https://youtu.be/ps1oGM4_p0k کچھ بیماروں کا ذکر تھا۔ فرمایا :میرا مذہب بیماریوں کے دعا کے ذریعہ سے شفا کے متعلق ایسا ہے کہ جتنا میرے دل میں ہے اتنا میں ظاہر نہیں کر سکتا۔ طبیب ایک حدتک چل کر ٹھہر جاتا ہے اور مایوس ہو جاتا ہے مگر اس کے آگے خدا دعا کے ذریعہ سے راہ کھول دیتا ہے۔خدا شناسی اور خداتعالیٰ پر توکل اسی کا نام ہے کہ جو حدیں لوگوں نے مقرر کی ہوئی ہیں اُن سے آگے بڑھ کر رجا پیدا ہو ورنہ اس میں تو آدمی زندہ ہی مرجاتا ہے۔ اس جگہ سے اﷲ تعالیٰ کی شناخت شروع ہو جاتی ہے۔ مجھے ایسے معاملات میں مولوی رومیؔ کا یہ شعر بہت پسند آیا ہے ؎ اے کہ خواندی حکمت یونانیاں حکمت ایمانیاں را ہم بخواں عام لوگوں کے نزدیک جب کوئی معاملہ یاس کی حالت تک پہنچ جاتا ہے۔ تب خدا تعالیٰ اندر ہی اندر تصرفات شروع کرتا ہے اور معاملہ صاف ہو جاتا ہے۔ دعا کے واسطے بہت لوگوں کے خطوط آتے ہیں۔ ہر ایک کے لیے جو دعا کے واسطے لکھتا ہے دعا کرتا ہوں۔ لیکن اکثر لوگ دعا کی فلاسفی سے ناواقف ہیں اور نہیں جانتے کہ دعا کے ٹھیک ٹھکانہ پر پہنچنے کے واسطے کس قدر توجہ اور محنت درکار ہے۔ دراصل دعا کرنا ایک قسم کی موت کا اختیار کرنا ہوتا ہے۔(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۳۸۶-۳۸۷) تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر ،جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ذکر فرمایاہے مولوی رومی کا ہے۔ شعرمع اعراب واردو ترجمہ ذیل میں درج ہے۔ اَے کِہ خَوانْدِی حِکْمَتِ یُونَانِیَاں حِکْمَتِ اِیْمَانِیَاں رَا ہَمْ بِخَواں ترجمہ: اے شخص جس نے یو نانیوں کی حکمت پڑھی ہے ایمان والو ں کی حکمت بھی پڑھ۔ اس سے ملتا جلتا ایک شعر شیخ بھایی کی کتاب ’’نان وحلوا‘‘میں اس طرح ملتا ہے ۔ چَنْد و چَنْد اَزْ حِکْمَتِ یُوْنَانِیَان؟ حِکْمَتِ اِیْمَانِیَان رَاھَمْ بِدَان ترجمہ: یونانیوں کی حکمت کب تک پڑھتے رہو گے۔ایمان والوں کی حکمت کو بھی سمجھ۔ لغوی بحث: اَے کِہ (اےکہ) خَوانْدِی(تونے پڑھا؍پڑھی) خواندن (پڑھنا) مصدرسےماضی مطلق دوم شخص مفرد۔ حِکْمَتِ یُونَانِیَاں(یونانیوں کی حکمت) حِکْمَتِ اِیْمَانِیَاں(ایمان والوں کی حکمت) رَا(کو) ہَمْ(بھی) بِخَواں(پڑھ) ب امر کی اور خواں، خَوانْدَن (پڑھنا)مصدرسے فعل امرمفرد۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عشقِ رسولﷺ