تمہارے لئے ایک ضروری تعلیم یہ ہے کہ قرآن شریف کو مہجور کی طرح نہ چھوڑ دو کہ تمہاری اسی میں زندگی ہے جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے اُن کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا۔ نوعِ انسان کے لئے رُوئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن۔ اور تمام آدم زادوں کیلئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (کشتی نوح، روحانی خزائن جلد۱۹ صفحہ ۱۳) قرآن شریف تدبّر وتفکر وغور سے پڑھنا چاہئے۔حدیث شریف میں آیا ہے رُبَّ قَارٍ یَلْعَنُہُ الْقْرْاٰ نُ۔ یعنی بہت ایسے قرآن کریم کے قاری ہوتے ہیں جن پر قرآن کریم لعنت بھیجتا ہے۔ جو شخص قرآن پڑھتا اور اس پر عمل نہیں کرتا اس پر قرآن مجید لعنت بھیجتا ہے۔ تلاوت کرتے وقت جب قرآن کریم کی آیتِ رحمت پر گذر ہو تو وہاں خدا تعالیٰ سے رحمت طلب کی جاوے اور جہاں کسی قوم کے عذاب کاذکر ہو تو وہاں خدا تعالیٰ کے عذاب سے خدا تعالیٰ کے آگے پناہ کی درخواست کی جاوے اور تدبر وغور سے پڑھنا چاہئے اور اس پر عمل کیا جاوے۔ (ملفوظات جلد۵ صفحہ۱۵۷، ایڈیشن ۱۹۸۸ء) میں نے قرآن کے لفظ میں غور کی۔تب مجھ پر کھلا کہ اس مبارک لفظ میں ایک زبر دست پیش گوئی ہے۔وہ یہ ہے کہ یہی قرآن یعنی پڑھنے کے لائق کتاب ہے اور ایک زمانہ میں تو اور بھی زیادہ یہی پڑھنے کے قابل کتاب ہو گی جبکہ اور کتابیں بھی پڑھنے میں اس کے ساتھ شریک کی جائیں گی۔اس وقت اسلام کی عزّت بچانے کے لئے اور بطلان کا استیصال کرنے کے لئے یہی ایک کتاب پڑھنے کے قابل ہو گی اور دیگر کتابیں قطعاً چھوڑ دینے کے لائق ہوں گی۔فرقان کے بھی یہی معنے ہیں۔یعنی یہی ایک کتاب حق وباطل میں فرق کرنے والی ٹھہرے گی اور کوئی حدیث کی یا اور کوئی کتاب اس حیثیت اور پایہ کی نہ ہو گی۔(فرمایا اور بڑے جوش اور تاکید سے فرمایا کہ ) اب سب کتابیں چھوڑ دو اور دن رات کتاب اللہ ہی کو پڑھو۔بڑا بے ایمان ہے وہ شخص جو قرآن کی طرف التفات نہ کرے اور دوسری کتابوں پر ہی رات دن جھکا رہے۔ہماری جماعت کو چاہیے کہ قرآن کریم کے شغل اور تدبّر میں جان ودل سے مصروف ہو جائیں اور حدیثوں کے شغل کو ترک کردیں۔بڑے تأسف کا مقام ہے کہ قرآن کریم کا وہ اعتنا اور تدارس نہیں کیا جاتا جو احادیث کا کیا جاتا ہے۔اس وقت قرآن کریم کا حربہ ہاتھ میں لو تو تمہاری فتح ہے۔اس نور کے آگے کوئی ظلمت ٹھہر نہ سکے گی۔ (ملفوظات جلد ۲ صفحہ ۹ و ۱۰، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: سورۃ فاتحہ اور آخری تین سورتوںکی تفسیر