(منظوم کلام سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ) نہ کچھ قوت رہی ہے جسم و جاں میںنہ باقی ہے اثر میری زباں میں ہے تیاری سفر کی کارواں میںمرا دل ہے ابھی خوابِ گراں میں نہیں چھٹتی نظر آتی مری جاںپھنسا ہوں اس طرح قیدِ گراں میں مزا جو یار پر مرنے میں ہے وہنہیں لذت حیاتِ جاوداں میں ہر اک عارف کے دل پر ہے وہ ظاہرخدا مخفی نہیں ہے آسماں میں خدایا دردِ دل سے ہے یہ خواہشمِرا تُو ساتھ دے دونوں جہاں میں نظر میں کاملوں کی ہے وہ کاملاترتا ہے جو پورا امتحاں میں یہی جی ہے کہ پہنچے یار کے پاسہے مرغِ دل تڑپتا آشیاں میں جو سنتا ہے پکڑ لیتا ہے دل کوتڑپ ایسی ہے میری داستاں میں ندائے دوست آئی کان میں کیاکہ پھر جاں آ گئی اک نیم جاں میں کریں کیونکر نہ تیرا شکر یا ربّکہ تو نے لے لیا ہم کو اَماں میں ہر اک رنج و بلا سے ہم ہیں محفوظمصیبت پڑ رہی ہے گو جہاں میں ہر اک جا نُور سے تیرے منورترا ہی جلوہ ہے کون و مکاں میں کہاں ہے لالہ و گُل میں وہ ملتیجو خوبی ہے مرے اس دلستاں میں ہے اک مخلوق ربِّ ذوالمنن کیبھلا طاقت ہی کیا ہے آسماں میں خدا کا رحم ہونے کو ہے محمودؔتغیر ہو رہا ہے آسماں میں (اخبار بدر جلد ۶۔ ۲۶؍ستمبر ۱۹۰۷ء بحوالہ کلام محمود صفحہ۳۰) مزید پڑھیں: راضی ہیں ہم اُسی میں جس میں تری رضا ہو