https://youtu.be/AlEXoSxOEIA از طرف مجلس انصاراللہ پاکستان ہم اراکین مجلس انصاراللہ پاکستان،مکرم طاہر محمود صاحب صدر حلقہ ملیر کالونی و سابق زعیم اعلیٰ مجلس انصاراللہ ماڈل کالونی و ملیر کالونی کی وفات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں۔آپ نے مورخہ ۱۱؍مئی ۲۰۲۵ءکوبحالت اسیری کراچی میں قریباً ۷۰سال کی عمر میں شہادت پائی۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔آپ خداتعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔وفات سے اگلے روز بہشتی مقبرہ دارالفضل میں آپ کی تدفین ہوئی۔ آپ ۱۲؍اکتوبر ۱۹۵۵ء کو مکرم غلام رسول صاحب کے ہاں ضلع ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ خاندان میں احمدیت کا نفوذ۱۹۲۰ء میں آپ کے تایا حکیم احمد دین صاحب کے ذریعہ ہوا۔ جنہوں نے حضرت مصلح موعودؓ کے دستِ مبارک پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ بعدازاں آپ کے دادا نے بھی بیعت کرلی۔ آپ ایک نہایت فعال منتظم تھے۔ نوجوانی سے ہی جماعتی اور تنظیمی سطح پر خدمت کی توفیق پائی۔آپ اپنی مجلس میں مجلس خدام الاحمدیہ کے قائد رہے۔ اسی طرح مجلس انصاراللہ ضلع کراچی میں ۲۰۰۸ء تا ۲۰۰۹ء ناظم ایثار ،۲۰۰۲ء تا ۲۰۰۷ء اور ۲۰۱۰ء تا ۲۰۱۵ء زعیم اعلیٰ مجلس انصاراللہ ماڈل کالونی جبکہ ۱۴؍نومبر۲۰۱۸ء تا ۲۸؍ جولائی۲۰۲۴ء زعیم اعلیٰ مجلس انصاراللہ ملیر کالونی رہے۔اس دوران۲۰۰۵۔۰۶ءتا ۲۰۱۰۔۱۱ء اور ۲۰۱۹ء۔۲۰ءتا وفات صدر حلقہ ملیر کالونی بھی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ ایک نہایت کامیاب داعی الی اللہ تھے۔بوقتِ وفات سیکرٹری دعوتِ الی اللہ امارت ڈرگ روڈ کراچی تھے۔ خلافتِ احمدیہ سے نہایت مخلصانہ اور عقیدت کا تعلق رکھتے تھے۔خدمتِ خلق کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ خداتعالیٰ نے آپ کو دستِ شفا عطا فرمایا تھا۔ دور دراز سے لوگ آپ کے پاس بغرضِ علاج معالجہ و مشورہ آتے۔اسی طرح کراچی اور اس کے گردو نواح میں ذاتی طور پر لوگوں کےعلاج کی خاطر ہومیوپیتھک کیمپس لگایا کرتے تھے۔بطور عہدیدار آپ کے اوصاف میں احبابِ جماعت کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ نہایت نمایاں تھا۔ہر عمر کا فرد آپ سے بے تکلف تھا۔مرکزی میٹنگز پر تکلیف اٹھا کر آیا کرتے تھے۔آپ پرپہلی مرتبہ ۱۷؍جنوری۱۹۸۸ء کوتبلیغ کے سلسلہ میں مقدمہ بنا اور اسیر رہے۔آپ پر تین مرتبہ مخالفین کی جانب سےحملہ بھی ہوا۔امسال۱۷؍فروری کوبیت الذکرکی تعمیر اور نمازِ جمعہ کی ادائیگی کو جواز بنا کر مقدمہ بنایا گیا اور اسی مقدمہ میں۱۰؍مارچ کوراہِ مولیٰ میں اسیر ہوئے۔بحالت اسیری آپ پرمخالفین نے تشددبھی کیا۔قریباً دو ماہ بیماری کی حالت میں اسیررہے اور اسی اسیری میں اپنی جان خداتعالیٰ کے حضور پیش کی۔ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ ۱۶؍مئی۲۰۲۵ء میں آپ کاذکر خیرکرتے ہوئے فرمایا:’’وفات کے وقت بھی ہسپتال میں بھی ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں …اسیری کی صعوبتیں برداشت کیں۔ عدالت کے سامنے مار کھائی اور یہ شواہد ایسے ہیں کہ اس لحاظ سے ان کو شہادت کا مقام ہی ملتا ہے اور یہ شہیدوں کے زمرے میں ہی آئیں گے …اللہ تعالیٰ مرحوم سے مغفرت کاسلوک فرمائے۔درجات بلند فرمائےاور ان کی اولاد کو بھی ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘ پسماندگان میں اہلیہ ،تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ایک بیٹے منیب محمود صاحب مربی سلسلہ ہیں۔ہم اراکین مجلس انصاراللہ پاکستان آپ کی شہادت پرسیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاورشہیدمرحوم کے اہل و عیال و دیگر لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ ٭…٭…٭