نظر اعمال پر جب ڈالتی ہوںبہت خوفِ خدا سے کانپتی ہوں ادا کرتی نہیں بیعت کا حق میںاگرچہ سب شرائط جانتی ہوں نہیں رہتی نمازوں میں توجہیوں ہی سوچوں میں غوطے مارتی ہوں کروں گی دیں کو دنیا پر مقدّممگر یہ عہد اکثر ٹالتی ہوں نہ ہو جائے کہیں ناراض مولایہ باتیں سوچ کر بھی کانپتی ہوں گناہوں کی پشیمانی میں یاربتری جانب ہی سرپٹ بھاگتی ہوں مجھے تسلیم ہے کمزور ہوں میںمیں تیری دست گیری چاہتی ہوں نہ ہو رُسوائی یوم حشر میرییہ رو رو کر دعائیں مانگتی ہوں مجھے بس پیار کی نظروں میں رکھنامیں تجھ سے تیری بخشش مانگتی ہوں (امۃ الباری ناصر۔ امریکہ) مزید پڑھیں: مسرور سبھی تیرے، انداز ہیں شاہانہ