پھول خوشبو چاند تارا باخدا الفضل ہےایسا اجلا، ایسا پیارا باخدا الفضل ہے اے جہاں والو کوئی تو ایسا دکھلا دو ہمیںجیسے اپنا اک شمارہ باخدا الفضل ہے ایک ننھا سا تھا پودا قدرت ثانی میں جواب گلستاں کا نظارہ باخدا الفضل ہے ہر نیا دن لے کے آتا ہے نئی دلچسپیاںعلم و عرفاں کا منارا باخدا الفضل ہے باخدا رہتے ہیں سارے بس اسی کے منتظرمرد و زن، کیا طفل یارا باخدا الفضل ہے اس کے آنے سے ہے مہکا میرے دل کا یہ نگرہو نہ جس کے بن گزارا باخدا الفضل ہے تم نہ چھو پاؤ گے اس کو اے ہمارے حاسدووہ فلک کا اک ستارا باخدا الفضل ہے ہم نے زاہدؔ اپنے سجدوں میں خدا سے یہ کہاہم پہ احساں یہ تمہارا باخدا الفضل ہے (سید طاہر احمد زاہد) مزید پڑھیں: عزت اسے ملتی ہے جسے میرا خدا دے