https://youtu.be/NbAvQfQv9nA (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) چینینم آرس Chininum Ars (Arsenite of Quinine) مسوڑھے سوجے ہوئے، دانت مسوڑھوں کو چھوڑنے لگتے ہیں ، منہ کا مزہ خراب، اچھے سے اچھا کھانا بھی برا لگتا ہے، نہ ختم ہونے والی پیاس ،رات کو دانتوں میں درد اور دانت کٹکٹانے کو دل چاہتا ہے جس کی وجہ سے نیند بے چین ہو جاتی ہے۔ گلا خشک اور بعض دفعہ گلے سے سخت بدبو آتی ہے۔ یہ بہت خطرناک علامت ہے کیونکہ یہ زخموں کے بگڑنے اور ناسور بننے کا رجحان ظاہر کرتی ہے ۔ اگر ایسے مریض میں چینینم آرس کی علامات نمایاں نہ ہوں تو بلا تاخیر آرسینک اونچی طاقت میں دے دینی چاہیے۔ چینینم آرس کی ایک علامت یہ ہے کہ اگر گلا نہ بھی خراب ہو تو پانی کا گھونٹ یا لقمہ نگلتے ہوئے درد ہوتا ہے۔ ہر وقت گلا کھنکار نے (صاف کرنے)کی حاجت محسوس ہوتی رہتی ہے۔(صفحہ۲۸۶) سیکوٹا وروسا Cicuta Virosa (Water Hemlock) مچھلی کا کانٹا گلے میں پھنس جائے تو سلیشیا فوراً اثر کرتی ہے لیکن اگر بعد میں گلے میں تشنج اور بے چینی باقی رہیں تو سیکوٹا سے آرام آئے گا ۔(صفحہ۲۹۴) قوتِ سامعہ بھی کمزور ہو جاتی ہے۔ نگلنے میں سخت دقت ہوتی ہے۔ گلا خشک غذا کی نالی میں تشنج، سخت پیاس ، جلن، ہچکی، ریاح پیٹ میں اپھارہ بھی سیکوٹا و روسا کی علامات ہیں۔(صفحہ۲۹۴) سائنا Cina سائنا میں مریض کے لمس اور مزے کی حس بہت تیز ہو جاتی ہے یا بہت کم ۔ توازن نہیں رہتا۔بسا اوقات کوئی چیز کھاتے ہوئے کسی اور چیز کا مزہ آنے لگتا ہے۔ دودھ یا پانی پیتے ہوئے یا غذا نگلتے ہوئے گڑ گڑاہٹ کی آواز آتی ہے۔ کیوپرم اور آرسینک میں بھی یہ علامت ہے ۔(صفحہ۲۹۶) سنکونا آفیشی نیلس (چائنا ) Chinchona Officinalis (China) چائنا کے مریض میں خون بہنے کا رجحان ہوتا ہے۔ گلے، ناک اور رحم سے خون جاری ہو جا تا ہے جس کے ساتھ تشنجی علامات بھی پائی جاتی ہیں۔(صفحہ۳۰۰) سسٹس کیناڈینس Cistus Canadensis (Rock Rose) سانس ، زبان ، حلق اور گلے میں ٹھنڈ لگتی ہے ، خشک اور ٹھنڈی ہوا سے درد ہونے لگتا ہے۔ گلا سوج کر اس میں پیپ بن جاتی ہے اور گردن میں ورم کی وجہ سے سرایک طرف کو مڑ جاتا ہے۔ مریض جسم کے مختلف حصوں میں سردی محسوس کرتا ہے۔(صفحہ۳۰۴) خنازیر (ہجیریں) یعنی گلے کے باہر گلٹیوں کی زنجیر سی بن جائے اور گلینڈ ز سوجے ہوئے ہوں تو یہ سسٹس کی خاص علامت ہے۔ اگر گلے کی اندرونی اور بیرونی علامات میں گلینڈز پر کوئی اثر ظاہر نہ ہو تو پھر سسٹس دوانہیں ہے۔(صفحہ۳۰۵) کوکس کیکٹائی Coccus Cacti (Cochineal) کو کس میں بلغم نکالنے کی کوشش سے کھانسی کا تعلق ہے جس کی وجہ سے گلے میں تشنج ہو جاتا ہے۔ کو کس کی بنیادی پہچان جلد اور اندرونی جھلیوں کی زود حسی ہے جیسے چھوئی موئی کے پودے کے قریب جائیں تو وہ سکڑ جاتا ہے ۔ یہ بھی بہت ہی چھوئی موئی دوا ہے۔ گلے میں زود حسی اس کی خاص علامت ہے۔ بعض اوقات نگلنے میں بھی دقت ہوتی ہے۔(صفحہ۳۱۴) کونیم میکولیٹم Conium Maculatum (Poison Hemlock) گردن کے دونوں طرف سوجے ہوئے غدودوں کا سلسلہ پہلوؤں پر نیچے تک اتر تا جا تا ہے۔ ان میں ایسا مواد پیدا ہو تا ہے جو غدودوں کو سخت کر دیتا ہے اور بیماری بڑھتی رہتی ہے۔(صفحہ۳۲۶) بعض دفعہ غذا کی نالی کے اعصابی چھلوں میں فالجی کمزوری واقع ہو جاتی ہے جس سے نگلنے میں دقت ہوتی ہے۔ اس میں دیگر دواؤں کی طرح کو نیم بھی مفید ہے ۔(صفحہ۳۲۸) کروٹیلس ہری ڈس Crotalus Horridus (Rattle Snake) زبان اور گلے میں خشکی کی وجہ سے بولنا مشکل ہو تا ہے ۔ ٹھوس چیز نگلتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے۔ زبان سرخ، خشک اور سوجی ہوئی ہوتی ہے۔ ایسے مریض کی زبان کا کینسر بسا اوقات کرو ٹیلیس کا مطالبہ کر تا ہے۔(صفحہ۳۳۴) سائیکلیمن یوروپیم Cyclamen Europaeum سائیکلیمن میں گلے میں جلن، خشکی اور کھرچن کا احساس ہو تا ہے۔ اس دوا میں عموما ًپیاس نہیں ہوتی لیکن بخار کے دوران شام کے وقت مریض کی پیاس بہت بڑھ جاتی ہے۔(صفحہ۳۴۶) ڈفتھیرینم Diphtherinum خناق کے دوران ڈفتھیرینم دینے سے نمایاں فائدہ ہوتا ہے۔ اس پہلو سے یہ دوا خناق میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ علاوہ ازیں خناق (ڈفتھیریا) کے حملے کی روک تھام کے لیے اس سے زیادہ مؤثر اور کوئی دوا ابھی تک دریافت نہیں ہوئی۔(صفحہ۳۵۷) اگر خناق کی وبا کے دوران ۲۰۰ طاقت میں دو چار خوراکیں دے دیں تو خناق کا خطرہ نہ صرف فوری طور پر ٹل جاتا ہے بلکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق آٹھ سال تک اس کی تکرار کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ روایتی مدافعتی ٹیکے کے اثر کی مدت زیادہ سے زیادہ تین سال بتائی جاتی ہے۔ چند خوراکیں ۲۰۰ طاقت میں دے کر چند ماہ کے وقفہ کے بعد ڈفتھیرینم CM میں ایک خوراک دے دیں تو پوری زندگی کے لئے ڈفتھیریا سے بچاؤ ہو سکتا ہے۔ بعض بچوں پر اس دوا کا ایلو پیتھک ٹیکوں سے موازنہ کیا گیا ہے جن بچوں کو ڈفتھیریا کا روایتی ٹیکہ لگوایا گیا تھا۔ اس کے باوجود ان میں سے کئی ڈفتھیریا کا شکار ہو گئے یا انہیں ٹیکے کے رد عمل کے طور پر بعض دوسری بیماریاں لاحق ہو گئیں مگر جن کو ڈفتھیرینم دی گئی تھی ان میں سے ایک بچے کو بھی نہ ڈفتھیریا ہوا نہ دیگر ملتے جلتے عوارض۔(صفحہ۳۵۷) نگلنے کے عضلات کی کمزوری اور ان کے فالجی اثرات کے علاج میں بھی ڈفتھیریم اچھا اثر دکھاتی ہے۔(صفحہ۳۵۸) ڈفتھیرینم ان تمام دوسری امراض میں بھی مفید ہے جن کی علامات ڈفتھیریا سے مشابہ ہوں۔ غدود پھول کر سخت ہو جائیں ، زبان سرخ اور موٹی ہو ، ہر قسم کے اخراجات میں شدید بد بو ہو ، نگلنے میں دقت ہو۔ خوراک اور پانی ناک کے راستے باہر آئیں تو ان سب تکلیفوں کو رفع کرنے میں یہ مثبت اثر دکھاتی ہے۔(صفحہ۳۵۸) ڈروسرا روٹنڈیفولیا Drosera Rotundifolia (Sundew) اگر کھانے کے بعد حنجرے میں سرسراہٹ ہو اور کھانسی شروع ہو جائے تو ڈرو سرا سے فائدہ ہو سکتا ہے۔(صفحہ۳۶۰) ڈرو سرا میں سانس کی نالی میں تنگی اور سکڑن کا احساس ہوتا ہے۔ ایسی کھانسی جس میں گلے میں بے چینی کا مستقل احساس رہے اور کھانسنے سے بھی آرام نہ آئے اس میں ڈروسرا بہت کار آمد ہے۔(صفحہ۳۶۰) یوفریزیا Euphrasia (Eyebright) دن بھر جب تک آنکھوں سے پانی بہتا رہتا ہے اور آنکھیں سرخ رہتی ہیں اس وقت تک کھانسی نہیں ہوتی۔ گلے میں کوئی جلن اور خارش بھی محسوس نہیں ہوتی لیکن جب مریض رات کو بستر پر لیٹتا ہے تو آنکھوں سے بہنے والا پانی گلے میں اندر گرنے لگتا ہے اور اس کی وجہ سے سانس کی نالی زخمی ہو جاتی ہے اور پھر کھانسی شروع ہو جاتی ہے۔ آغاز میں یہ کھانسی محض رات تک ہی محدود رہتی ہے لیکن کچھ عرصہ کے بعد جلن اور خراش کے نتیجہ میں گلے میں زخم بن جاتے ہیں اور کھانسی لمبی چل جاتی ہے اور دن کے وقت بھی ہوتی رہتی ہے۔(صفحہ۳۷۵) فیرم فاس Ferrum Phosphoricum (Phosphate of Iron) فیرم فاس کے مریضوں کے منہ کی جھلیوں اور مسوڑھوں سے اگر خون آئے تو اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے اور یہی بات ملی فولیم میں بھی پائی جاتی ہے۔ گلے کے غدود پھول جاتے ہیں، خراش، خون بہنا، جلن ، سوزش اور نگلنے میں دقت فیرم فاس کی علامتیں ہیں۔ محض ان کی وجہ سے فیرم فاس کو پہچاننا مشکل ہے۔ مریض پر عمومی نظر ڈال کر اندازہ ہوسکتا ہے کہ فیرم فاس کا مریض ہے یا نہیں ۔ اس میں خون کی کمی کا نشان اس کی پہچان میں مدد دے سکتا ہے مگر پر خون لوگوں میں بھی فیرم فاس کئی عوارض میں کام آتی ہے۔ (صفحہ۳۸۵) فلوریکم ایسڈ Fluoricum Acidum (Hydrofluoric Acid) گلے کے پرانے زخموں میں بھی فلورک ایسڈ مفید ہے ۔ اس بارہ میں یہ سلیشیا اور مرکری دونوں کے ساتھ موافقت رکھتی ہے جبکہ سلیشیا اور مرکری آپس میں ایک دوسرے کی مخالف دوائیں ہیں ، ان کو اکٹھا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ درمیان میں ہیپر سلف کو شامل کرنا پڑتا ہے لیکن فلورک ایسڈ ان دونوں دواؤں کے ساتھ دے سکتے ہیں۔(صفحہ۳۹۳) گریشولا Gratiola گریشولا میں گلے کے درد میں نگلنے سے آرام محسوس ہوتا ہے۔ بعض ایسی دوائیں ہیں جن میں گلے کے درد میں نگلنے سے اضافہ ہو جاتا ہے لیکن گریشولا میں نگلنے سے قدرے افاقہ ہوتا ہے۔ اس لیے ایسا مریض بار بار گھونٹ بھرتا ہے کہ درد میں کمی ہو ۔(صفحہ۴۱۴) تیزاب کی زیادتی کی صورت میں تیزابیت عموما ًاس وقت محسوس ہوتی ہے جب ڈکار یا ہلکی سی ابکائی کے ساتھ تیزاب ابھر کر اوپر پہنچتا ہے ، گلے کے قریب پہنچ جائے تو وہاں کھٹاس محسوس ہوتی ہے جبکہ معدہ میں کھٹاس کا اور تیزابیت کا کوئی احساس نہیں ہو تا اور معدہ میں جلن کی بجائے دل میں جلن اور سکڑن کا احساس ہوتا ہے جیسے بعض نالیاں بند ہو گئی ہوں۔ یہ عموماً تیزابیت کی علامت ہوتی ہے نہ کہ دل کی خرابی کی۔(صفحہ۴۱۵) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔) مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گلے کے متعلق نمبر ۳)(قسط ۱۱۹)