(جلسہ گاہ لیون، ۵؍جولائی ۲۰۲۵ء، نمائندہ الفضل) جلسہ سالانہ بیلجیم کے دوسرے روز کا آغاز صبح سوا تین بجے نماز تہجد سے ہوا جو مکرم حافظ جہانزیب احمد صاحب قریشی نے پڑھائی۔ بعد ازاں مکرم شہریار اکبر صاحب مربی سلسلہ نے نماز فجرپڑھائی اور درس قرآن دیا۔ دوسرا اجلاس: دوسرے اجلاس کا آغاز زیر صدارت مکرم عبدالصمد صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ بیلجیم ہوا۔ مکرم مبین احمدگِل صاحب نے تلاوت قرآن کریم مع اردو ترجمہ کی سعادت حاصل کی۔ مکرم کاشف ریحان خالد صاحب نے نظم پیش کی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم اہتشام ہاشمی صاحب نے ڈچ زبان میں ایک حقیقی احمدی مسلمان کا طرز زندگی کے موضوع پر کی جس میں آپ نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام کا دوبارہ احیاء احمدیت کی صورت میں ہوا ہے اس لیے ہماری یہ اولین ذمہ داری ہے کہ ہم دوسروں کے لیے مشعلِ راہ بنتے ہوئے اسوہ کامل ﷺ پر عمل پیرا ہوں۔ہمارا ہر عمل تقویٰ کی راہ پر قدم مارنے والا ہو۔ اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم وقاص احسان مبشر صاحب مربی سلسلہ نےخدمت دین دونوں جہاں میں کامیابی کی ضامن کے موضوع پر کی جس میں آپ نےخدمتِ دین کی اہمیت و اغراض پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جماعت احمدیہ کی بنیاد ہی دین سے وفا و اخلاص پر ہے جس کا اولین مقصد اسلام کی اصل غرض وغایت کو پورا کرتے ہوئے دین کو دنیا پر مقدم رکھنا ہے جس کی جزا نہ صرف دنیا میں ہے بلکہ اُخروی زندگی میں بھی آبِ حیات کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس اجلاس کی تیسری تقریر مکرم امداداحمد صاحب نے بنگلہ و اردو زبان میں سیرت حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے موضوع پر کی جس میں آپ نے مہدی آخر الزماں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے مخلص جانثار اور اخلاص و وفا کے پیکر حضرت مولانا حکیم نورالدین رضی اللہ عنہ کی زندگی کے روشن پہلوؤں کا ذکر کیا۔ اس اجلاس کے آخر پر شہریار اکبر صاحب مربی سلسلہ نے ایک پریزنٹیشن کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی پر پیش کی جس میں انہوں نے موت کے بعد کی زندگی پر حضرت مسیح موعودؑ کے نظریات و خیالات و عقائد پر روشنی ڈالی کہ کس طرح انسانی روح کا جنم ہوتاہے۔ کس طرح ایک انسان اخلاقِ فاضلہ اور اعمالِ رذیلہ میں فرق سمجھ سکتاہے۔ اس طرح دوسرے دن کا پہلا اجلاس اختتام پزیر ہوا۔ الحمدللہ تیسرا اجلاس: طعام و نماز ظہر و عصر کے بعد تیسرا اجلاس مکرم توصیف احمدصاحب مشنری انچارج بیلجیئم کی زیرصدارت میں شروع ہوا مکرم محمد وونی صاحب کو تلاوت کرنے کی سعادت ملی اور مکرم فرید یوسف صاحب کو اردو ترجمہ پیش کرنے کی توفیق ملی۔ مکرم طارق حسین صاحب نے نظم پیش کی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر بعنوان حضرت مسیح موعودً کی زندگی میں خدائی نصرت مکرم چودھری محمد مظہر صاحب مربی سلسلہ نے پیش کی جس میں آپ نے مختلف واقعات حاضرین کے سامنے بیان کیے۔ اس کے بعد سیکرٹری امورِ خارجہ بیلجیئم مکرم شریف احمد صاحب نے جلسہ میں شریک دیگر معزز مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ اس اجلاس میں جلسہ میں شریک میئر آف جابیک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس جلسہ میں شامل ہوکر بہت خوشی ہوئی ہے۔ احمدیہ کمیونٹی کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ جلسہ میں شریک سکھ مذہب اور بدھ مت کے عمائدین نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ امن پسند احمدی کمیونٹی کے ساتھ ہمارے بہترین روابط ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ احمدیہ کمیونٹی اسی طرح انسانیت کی بھلائی وبہبود کے لیے کام کرتی چلی جائے۔ اس تقریر کے بعد دوسری تقریر بعنوان خاندانی تنازعات اور اسلامی تعلیمات مکرم رانا نسیم احمد صاحب ناظم قضاء نے کی۔ اس کے بعد مکرم فرحان احمد صاحب نے نظم پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ اس اجلاس کی تیسری تقریر ڈچ اور اردو زبان میں بدتر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں کے موضوع پر مکرم آصف بن اویس صاحب مربی سلسلہ و صدر خدام الاحمدیہ نے کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ کس طرح ہرایک احمدی سچے ہوکر جھوٹوں کی طرح تذلّل اختیار کرکے تقویٰ کے اصل اغراض و مقاصد کو پورا کرسکتاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ایک انسان میں انا پرستی کا کچھ حصہ ہوتا ہے جس کو وہ قربان کرکے دوسروں کے ساتھ بہترین حُسنِ سلوک کرسکتاہے اس لیے ضروری ہے کہ ہر ایک شخص اسوہ کاملﷺ کا مطالعہ کرے اور ان کے غلامِ صادق کی عاجز زندگی کو اپنی زندگی کا محور بنائے پھر ہی ہم اپنے اصل مقصدمیں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ تبلیغی میٹنگ: تبلیغی میٹنگ کا آغاز زیرصدارت مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ بیلجیم ڈاکٹر ادریس احمد صاحب سے ہوا۔ مکرم محراب حسین صاحب نے تلاوت قرآن کریم پیش کی۔ مکرم امیر صاحب نے اپنے استقبالیہ خطاب میں مہمانان کو خوش آمدید کہتے ہوئے غیر از جماعت احباب کے سامنے جماعت کا تعارف کروایا اس کے بعد مشنری انچارج مکرم توصیف احمد صاحب نے غیر از جماعت احباب سے خطاب کیا جس میں آپ نے قرآن کریم، اسلامی تعلیمات اور حضور انور ایدہ اللہ کے حالیہ ارشادات کی روشنی میں بتایا کہ جب تک دنیا کی بڑی طاقتیں غریب ملکوں کے حق مارتی رہیں گی اور انصاف قائم نہیں کریں گی اس وقت تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اور حضور انور کے ارشادات کی روشنی میں دنیا میں امن قائم کرنے کا طریق سمجھایا کہ ہمیں دنیا سے غربت اور نا انصافی ختم کرنی ہو گی، تب جا کر دنیا میں دیر پا امن قائم ہو سکتا ہے۔ اس تبلیغی میٹنگ میں ۱۶۰ افراد نے شرکت کی اور ایک بیعت بھی ہوئی۔ الحمدللہ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس جلسہ کی اصل روح کو سمجھنے کی توفیق عطافرمائے اور اس جلسے کی برکات وفضائل سمیٹنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین ثم آمین۔