ایک دفعہ حضرت اسما بنت یزید انصاری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عورتوں کی نمائندہ بن کر حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ ہم عورتیں گھر میں بند ہو کر رہ گئی ہیں۔جبکہ ہمارے مردوں کو یہ فضیلت اور موقع حاصل ہے کہ وہ نماز باجماعت، جمعہ اور دوسرے اجتماعات وغیرہ میں شامل ہوتے ہیں۔ نماز جنازہ پڑھتے ہیں، حج کرتے ہیں اور سب سے بڑھ کر جہاد کے لیے جاتے ہیں تو ہم ان کی اولاد اور اموال کی حفاظت کرتی ہیں بچوں کی دیکھ بھال کے کام سنبھالے ہوئے ہیں کیا ہم بھی مردوں کے ساتھ ثواب میں برابر کی شریک ہو سکتی ہیں۔ مرد اپنا فرض ادا کرتے ہیں اور ہم اپنی ذمہ داریاں نبھاتی ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے خاتون محترم! اچھی طرح سمجھ لو اور جن کی تم نمائندہ بن کر آئی ہو اُن کو جا کر بتا دو کہ خاوند کے گھر کی عمدگی کے ساتھ دیکھ بھال کرنے والی اور اُس کو اچھی طرح سے سنبھالنے والی عورت کووہی اجر اور ثواب ملے گا جو اُس کے خاوند کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے ملتا ہے۔ (الاستيعاب كتاب النساء باب الالف ، اسماء بنت یزید بحوالہ حديقة الصالحين صفحہ ۳۴۱)