https://youtu.be/ntSp0mkED3E ہر سال ۳؍جولائی کو دنیا بھر میں انٹرنیشنل پلاسٹک فری ڈے منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد پلاسٹک کے بےتحاشا استعمال اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کی طرف عوام کی توجہ مبذول کرانا ہے۔ یہ دن نہ صرف شعور بیدار کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ عملی اقدامات کی طرف قدم بڑھانے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ تاریخ اور پس منظر: پلاسٹک فری ڈے کی ابتدا ایک یورپی ماحول دوست تنظیم زیرو ویسٹ یورپ نے ۲۰۰۹ء میں کی ۔اس کا مقصد یہ تھا کہ کم از کم ایک دن لوگ مکمل طور پر پلاسٹک کے استعمال سے گریز کریں اور ماحول دوست طرزِ زندگی کی طرف مائل ہوں۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ تحریک عالمی سطح پر مقبول ہوتی چلی گئی اور اب دنیا کے درجنوں ممالک ہر سال ۳جولائی کو اس دن کو بھرپور انداز میں مناتے ہیں۔ پلاسٹک – سہولت یا زہر؟: پلاسٹک، جسے ایک زمانے میں انسانی ترقی کی علامت سمجھا جاتا تھا، آج کرۂ ارض، حیاتیاتی تنوع، سمندری حیات اور انسانی صحت کے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ۳۰؍کروڑ ٹن سے زیادہ پلاسٹک تیار کیا جاتا ہے، جس میں سے ایک بڑی مقدار ری سائیکل نہیں ہوتی جو کوڑے، زمین یا سمندر کا حصہ بن جاتی ہے۔ ایک عام پلاسٹک کا تھیلا صرف ۲۵؍منٹ تک استعمال میں رہتا ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ختم ہونے میں ۱۰۰ سے ۵۰۰ سال لگ سکتے ہیں۔ سمندر میں موجود ۸۰ فیصد کچرا پلاسٹک پر مشتمل ہے، جو آبی حیات کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ کئی تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق ۲۰۵۰ء تک سمندروں میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا ۔ پلاسٹک کا بائیکاٹ اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس سے زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے، پانی کے ذرائع آلودہ ہوتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔مچھلیاں، کچھوے اور دیگر سمندری جاندار پلاسٹک کھا کر مر جاتے ہیں۔ پلاسٹک میں موجود کیمیکل انسانی جسم میں داخل ہو کر کینسر، بانجھ پن اور دیگر خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ دنیا میں صرف ۹؍فیصد پلاسٹک ہی ری سائیکل ہوتا ہے، باقی تمام یا تو زمین میں دفن ہوتا ہے یا سمندروں کی نذرہوجاتا۔ پلاسٹک فری ڈے کیسے منائیں؟: بین الاقوامی پلاسٹک فری ڈے ایک بہت اچھا موقع ہے کہ ہم اپنے روزمرہ کے معمولات پر نظرثانی کریں اور ماحول دوست عادات اپنائیں۔ اس دن کو مؤثر طریقے سے منانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جاسکتے ہیں: ۱۔ کپڑے یا کاغذ کے تھیلے استعمال کریں: خریداری کے دوران پلاسٹک کے تھیلے کی بجائے کپڑے یا کاغذ کے تھیلے اور لفافے استعمال کریں۔ ۲۔ اپنے اردگرد شعور اجاگر کریں: اہلِ خانہ، دوستوں اور ساتھیوں کو پلاسٹک کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ ۳۔ غیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ رضاکارانہ کام: ساحلوں، پارکوں اور گلیوں میں صفائی کی مہمات میں حصہ لیں۔ ۴۔ ری یوز اور ری سائیکلنگ: پلاسٹک اشیاءکو فوری طور پر پھینکنے کی بجائے دوبارہ استعمال کی عادت اپنائیں۔ ۵۔ تعلیمی اداروں میں آگاہی پروگرام: اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں پلاسٹک فری سیشنز اور مقابلوں کا انعقاد کریں۔ ۶۔ ڈیجیٹل مہمات: سوشل میڈیا پر PlasticFreeDay# جیسے ہیش ٹیگ کے ساتھ شعور اجاگر کریں۔ دنیا بھر میں کئی ممالک پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی عائد کرچکے ہیں یا ٹیکس لاگو کر چکے ہیں۔ فرانس، بھارت، کینیا، اٹلی، نیوزی لینڈ، چین اور آئرلینڈ جیسے ممالک نے مختلف درجوں پر پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کینیا میں پلاسٹک کے تھیلے رکھنے یا فروخت کرنے پر بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔ بھارت میں ۵۰؍مائکرون سے کم موٹائی والے پلاسٹک بیگز پر پابندی ہے۔ آئرلینڈ میں پلاسٹک بیگ ٹیکس کی کامیاب مثال ہے جس کے بعد بیگ کا استعمال ۹۰؍فیصد تک کم ہوگیا۔ پلاسٹک فری ڈے ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہماری چھوٹی چھوٹی عادات زمین کے مستقبل پر بڑا اثر ڈال سکتی ہیں۔ ہمیں پلاسٹک سے مکمل نجات کے لیے ایک طویل سفر طے کرنا ہے، لیکن ہر قدم اہم ہے۔ یہ دن ہمیں نہ صرف سوچنے کا موقع دیتا ہے بلکہ تبدیلی کا آغاز کرنے کا حوصلہ بھی فراہم کرتا ہے۔ آئیے، ۳؍جولائی کو محض ایک دن نہیں، بلکہ ایک تحریک سمجھ کر منائیں۔ ایک پائیدار اور صاف ستھرا مستقبل صرف ہماری ذمہ دارانہ سوچ، عمل اور عزم سے ممکن ہے۔ (انیس احمد خلیل ،مربی سلسلہ سیرالیون) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: انسان کی پیدائش کا مقصد