حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’یہ امر بہت ضروری ہے کہ ہماری جماعت کے واعظ تیار ہوں۔ لیکن اگر دوسرے واعظوں اور ان میں کوئی امتیاز نہ ہو تو فضول ہے۔ یہ واعظ اس قسم کے ہونے چاہئیں جو پہلے اپنی اصلاح کریں اور اپنے چلن میں ایک پاک تبدیلی کرکے دکھائیں تا کہ ان کے نیک نمونوں کا اثر دوسروں پر پڑے۔ عملی حالت کا عمدہ ہونا یہ سب سے بہترین وعظ ہے۔ جو لوگ صرف وعظ کرتے ہیں،مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے وہ دوسروں پر کوئی اچھا اثر نہیں ڈال سکتے،بلکہ اُن کا وعظ بعض اوقات اباحت پھیلانے والا ہو جاتا ہے۔ کیونکہ سننے والے جب دیکھتے ہیں کہ وعظ کہنے والا خود عمل نہیں کرتا تو وہ ان باتوں کو بالکل خیالی سمجھتے ہیں۔ اس لیے سب سے اول جس چیز کی ضرورت واعظ کو ہے وہ اُس کی عملی حالت ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد ۳صفحہ ۳۶۹-۳۷۰، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)