صل علٰی محمد و اٰل محمد سید ولد ادم و خاتم النبیین۔اور درود بھیج محمد اور آل محمد پر جو سردار ہے آدم کے بیٹوں کا اور خاتم الانبیاء ہے صلی اللہ علیہ وسلم یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ سب مراتب اور تفضّلات اور عنایات اسی کے طفیل سے ہیں اور اسی سے محبت کرنے کا یہ صلہ ہے۔سبحان اللہ اس سرور کائنات کے حضرت احدیّت میں کیا ہی اعلیٰ مراتب ہیں اور کس قسم کا قرب ہے کہ اس کا محّب خدا کا محبوب بن جاتا ہے اور اس کا خادم ایک دنیا کا مخدوم بنایا جاتا ہے۔ ہیچ محبوبے نماند ہمچو یار دلبرم مہرو مہ را نیست قدرے در دیارِ دلبرم آں کجا روئے کہ دارد ہمچو رویش آب و تاب واں کجا باغے کہ مے دارد بہار دلبرم [میرے دلبر کو کوئی محبوب نہیں پہنچتا میرے معشوق کے شہر میں سورج اور چاند کی کوئی قدر نہیں۔ ایسا چہرہ کہاں ہے جو اس کے منہ کی مانند آب وتاب رکھتا ہو اور ایسا باغ کہاں ہے جو میرے دلبر کی سی بہار رکھتا ہو] اس مقام میں مجھ کو یاد آیا کہ ایک رات اس عاجز نے اس کثرت سے درود شریف پڑھا کہ دل و جان اس سے معطر ہوگیا۔اسی رات خواب میں دیکھا کہ آب زلال کی شکل پر نور کی مشکیں اس عاجز کے مکان میں لئے آتے ہیں۔اور ایک نے ان میں سے کہا کہ یہ وہی برکات ہیں جو تو نے محمد کی طرف بھیجی تھیںصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم۔ (براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۵۹۷-۵۹۸ حاشیہ در حاشیہ نمبر۳) ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ درود شریف کے پڑھنے میں یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے میں ایک زمانہ تک مجھے بہت استغراق رہا کیونکہ میرا یقین تھا کہ خدا تعالیٰ کی راہیں نہایت دقیق راہیں ہیں وہ بجز وسیلہ نبی کریم کے مل نہیں سکتیں جیسا کہ خدا بھی فرماتا ہے: وَابۡتَغُوۡۤا اِلَیۡہِ الۡوَسِیۡلَۃَ (المائدہ:۳۶)تب ایک مدت کے بعد کشفی حالت میں مَیں نے دیکھا کہ دوسقے یعنی ماشکی آئے اور ایک اندرونی راستے سے اور ایک بیرونی راہ سے میرے گھر میں داخل ہوئے ہیں اور اُن کے کاندھوں پر نور کی مشکیں ہیں اور کہتے ہیں هٰذا بِمَا صَلَّيْتَ عَلىٰ مُحَمَّدٍ۔[یعنی یہ اسی وجہ سے ہے جو تم نے محمدﷺ پر درود بھیجا]۔ (حقیقة الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۳۱، حاشیہ ) مزید پڑھیں: ہر انسان میں نیکی اور بدی دونوں کی قوتیں موجود ہیں