https://youtu.be/JHykWEQjvMI?si=mfjMqTlKHY344tgB&t=1367 دلیل چہارم چوتھی دلیل خدا کے ہونے کی ،عبداللہ کہنے لگا، یہ ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کوئی بھی چیز دیکھتے ہیں تو ہم یہ نتیجہ نکال لیتے ہیں کہ اس کا بنانے والا بھی کوئی ہے۔ کوئی فعل دیکھتے ہیں تو کوئی نہ کوئی اس کا فاعل ضرور ہوتا ہے۔ جیسا کہ کل میں سکول کیک لے کر گیا توگو کہ مجھے پہلے سےمعلوم تھا کہ وہ کیک امی نے بنایا ہے مگر سکول کے باقی لڑکے بھی جانتے تھے کہ کسی نہ کسی نے کیک ضرور بنایا ہوگا۔ ایک لڑکے کو میں نے کیک دیا تو اس نے کیک کی تعریف کی اور ساتھ ہی پوچھنے لگا کہ کس نے بنایا ہے؟ اگر میں اس کو یہ کہتا کہ کسی نے نہیں ، بس کچھ سامان موجود تھا اور کیک خود بخود بن گیا تو وہ میری اس بات کو نا معقول جانتا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ دنیا کو دیکھ کر اورانسان کو دیکھ کر ہم یہ خیال کرلیں کہ یہ خود بخود پیدا ہو گئی ہیں ۔ اس لیے ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ ہر ایک چیز کا کوئی بنانے والاضرور ہے۔ ہاں ہر ایک چیز کی ایک انتہا بھی ہوتی ہے۔ اوریہ انتہا خدا تک پہنچاتی ہے جو ہر ایک چیز کا بنانے والا ہے۔ مثلاً کیک امی نے بنایا، امی کو خدا نے بنایا اور خدا اس تسلسل کی آخری کڑی ہے۔ ہر ایک چیز کی ایک انتہا ہے جو ایک ایسی جگہ یا ہستی پر جا کر ختم ہوتی ہے جس کو ہم اپنی عقل کے دائرہ میں نہیں لاسکتے اور وہی ہستی خدا کی ہستی ہے۔ دلیل پنجم پانچویں دلیل پڑھنے کے بعد عبد اللہ نے اپنے ابّا سے کہا کہ وہ لڑکا بار بار یہی کہتا تھا کہ میں تو ارتقا یعنیevolutionپر ایمان لاتا ہوں اور سائنس بھی اس چیز کو ثابت کرتی ہے۔ مگر اب یہ دلیل پڑھ کر مجھے سمجھ آرہی ہے کہ evolutionسے خدا کا نہ ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ بلکہ وہ بھی خدا کےہونے کے شواہد پیش کرتی ہے۔ evolution ایک حقیقت ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ evolution سچ نہیں وہ دراصل خدا کی بات کو سمجھے نہیں جبکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ محض اتفاق سے evolution ہوگئی وہ بھی غلط کہتے ہیں کیونکہ محض اتفاق سے اتنا کچھ ہو جانا بھی ماننے کے قابل نہیں۔ مثلاً حضرت مصلح موعودؓ نے اس کتاب میں یہ دلیل دی ہے کہ یہ عجیب اتفاق ہے کہ جس نے کروڑوں میل پر جا کر ایک سورج پیدا کر دیا تا کہ وہ اپنا کام کرسکے۔ کیسا اتفاق ہے کہ ایک طرف کان پیدا کیا اور دوسری طرف آواز بھی پیدا کردی جس کا براہ راست کان سے تعلق نہیں۔ پھر یہ کہ بعض چیزیں پیدا ہوتی ہیں تووہ فوت بھی ہو جاتی ہیں جبکہ بعض چیزیں ہمیشہ قائم رہتی ہیں مثلاً سورج، چاند وغیرہ۔ اور پھر ان کے دوبارہ پیدا ہونے کے کوئی سامان نظر نہیں آتے۔سورج اور زمین کا فاصلہ بھی اتنا ہی ہے جتنی ضرورت تھی،کیا وجہ ہے کہ اتفاق سے ایسی ہی جگہ پر جا کر دنیا قائم ہوئی جو اس کی موزوں جگہ تھی۔یہ باتیں ثابت کرتی ہیں کہ خدا نہ صرف ہے بلکہ علیم خدا ہے اور اس کے قوانین ایسے عمدہ ہیں کہ ان میں کچھ اختلاف نہیں اور نہ کچھ کمی ہے۔(جاری ہے…)(م۔ ط۔ بشیر)