ضرورت سے اُٹھ کر جائے اور پھر واپس آئے تو وہی اپنی جگہ پر بیٹھنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ عربی الہام حضرت مسیح موعودؑ اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ219) ترجمہ: کیا اللہ اپنے بندہ کے لیے کافی نہیں؟ قصیدہ مع ترجمہ شعر نمبر15 نَهَبَ اللِّئَامُ نُشُوْبَهُمْ وَعِقَارَهُمْ فَتَهَلَّلُوْا بِجَوَاهِرِ الْفُرْقَانٖ ترجمہ: کمینے لوگوں نے اُن کے مال اور جائیداد کو لوٹ لیا مگر اس کے عوض قرآن کے جواہرات پاکر اُن کے چہرے چمک اُٹھے۔