https://youtu.be/JHykWEQjvMI?si=UnzKO4SVi7JPgWaC&t=2890 رسول اللہ ﷺ حضرت حسنؓ اور حسینؓ سے بہت پیار اور محبت فرماتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔(بخاری،كِتَاب فَضَائِلِ الصحاب النبیﷺ بَابُ مَنَاقِبُ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا) آئیے اُن کے بچپن کے چند واقعات پڑھتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے بیان کیا کہ میں مدینہ کے بازاروں میں سے ایک بازار میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ نبی کریمﷺ واپس ہوئے تو میں بھی آپؐ کے ساتھ واپس ہوا، پھر آپؐ نے فرمایا: بچہ کہاں ہے؟ یہ آپؐ نے تین مرتبہ فرمایا۔ حسن بن علیؓ کو بلاؤ۔ حسن بن علی ؓآرہے تھے اور ان کی گردن میں (خوشبودار لونگ وغیرہ کا) ہار پڑا تھا۔ نبی کریمﷺ نے اپنا ہاتھ اس طرح پھیلایا (حسنؓ کو گلے سے لگانے کے لیے) اور حسن ؓ نے بھی اپنا ہاتھ پھیلایا اور وہ نبی کریم ﷺ سے لپٹ گئے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا، اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور ان سے بھی محبت کر جو اس سے محبت رکھیں۔ (صحيح البخاري۔ حدیث نمبر5884) آنحضرتﷺ نے ایک بار حضرت حسینؓ کے رونے کی آواز سنی تو آپؐ نے ان کی والدہ حضرت فاطمہؓ سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اس کے رونے سے مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ (سیر اعلام ا لانبیاء۔جلد 3صفحہ 284) عقبہ بن حارث نے بیان کیا کہ ابوبکرؓکو دیکھا کہ آپ حسن رضی اللہ عنہ کو اٹھائے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: میرے باپ ان پر فدا ہوں، یہ نبی کریمﷺ سے مشابہ ہیں، علی سے نہیں اور علی ؓمسکرا رہے تھے۔(بخاری،كِتَاب فَضَائِلِ الصحاب النبیﷺ بَابُ مَنَاقِبُ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ) ایک مرتبہ نبی ﷺ ظہریا عصر میں سے کسی نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو حضرت حسنؓ یا حضرت حسین ؓکو اٹھائے ہوئے تھے آگے بڑھ کر انہیں ایک طرف بٹھادیا اور نماز کے لیے تکبیر کہہ کر نماز شروع کردی سجدے میں گئے تو اسے خوب طویل کیا میں نے درمیان میں سر اٹھا کر دیکھاتوبچہ نبی ﷺ کی پشت پر سوار تھا اور نبی ﷺ سجدے میں تھے میں یہ دیکھ کر دوبارہ سجدے میں چلا گیا نبی ﷺ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو آپ نے اس نماز میں بہت لمبا سجدہ کیا ہم تو سمجھے کہ شاید کوئی حادثہ پیش آگیا ہے یا آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا البتہ میرا یہ بیٹا میرے اوپر سوار ہو گیا تھا میں نے اسے اپنی خواہش کی تکمیل سے پہلے جلدی میں مبتلا کرنا اچھا نہ سمجھا۔(مسند احمد، حدیث نمبر: 16033) ٭… ٭… ٭… ٭