https://youtu.be/OAmT-jNyPL0 از طرف مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان کی مرکزی عاملہ اپنے غیر معمولی اجلاس منعقدہ مورخہ ۲۰؍مئی ۲۰۲۵ء میں سلسلہ کے نہایت مخلص، دیرینہ خادم، خلافت کے فدائی اور عالم با عمل مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے۔ آپ مورخہ ۱۱ مئی ۲۰۲۵ء کی صبح طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں وفات پاگئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون مکرم سید میر محموداحمد ناصر صاحب ۱۵؍ اکتوبر ۱۹۲۹ء کو حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ اور مکرمہ صالحہ بیگم صاحبہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ حضرت میر ناصر نواب صاحبؓ کے پوتے ، حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہؓ (حضرت اماں جان) کے بھتیجے تھے۔ نیز حضرت مصلح موعودؓ اور حضرت مریم صدیقہ صاحبہ کے داماد تھے۔ قادیان کے پاکیزہ ماحول میں آپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت ہوئی۔ مارچ ۱۹۴۴ء میں آپ نے ۱۴؍سال کی عمر میں اپنے والد محترم کی وفات والے دن حضرت مصلح موعودؓ کی موجودگی میں زندگی وقف کی جس کے بعد جامعہ احمدیہ قادیان میں داخلہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد آپ نے جامعہ احمد یہ احمد نگر سے تعلیم مکمل کی۔ اپنی تعلیم کے دوران ہی آپ نے بی اے کی ڈگری بھی حاصل کی۔۱۹۵۴ء تا ۱۹۵۷ء انگلستان میں بطور مبلغ کام کیا اور اسی دوران سکول آف اوریئنٹل اینڈ افریقن سٹڈیز میں تعلیم حاصل کی۔ اس دوران آپ کو حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب (خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ) کی پاکیزہ صحبت اور رفاقت حاصل رہی۔ ۱۹۵۷ءسے ۱۹۵۹ء تک وکالت دیوان میں بطور ریز رو مبلغ رہے۔۱۹۶۰ء سے ۱۹۷۸ء تک جامعہ احمد یہ ربوہ میں بطور استاد فرائض سر انجام دیے۔ ۱۹۷۸ء تا ۱۹۸۲ء امریکہ میں مبلغ رہے۔ ۱۹۸۲ء تا ۱۹۸۶ء سپین میں خدمت کی توفیق ملی جس دوران مسجد بشارت سپین کا افتتاح ہوا ۔ ۱۹۸۶ء تا ۱۹۸۹ء وکیل التصنیف کے طور پر کام کیا نیز ۱۹۸۶ء سے ۲۰۱۰ء تک ایک لمبا عرصہ بطور پرنسپل جامعہ احمد یہ ربوہ خدمت کی توفیق ملی۔ اس دوران ۱۹۹۴ء تا جولائی ۲۰۰۱ء وکیل التعلیم بھی رہے۔ آپ تادم آخر ریسرچ سیل، واقعہ صلیب سیل کے انچارج اور نور فاؤنڈیشن کے صدر رہے۔ آپ کو حضرت مصلح موعودؓ نے ۳ جون ۱۹۶۲ء کو مجلس افتاء کا ممبر مقرر فرمایا اور نومبر ۱۹۷۲ء تک ممبر رہے۔ اس کے بعد دسمبر ۱۹۸۹ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒنے آپ کو دوبارہ مجلس افتاء کا ممبر مقرر فرمایا اور آپ تاحیات اس مجلس میں شامل رہے۔ آپ کو ذیلی تنظیمات میں بھی گراں قدر خدمات سرانجام دینے کی توفیق ملی۔ مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ مرکز یہ میں آپ کا عرصہ خدمت ۵۸-۱۹۵۹ء سے ۶۸-۱۹۶۹ء پر محیط ہے۔ اس دوران آپ نے بطور مہتمم تعلیم و ذہانت، مهتمم تربیت و اصلاح، مہتمم خدمت خلق مهتمم عمومی اور بطور نائب صدر خدمت کی توفیق پائی۔ اسی طرح آپ کو مجلس ربوہ کا سب سے پہلا قائد ہونے کا امتیاز بھی حاصل ہے۔ مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب کو علمی خدمات کی بھی گراں قدر توفیق ملی جس کی مختصر تفصیل یہ ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے اردو ترجمۃالقرآن میں معاونت کی توفیق ملی۔ صحاح ستہ کا مکمل اردو ترجمہ کیا۔ مسند احمد بن حنبل کا ترجمہ جاری تھا، صحیح مسلم کی شرح بھی جاری تھی، شمائل ترمذی کا ترجمہ بھی کیا، بائبل کے متعلق بیسیوں علمی مقالہ جات تحریر کیے۔ اناجیل کی تین کتابوں کی تفسیر لکھی۔ ہجرت مسیح کے متعلق تحقیقی کام کئے۔ اسی طرح مختلف موضوعات پر کئی کتب تحریر کیں۔ ۱۹۹۰ء میں آپ کے خلاف مقدمہ ہوا، جس کی وجہ سے آپ کو ایک رات کے لیے اسیر راہ مولیٰ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ آپ نے چار خلفائے سلسلہ کا بابرکت زمانہ دیکھا اور ہر خلیفۃالمسیح کے دست راست اور سلطان نصیر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶ مئی ۲۰۲۵ء میں آپ کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’خلافت کے ایک عظیم معاون و مددگار تھے ، جانثار تھے۔ حرف حرف پر عمل کرنے والے تھے۔ باوفا تھے۔ ایسے سلطان نصیر تھے جو کم کم ہی ملتے ہیں۔ عالم با عمل تھے ۔ مجھے تو کم از کم ان جیسی کوئی مثال ابھی نظر نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ اللہ کے خزانے میں تو کوئی کمی نہیں ہے، اللہ کرے کہ ایسی مثالیں اور بھی پیدا ہو جائیں اور ایسے باوفا اور مخلص، تقویٰ پر چلنے والے مددگار اللہ تعالیٰ خلافت احمدیہ کو عطا فرما تار ہے اور ان کی اولاد کو بھی ان کے باپ کی دعاؤں کا حصہ دار بنائے اور ان کے عمل پر اور ان کی نصیحتوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘ ہم جملہ ممبر ان عامله مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان مکرم و محترم سید میر محمود احمد ناصر صاحب کے انتقال پُر ملال پر حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں اپنے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔ نیز خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے دلی تعزیت اور اظہار افسوس کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کا حافظ و ناصر ہو۔ اللہ تعالیٰ جماعت اور خلافت احمدیہ کو ایسے باوفا، مخلص، معاون و مددگار خادم ہمیشہ عطا فرماتا چلا جائے۔ آمین