شیطان انسان کا ازل سے دشمن ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ یہ اس لئے نہیں کہ اس میں ہمیشہ رہنے کی کوئی طاقت ہے۔ بلکہ اس لئے کہ انسان کے پیدا ہونے پر اللہ تعالیٰ نے اسے یہ اختیار دیا تھا کہ وہ آزاد ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ اس کے بندے شیطان کے حملے سے محفوظ رہیں گے۔ شیطان کی یہ دشمنی کوئی کھلی دشمنی نہیں ہے کہ سامنے آ کر لڑ رہا ہے۔ بلکہ وہ مختلف حیلوں بہانوں سے، مکرو فریب سے، دنیاوی لالچوں کے ذریعہ سے انسان کی اَناؤں کو ابھارتے ہوئے انسانوں کو نیکیوں سے دُور لے جاتا ہے اور برائیوں کے قریب کرتا ہے۔ شیطان نے خدا تعالیٰ کو کہا تھا کہ جس فطرت کے ساتھ تُو نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جس طرح اس کی یہ فطرت ہے کہ دونوں طرف مڑ سکتا ہے تو اس کو مَیں اپنے پیچھے چلاؤں گا کیونکہ برائیوں کی طرف اس کا زیادہ رخ ہو گا۔ اگر تو مجھے اجازت دے تو میں ہر راستے سے اس پر حملہ کروں گا۔ ہر راستے سے اس کو بہکاؤں گا۔ اور سوائے وہ جو تیرے حقیقی بندے ہیں، خالص بندے ہیں تو وہ میرے حملے سے بچیں گے۔ ان پر تو میرا کوئی مکر، کوئی حملہ کارگر نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ اکثریت میرے قدموں پر چلے گی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اجازت دے دی اور ساتھ یہ بھی فرما دیا کہ جو تیرے پیچھے چلنے والے ہوں گے انہیں مَیں جہنم میں ڈالوں گا۔ (خطبہ جمعہ ۱۱؍مارچ۲۰۱۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم اپریل ۲۰۱۶ء) مزید پڑھیں: یہ دنیا محض لہو و لعب ہے