از طرف مجلس تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان مجلس تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان کا یہ غیر معمولی اجلاس منعقدہ مورخہ۲۵؍مئی ۲۰۲۵ء مکرم ومحترم سید میر محمود احمد ناصر صاحب (ممبر مجلس تحریک جدید)ابن حضرت سید میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔آپ مؤرخہ ۱۱؍مئی ۲۰۲۵ء کو تقریباً۹۶؍سال کی عمر میں ربوہ میں وفات پا گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب ۱۵؍اکتوبر ۱۹۲۹ء کو حضرت سیدمیر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت صالحہ بیگم صاحبہ کے ہاں قادیان میں پیدا ہوئے۔آپ حضرت اماں جان رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے بھتیجے تھے، اس لحاظ سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰ ة والسلام آپ کے پھوپھا تھے۔ آپ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داماد، حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ اور حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے بہنوئی اور حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکےخالو تھے۔ آپ کے دادا حضرت سید میر ناصر نواب صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک درویش صفت اور خدارسیدہ بزرگ تھے ،جو حضرت خواجہ میردردکے خانوادہ سے تعلق رکھتے تھے اور آپ کے نانا حضرت پیر منظور محمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت صوفی احمد جان صاحب لدھیانوی کے فرزندارجمند تھے۔ ۱۷؍مارچ ۱۹۴۴ء کو آپ کے والد گرامی حضرت میر محمداسحاق صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے موقع پر حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک عظیم الشان خطاب فرمایا۔اس خطاب کو سن کر مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب نے اسی مجلس میں کھڑے ہوکر اپنی زندگی خدمت دین کے لیے وقف کرنے کا عہد کیا۔ ۱۹۴۹ء میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں ایک رپورٹ پیش ہوئی، جس میں ضمناًآپ کے ذکر پر حضور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:’’محمود احمد کا وقف یقینی ہے۔ اُس نے مجلس میں میر صاحب کی وفات پر وقف کیا تھا۔‘‘ مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم قادیان سے حاصل کی۔ میٹرک کا امتحان تعلیم الاسلام ہائی سکول چنیوٹ سے پاس کیا۔ آپ جامعة المبشرین اور جامعہ احمدیہ احمد نگر میں زیرتعلیم رہے۔ آپ نے شاہد،مولوی فاضل اور بی اے کی ڈگریاں حاصل کیں۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد آپ خدمت کے میدان میں آ گئے۔ آپ کو خداتعالیٰ کے فضل سے غیرمعمولی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کا عرصہ خدمت ۷۰ سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔ اس کی تفصیل یوں ہے کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد ۱۵ نومبر ۱۹۵۴ء کو آپ کا ابتدائی تقرر وکالت دیوان میں ہوا۔ ۱۹۵۵ء میں آپ کو بطور مبلغ انگلستان بھجوایا گیا۔تقریباًدو سال سے کچھ زائد عرصہ تک آپ انگلستان میں مقیم رہے۔ انگلستان میں قیام کے دوران آپ نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد پر SOAS) School of Oriental and African Studies) میں تعلیم حاصل کی۔کچھ عرصہ لندن مشن کے سیکرٹری کے فرائض بھی انجام دیے۔ انگلستان سےواپسی پر آپ کو دوسال وکالت دیوان میں بطور ریزرومبلغ خدمت کی توفیق ملی۔ فروری ۱۹۶۰ء میں آپ جامعہ احمدیہ کے استادمقرر ہوئے اور تقریباً ۱۸ سال تدریس کے فرائض ادا کرتے رہے۔ دسمبر ۱۹۷۸ء میں آپ کو بطور مبلغ امریکہ بھجوایاگیا۔ جہاں آپ نے مارچ ۱۹۸۲ء تک خدمت کی ۔ جولائی ۱۹۸۲ء میں آپ سپین تشریف لے گئے، جہاں آپ کو بطور مبلغ انچارج سپین خدمت کا موقع ملا۔آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ مسجد بشارت سپین کے سنگ بنیاد کے موقع پر جس بنیادی پتھر پر حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نےدعا کروائی تھی، وہ پتھر مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب نے اٹھایا ہوا تھا۔ مسجد بشارت سپین کے افتتاح کے موقع پر آپ کو اور آپ کی اہلیہ محترمہ کو بھرپورخدمت کا موقع ملا۔ نومبر ۱۹۸۵ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب کاربوہ تبادلہ کرتے ہوئے آپ کو وکیل التصنیف مقرر فرمایا۔ دسمبر ۱۹۸۶ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وکیل التصنیف کے علاوہ پرنسپل جامعہ احمدیہ مقرر فرمانے کی منظوری مرحمت فرمائی۔ آپ دسمبر ۱۹۸۹ء تک بطور وکیل التصنیف خدمت بجالاتے رہے۔ ستمبر۱۹۹۴ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو پرنسپل جامعہ احمدیہ کے علاوہ وکیل التعلیم بھی مقرر فرمایا۔ آپ جولائی ۲۰۰۱ء تک بطوروکیل التعلیم خدمت پر ماموررہے۔ مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب نے ۱۹۸۶ء تا۲۰۱۰ء تقریباً ربع صدی بطورپرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ خدمت کی سعادت پائی۔ فروری ۲۰۱۰ء میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آپ کے نام مکتوب مبارک میں ارشادفرمایا:’’…آپ نے جس خلوص اور انتھک محنت سے جامعہ احمدیہ کے انتظامات کو چلایا، سٹاف کو بھائیوں کی طرح ساتھ لے کر چلے اور طلباء کو اپنے بچوں سے بڑھ کر پیار اور شفقت سے رکھا اور ان کے دل میں نظام جماعت ، خلافت احمدیہ سے اطاعت اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے پیار و محبت اور اللہ تعالیٰ سے سب سے بڑ ھ کر محبت پیدا کرنے کی روح پھونکنے کی کوشش کی۔ اللہ تعالیٰ اس کی آپ کو بہترین جزاء دے۔‘‘ ۲۰۰۵ء میں جب نور فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں آیاتو آپ اس کے صدر مقرر ہوئے۔ اسی طرح آپ کو ریسرچ سیل اور واقعہ صلیب سیل کے انچارج کے طور پر بھی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ آخری وقت تک یہ خدمات بجا لاتے رہے۔علاوہ ازیں جون ۲۰۰۳ء تادم آخر ایک طویل عرصہ آپ مجلس تحریک جدید کے ممبر رہے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے۳جون۱۹۶۲ء کو آپ کو مجلس افتاء کا ممبر مقرر فرمایا اور نومبر ۱۹۷۲ء تک آپ مجلس افتاء کے ممبر رہے۔ بعد ازاں دسمبر ۱۹۸۹ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دوبارہ مجلس افتاء کا ممبر مقرر فرمایا اورآخری دم تک آپ اس کے ممبر تھے۔اس دوران آپ تدوین فقہ کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔ اس کے علاوہ کفالت یتامی ٰکمیٹی اور خلافت لائبریری کمیٹی کےممبر بھی رہے۔ آپ نےخلافت ثالثہ اور خلافت رابعہ کے دور میں کم از کم چھ سال بطور قاضی سلسلہ خدمت کی توفیق پائی۔ جلسہ سالانہ کے مختلف شعبوں میں بھی لمباعرصہ خدمت کرتے رہے۔آپ نائب افسر جلسہ سالانہ بھی رہے۔ ذیلی تنظیموں بالخصوص مجلس خدام الاحمدیہ میں آپ کومختلف حیثیتوں میں خدمت کا موقع ملا۔ آپ قائد مجلس احمد نگر رہے، ربوہ کے پہلے قائد مجلس منتخب ہوئے۔مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کی عاملہ میں ۱۹۵۸ء تا۱۹۶۹ء بطور مہتمم تعلیم، مہتمم تربیت و اصلاح ، مہتمم خدمت خلق ، مہتمم عمومی اور نائب صدر خدمت کرنے کی توفیق ملی۔۱۹۸۱ء میں مجلس انصار اللہ مرکزیہ اور بعد ازاں ۲۰۱۱ء تا ۲۰۱۵ء اور ۲۰۱۷ء تا وفات مجلس عاملہ انصار اللہ پاکستان کے رکن خصوصی تھے۔ جون۱۹۹۰ء میں آپ کو ایک جھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا اور اسیر راہ مولیٰ رہنے کابھی اعزازملا۔ محبت الٰہی، اتباع سنت رسول ﷺ اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام سے والہانہ عقیدت محترم سید میر محمود احمد ناصر صاحب کی ذات کا خاصہ تھے۔آپ خلافت احمدیہ کی اطاعت کا عملی نمونہ تھے۔ آپ متقی،پرہیزگار،صوم و صلوٰة کے پابند،تلاوت قرآن کریم کا خاص اہتمام کرنے والے،حدیث کے ہر دلعزیز مدرس،انتہائی شکر گزار، عاجز، بےتکلف،سادہ،نفیس ،منکسرالمزاج،قناعت اور توکل کی اعلیٰ مثال ،یتامٰی کی خبرگیری کرنے والے، عالم با عمل ،علم و عرفان کا سمندر، علم دوست اور ایک نافع الناس وجود تھے۔آپ ایک بہترین استاد تھے۔ شاگردوں کی ایک کثیر تعداد ہے، جنہوں نے آپ سے علم سیکھا اور کسب فیض کیا۔ مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب جماعت احمدیہ کے ممتاز عالم دین تھے۔آپ کو بالخصوص تفسیر ، حدیث اور موازنہ مذاہب کے مضامین پر غیرمعمولی دسترس حاصل تھی۔ آپ کی علمی خدمات کی فہرست نہایت طویل ہے۔ ان میں سے چند کا ذکر یوں ہے کہ آپ کو حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کےساتھ قرآن مجید کے ترجمہ میں معاونت کا شرف حاصل ہوا۔ صحاح ستہ اور شمائل ترمذی کا اردوترجمہ کرنے کی توفیق ملی۔ مسند احمد بن حنبل کے ترجمہ اور صحیح مسلم کی شرح کا کام جاری تھا۔موازنہ مذاہب کے متعلق آپ کے تحریر کردہ بیسیوں علمی مقالہ جات مختلف اخبارات اور رسائل کی زینت بنے۔ رسالہ موازنہ مذاہب کے لیے آپ نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔استثناء ، اناجیل ، کفن مسیح ،مرہم عیسیٰ اور حضرت مسیح علیہ السلام کی ہجرت کے متعلق بہت اعلیٰ پائے کے تحقیقی کام کیے۔ آپ کا مطالعہ نہایت وسیع اور عمیق تھا۔ دینی علوم کے علاوہ دنیاوی علوم خاص طور پر سائنسی علوم ، تاریخ ، انگریزی اور اردو ادب (نظم و نثر)کے مطالعہ کا بے انتہا ذوق تھا۔ ہائیکنگ کرنےکے شوق کے ساتھ ساتھ اس کے متعلق وسیع مطالعہ بھی تھا۔ شعر و شاعری سےخودبھی شغف تھا اورمتعدد شعراء کے اشعار یاد تھے۔ مختلف زبانیں سیکھنے اور سکھانے میں گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ علمی مواد ہزار وں صفحات پر مشتمل ہے۔ آپ کی شادی حضرت مصلح موعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت مریم صدیقہ صاحبہ( چھوٹی آپا) کی صاحبزادی مکرمہ و محترمہ صاحبزادی امةالمتین بیگم صاحبہ سے ہوئی۔ حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے۱۹۵۵ء میں خودآپ کا نکاح پڑھایا۔ آپ کے پسماندگان میں چار بیٹے مکرم سید شعیب احمد صاحب ، مکرم ڈاکٹر سید ابراہیم منیب احمد صاحب ، مکرم سید محمد احمد صاحب ، مکرم سید غلام احمدفرخ صاحب اور ایک بیٹی محترمہ عائشہ نصرت جہاں صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا فخر احمدصاحب، شامل ہیں۔ ایک استفسار پر آپ نے تحریرکیاکہ’’ میں نے تو وقف کیاہواہے، تادم آخر ریٹائرمنٹ کاکوئی ارادہ نہیں۔‘‘ اور آپ نے حقیقتاً اپنا یہ عہد پورا کر دکھایا۔آپ ان لوگوں میں شامل تھے،جن کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’مِنْھُمْ مَنْ قَضٰی نَحْبَہٗ‘‘ سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ۱۶مئی ۲۰۲۵ءمیں آپ کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’…اب میں جماعت کے ایک بزرگ اور جید عالم ،خلافت کے فدائی ، دین کے بے مثل خادم کا ذکر کروں گا…مکرم سید میر محمود احمد ناصر صاحب کا جو حضرت سید میر محمد اسحٰق صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے تھے…خلافت کے ایک عظیم معاون اور مددگار تھے،جانثارتھے،حرف حرف پر عمل کرنے والے تھے،باوفا تھے۔ ایسے سلطان نصیر تھے،جو کم کم ہی ملتے ہیں۔ عالم باعمل تھے۔مجھے تو کم از کم ان جیسی کوئی مثال ابھی نظر نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ اللہ کے خزانے میں توکوئی کمی نہیں ہے۔ اللہ کرے کہ ایسی مثالیں اور بھی پیدا ہو جائیں اور ایسے با وفا اور مخلص اور تقویٰ پر چلنے والے مددگار اللہ تعالیٰ خلافت احمدیہ کو عطا فرماتا رہے اور ان کی اولاد کو بھی ان کے باپ کی دعاؤں کا حصہ دار بنائے اور ان کے عمل پر ،ان کی نصیحتوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے‘‘۔ ہم جملہ ممبران مجلس تحریک جدید و کارکنان تحریک جدیدانجمن احمدیہ پاکستان مکرم و محترم سید میر محمود احمد ناصرصاحب کے انتقال پُرملال پر حضرت خلیفةالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں اپنے دلی رنج و غم کا اظہارکرتے ہیں۔ نیز مرحوم کےجملہ پسماندگان، جملہ احباب جماعت،جملہ افراد خاندان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام سےدلی تعزیت اور اظہار افسوس کرتے ہوئے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماتے ہوئے ، جنت الفردوس میں جگہ دےاور پسماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے اور ان کا حافظ و ناصر ہو۔ مرحوم کی اولاد اور آئندہ نسلوں کو مرحوم کی نیکیوں کا وارث بنائےاور اللہ تعالیٰ جماعت اور خلافت احمدیہ کو ایسے باوفا،مخلص ، معاون و مددگار خادم ہمیشہ عطا فرماتا چلا جائے۔آمین۔