بر اعظم افریقہ کےچند اہم واقعات و حالات کا خلاصہ افریقی ماؤں کی نگہداشت کے لیے ۵۰۰ ملین ڈالرز کا ایک نیا فنڈ قائم رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے چند مخیر انسانوں کے گروپ ( بشمول بل گیٹس فاؤنڈیشن)نے باہمی تعاون سے ایک نیا امدادی فنڈ قائم کیا ہے، جس کی مالیت تقریباً۵۰۰ ملین ڈالر ہے۔ اس فنڈ کا مقصد صحارا کے نچلے علاقوں میں زچگی سے گزرنے والی ماؤں اورنوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچانے میں مدد کرنا اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔اپریل کے اواخر میں ابو ظہبی میں اس کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔ حال ہی میں امریکہ اور دیگر ممالک کی طرف سے غریب ممالک کی بین الاقوامی امداد سے دستبرداری کا اعلان کیا گیا جس کے بعد سے اس فنڈ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔اس فنڈ کو Beginnings Fund کا نام دیا گیا ہے۔ اس فنڈ کا ہدف ۲۰۳۰ء تک تین لاکھ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچانا اور۳۴؍ملین ماؤں اوربچوں کے لیے بہبود اور دیکھ بھال کی سہولیات میں توسیع کرنا ہے۔ ماؤں اور بچوں کی صحت کے لیے فنڈ کے علاوہ شراکت داروں نے مزید ۱۰۰ ملین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کا بھی وعدہ کیا ہے۔یہ رقم سب صحارا کے افریقی ممالک ایتھوپیا، گھانا، کینیا، ملاوی، لیسوتھو، نائیجیریا، روانڈا، تنزانیہ، یوگنڈا اور زمبابوے میں استعمال کی جائے گی۔ کم سہولیات کے ساتھ زیادہ بوجھ والے ہسپتالوں اور ہیلتھ ورکروں کی مدد کی جائے گی۔ فنڈکا ایک اورمقصد ان وجوہات کا تعین اور سدباب کے لیے اقدامات کرنا بھی ہے، جن کے سبب ان ممالک میں زچگی کے عمل سے گزرنے والی ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی بڑی تعداد موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔ان وجوہات میں مختلف انفیکشنز، زچگی کے دوران بہت زیادہ خون کا بہ جانا اور نوزائیدہ بچوں کو عام طور پر لاحق ہونے والی سانس کی تکلیف شامل ہیں۔افریقہ میں ہر سال دو لاکھ کے قریب خواتین اور۱۲؍لاکھ نوزائیدہ بچے وفات پا جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دس لاکھ کے قریب بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے Equatorial Guinea اورGabon کے درمیان جزائر کی ملکیت کے تنازعہ کا فیصلہ سنا دیا اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالتICJ نے گبون اور ایکویٹوریل گنی کے درمیان تین جزائر کے تنازعہ میں ایکویٹوریل گنی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ گبون اور ایکویٹوریل گنی میں ۱۹۷۰ء کی دہائی سے جزائر کی ملکیت پر تنازعہ موجود ہے۔ یہ جزائر تقریباً بے آب و گیاہ ہیں۔ لیکن ایسے بحری علاقے میں واقع ہیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا کہ ایکویٹوریل گنی کا دعویٰ درست ہے جس کی بنیاد ۱۹۰۰ءمیں ہونے والا فرانسیسی اور ہسپانوی معاہدہ ہے۔ عدالت نے گبون کے دلائل کو مسترد کر دیا۔عدالت کا کہنا ہے کہ یہ تینوں جزائر سپین کے زیر قبضہ تھے اور ۱۹۶۸ء میں ایکویٹوریل گنی کو منتقل کر دیے گئے۔۱۹۷۲ء میں گبون کی فوج نے ایکویٹوریل گنی کے سپاہیوں کو ایمبانی جزیرہ سے نکال کر وہاں اپنا اڈا قائم کر لیا۔۲۰۰۰ء کی دہائی کے اوائل میں گلف آف گنی میں تیل کی موجودگی کی خبر ملتے ہی یہ تنازعہ دوبارہ زندہ ہو گیا۔ ۲۰۱۶ء میں اقوام متحدہ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک نے اس معاملہ کے حل کے لیے ICJ کے فیصلہ پر اتفاق کیا تھا۔ برکینا فاسو کی فوج شہریوں کے قتل میں ملوث، ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ ہیومن رائٹس واچ تنظیم کے مطابق برکینا فاسو کی فوج نے مارچ ۲۰۲۵ء میں Banwaصوبےمیں حکومت نواز ملیشیا کے ذریعے ۱۳۰ سے زائد فُولانی شہریوں کے قتل عام میں قیادت کی۔یہ واقعہ Solenzo قصبے کے قریب ہوا۔اس واقعہ کو ہیومن رائٹس واچ نے پہلے بھی رپورٹ کیا تھا۔ یہ قتل عام فوج کےدو ہفتہ طویل خصوصی آپریشن Green Whirlwind 2 کے دوران ہوا۔ حکومتی فوج نے القاعدہ سے وابستہ گروپ JNIM کو ٹارگٹ کیا او ر علاقہ میں مقامی دیہاتیوں کو بھی نشانہ بنایا۔مقامی لوگوں کے مطابق حکومتی ملیشیا نے ڈرونز اور زمینی اسلحہ کے ساتھ لوگوں پر فائرنگ کی، مویشیوں کو لوٹا اور بیس سے زائد گاؤں میں فولانیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے بہت سے مالی کی طرف بھاگ گئے ہیں۔ حکومت کی طرف سےکہا گیا تھا کہ اس نے دہشت گردوں کے اڈوں اور پناہ گاہوں کا نشانہ بنایا ہے۔ واقعہ کے بعد مسلح گروپ کی جانب سے مہلک جوابی کارروائیاں ہوئیں۔مسلح گروپ نے حکومت سے تعاون کرنے والے لوگوں کو نشانہ بنایا۔ امریکہ نے سوڈان پر کیمیاوی ہتھیاروں کےاستعمال کا الزام لگایا اور پابندیاں عائد کردیں امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سوڈانی فوج نے گذشتہ برس RSFسےلڑائی میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے، جس پر سوڈان کے خلاف امریکی پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔ سوڈانی حکومت نے اس امریکی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اسے ‘‘من گھڑت’’ قرار دیا ہے۔ ان پابندیوں میں سوڈان کے لیے امریکی برآمدات پر پابندیاں اور امریکی حکومت کی جانب سے سوڈان کو قرض کی معطلی جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔ امریکی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ سوڈانی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تمام کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بند کرے اور کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔ نیویارک ٹائمز نے رواں برس جنوری میں چار اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا تھاکہ گذشتہ برس سوڈانی فوج نے سوڈان کے دور دراز علاقوں میں کم از کم دو بار کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔امریکہ نے رواں برس جنوری میں سوڈانی فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں۔امریکہ کا کہنا ہے کہ RSF اور اس کے اتحادی عسکری گروپوں کے ارکان بھی نسل کشی جیسے واقعات میں ملوث ہیں۔ اسی تناظر میں امریکہ نے RSF کے سربراہ جنرل محمد حمدان دگالو سمیت گروپ کے اہم راہنماؤں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ نائیجیریا میں ۶۰؍دہشت گردوں کو ہلا ک کر دیا گیا نائیجیریا کی فوج نے کہا ہے کہ ملک کی شمال مشرقی ریاست بورنو کے جنوبی حصے میں واقع شہرBita میں مشتبہ دہشت گردوں نے ۲۷؍مئی کو ایک فوجی اڈے پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔جوابی کارروائی میں فوج کی زمینی اور فضائی مشترکہ کوششوں کے ذریعے ان کو قابو کر لیا گیا۔ اس کارروائی میں ۶۰؍مشتبہ دہشت گرد وں کو ہلاک کیا گیا۔اس علاقے میں حالیہ ہفتوں میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے فوجی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔Bitaشہر دہشت گردوں کی مضبوط پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔ واشنگٹن میں گھانا کے سفارت خانے کے اہلکار کا فراڈ، سفارت چندروز کے لیے بند ۲۵؍مئی کو گھانا نے واشنگٹن میں اپنے سفارت خانے کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سفارت خانہ کے چند اہلکاروں نے فراڈ کرتے ہوئے ویزا اور پاسپورٹ کے درخواست دہندگان سے اضافی پیسے وصول کیے۔حکومت کی طرف سے واقعہ کی تحقیقات کے لیے آڈٹ ٹیم تشکیل دی گئی۔تمام مقامی ملازمین کو معطل کر دیا گیا جبکہ گھانین عملہ کو واپس ملک بلوا لیا گیاہے۔ واقعہ کی تفصیل اس طرح ہے کہ سفارت خانے کے ایک ملازم نے سفارت خانہ کی ویب سائٹ پر ایک غیر مجاز لنک بنایا۔اس کے ذریعہ ویزا اور پاسپورٹ کے درخواست دہندگان کو اپنی نجی کمپنی کی طرف منتقل کیا۔جہاں ان سے اضافی پیسے وصول کیے گئے۔فراڈ میں ملوث افراد نےمذکورہ رقم اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں رکھی۔یہ سلسلہ ۵ سال سے جاری تھا۔چندروز کی بندش کے بعد ایمبیسی کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ یوگنڈا میں فوجی عدالتوں کو شہریوں کے مقدمات سننے کی اجازت یوگنڈا کی پارلیمنٹ نے ۲۰؍مئی کو عسکری ترمیمی بل ۲۰۲۵ء کی منظوری دی۔اس بل میں فوجی عدالتوں کے دائرہ اختیار کو بڑھاتے ہوئے انہیں کئی جرائم میں شہریوں کے خلاف مقدمات سننے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ ملک کے صدر کی جانب سے دستخط کے بعد یہ قانون نافذ ہو جائے گا۔ پارلیمنٹ کی جانب سے ترمیمی بل کی منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب آئندہ سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل شہریوں بالخصوص حکومت کے مخالفین کی گرفتاریوں، اغوا، تشدد، انہیں ہراساں کیے جانے اور دھمکانے کے واقعات میں پریشان کن اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یوگنڈا کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانا غیرآئینی ہے اور اس نے ایسے تمام مقدمات دوبارہ عام عدالتوں میں بھیجنے کے لیے کہا تھالیکن اس کے برعکس حکومت کی طرف سے اس معاملہ پر قانون سازی کر دی گئی۔ موزمبیق میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی اقوام متحدہ کے ادارے UNHCR کا کہنا ہے کہ موزمبیق کے صوبہ کابو ڈیلگاڈو میں غیرریاستی مسلح گروہوں کے حملوں سے جان بچانے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔لڑائی کے نتیجے میں شہری تنصیبات تباہ ہو رہی ہیں اور بحالی کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ حالیہ عرصہ میں مختلف وجوہات کی بنا پر ملک بھر سے نقل مکانی کرنے والوں کی مجموعی تعداد ۱۳؍لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ موزمبیق کو مسلح تنازع، نقل مکانی اور موسمی شدت کے متواتر واقعات کے مختلف بحرانوں کا سامنا ہے جبکہ ملک میں عام انتخابات کے بعد سیاسی بے چینی بھی پائی جاتی ہے۔ مارچ میں آنے والے سمندری طوفان نے بہت سے علاقوں میں تباہی مچائی ہے جن میں بعض جگہوں پر ہزاروں پناہ گزین خاندان بھی مقیم تھے۔ بعض جگہوں پر خوراک کی قیمتوں میں بیس فیصد تک اضافہ ہو گیا۔ معاشی صورتحال نازک رخ اختیار کر رہی ہے۔بے گھر ہونے والے لوگوں بالخصوص خواتین اور بچوں کے لیے خطرات اور بھی شدید ہیں۔ یو این ایچ سی آرکے مطابق، ملک بھر میں تقریباً ۵۲؍لاکھ لوگوں کو کسی نہ کسی طرح کی انسانی امداد درکار ہے۔ادارے نے رواں سال موزمبیق میں پناہ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ۴۲.۷ ملین ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی تھی جس میں سے اب تک ایک تہائی سے بھی کم وسائل مہیا ہوئے ہیں۔ ہنگامی بنیاد پر مدد فراہم نہ ہونے کی صورت میں کئی اہم امدادی پروگرام بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔ نائیجیریا میں سیلاب دوران ماہ نائیجیریا کے مرکزی علاقے Niger State میں طوفانی بارشیں ہوئیں۔سیلابی پانی نے Mokwaشہر میں رہائشی عمارتوں اور گھروں کو بہت نقصان پہنچایا۔موکوا کے Tiffin MazaاورAnguwan Hausawaاضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ بارشوں سے ۱۵۰ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔حکام نے ملک کی ۳۶؍ریاستوں میں سے کم از کم۱۵؍ میں شدید بارشوں کی وارننگ دی ہے۔گذشتہ سال شمالی نائیجیریا کے کئی حصوں میں شدید بارش اور سیلاب، اموات اور بہت سے لوگوں کے بے گھر ہونے کا باعث بنا۔ یوگنڈا نے جرمنی سے ہرقسم کا فوجی تعاون معطل کردیا یوگنڈا کی فوج نے جرمنی کے ساتھ تمام فوجی تعاون ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپالا میں جرمنی کے سفیرحکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔جرمنی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان الزامات کو احمقانہ اور بےبنیاد قراد دیا۔سفیر نے ایک ہفتہ قبل صدر کے بیٹے اور فوجی سربراہ جنرل موہوزی کینیرگاباکے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا۔ فوجی سربراہ نے چند روز قبل سوشل میڈیا پر اپوزیشن لیڈر کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: مکتوب جنوبی امریکہ(مئی ۲۰۲۵ء)