ہم جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ماننے والے ہیں، ہم جو اس بات کے دعویدار ہیں کہ ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ کا ادراک حاصل کیا ہے وہ اس کے بغیر ممکن نہیں تھا، ہمارا فرض بنتا ہے کہ درود شریف کی اہمیت کو سمجھیں اور زیادہ سے زیادہ درود پڑھنے کی کوشش کریں۔ صرف اس لیے نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہماری دعاؤں کو سنے بلکہ اس لیے کہ مستقل پاکیزگی ہماری زندگیوں کا حصہ بن جائے۔ اس درود کے ذریعہ ہم اللہ تعالیٰ کا قرب پانے والے بن جائیں۔ ہم اس درود کے ذریعہ اپنی زندگیوں کو مستقلاً پاکیزہ کرنے والے بن جائیں۔ ہم دینی اور روحانی ترقی حاصل کرنے والے بن جائیں۔ صرف ہمارا دعویٰ یا منہ کی باتیں نہ ہوں کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کو مانا ہے بلکہ ہمارا ہر عمل اور ہماری ہر حرکت و سکون ہمارے اس دعویٰ کی عکاسی کرنے والی ہو کہ ہم اس مسیح موعود اور مہدی معہود کو ماننے والے ہیں جس کے بارے میں آسمان پر فرشتوں نے بھی کہا تھا کہ یہ وہ شخص ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کرنے والا ہے۔ (ماخوذ از براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 598 حاشیہ در حاشیہ نمبر3) … ہم جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عاشقِ صادق کی جماعت میں شامل ہیں، ہم جو ہر موقع پر یہ عہد کرتے ہیں کہ مَیں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا کیا ہمارا یہ فرض اور بہت بڑا فرض نہیں ہے کہ اس محیی کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے، اپنے عہد کو پورا کرتے ہوئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہوئے اس مسیح و مہدی کے معاون و مددگار بنیں۔ دنیا کو بتائیں کہ تم جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نعوذ باللہ توہین کرنے والا سمجھتے ہو وہی سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے ہیں۔ وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درود و سلام کا صحیح ادراک حاصل کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق سے اس درود کا صحیح ادراک حاصل کر کے آپ پر درود و سلام بھیجنے والے ہیں۔ ہم ہیں جو … نہ صرف اپنی ذاتی دعاؤں کی طرف توجہ دینے والے ہیں بلکہ بے چین ہو کر کہ کس طرح دنیا میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا بول بالا ہو، کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا تمام دنیا میں لہرائے، کس طرح لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آ کر اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے بنیں، کس طرح لوگ آپؐ کی غلامی میں آنے کو اپنے آپ کے لیے باعث ِفخر سمجھیں، کس طرح لوگ اسلام کے نام کے ساتھ جڑنے کو اپنے لیے باعثِ فخر سمجھیں کہ یہی ایک دین ہے جو دنیا میں امن و سلامتی کی ضمانت ہے۔ یہی ایک دین ہے جو بندے کو خدا تعالیٰ سے جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہی ایک دین ہے جو دعویٰ کرتا ہے کہ آج بھی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیار کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے ماننے والوں کی دعاؤں کو سنتا ہے اور انہیں جواب دیتا ہے۔ پس ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو ہم احمدیوں کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۰؍اپریل ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍مئی ۲۰۲۱ء) مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہی ہے جو انسان کو شیطان سے بچا سکتا ہے