حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں مارے جاتے ہیں تم انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں۔ اللہ کے حضور وہ رزق دئیے جاتے ہیں اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرتا ہے تو اس کی جزاء جہنم ہے جس میں وہ ایک لمبے عرصہ تک رہے گا۔ اللہ اس پر ناراض ہو گا اور اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لئے دردناک عذاب تیار کیا ہے اور ظالموں کو یہ جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ کس طرح انہیں زیروزبر کر دیا جائے گا۔ آسمان اس شہید [حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب شہیدؓ](کی شہادت) پر رویا اور اس کے لئے اس نے نشان ظاہر کئے اور آسمانوں کے خالق اللہ کے نزدیک یہی مقدر تھا کہ ایسا ہی ہو۔جیسا کہ آپ براہین احمدیہ میں پڑھتے ہیں یا سنتے ہیں کہ میرے ربّ نے اس معاملہ کے متعلق اپنی واضح وحی میں مجھے پہلے ہی سے بتا دیا تھا۔ عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو۔ کیونکہ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ جب شہید مرحوم اس دارِفانی سے رحلت فرما گیا اور اس نے اپنی روح دل کی خوشی اور رضا کے ساتھ اپنے ربّ کے سپرد کر دی تو ابھی ظالموں نے صبح بھی نہیں کی تھی اور وہ ابھی سو ہی رہے تھے کہ آسمانی عذاب میں مبتلا ہو گئے اور وہ کابل کی سرزمین سے بھاگنے لگے۔ پھر وہ جہاں بھی تھے الٰہی گرفت میں آگئے۔ بھلا یہ فاسق بھاگ کر کہاں جا سکتے تھے۔ بلاشبہ اس واقعہ میں (خدا سے ) ڈرنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے۔‘‘(علامات المقربین مترجم اردو صفحہ ۷۸-۷۹)