[خدام الاحمدیہ Victoria، آسٹریلیا کی (آن لائن) ملاقات میں ایک]خادم نے عرض کیا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ تاریخ اسلام میں کچھ ایسے واقعات ہوئے جن کے بعد اسلام کافی تیزی سے دنیا میں پھیلا جیسا کہ ہجرت نبویﷺ اور فتح مکہ۔ کیا حضور انور سمجھتے ہیں کہ احمدیت کی ترقی کے لیے کچھ ایسے واقعات ظہور پذیر ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ ہر مذہب میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوتا ہے جس کے بعد وہ مذہب پھیلتا ہے۔ عیسائیت بھی جو پھیلی وہ اسی وقت پھیلی جب رومن بادشاہ نے عیسائیت قبول کر لی۔ گو اس نے تعلیم بدل دی، بگڑ گئی۔ لیکن اسی طرح کے واقعات ہوتے ہیں،معجزات ہوں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے، وہ پورے ہوں گے، اسی لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ میں جو مثیل مسیح ہوں اور مسیح کی جو جماعت تھی اور ان کا دین تھا اس کو پھیلنے میں تین سو سال سے اوپر کا عرصہ لگا تھا تو تمہیں ابھی تین سو سال نہیں گزریں گے جب تم دنیا میں احمدیت کی اکثریت دیکھو گے۔ تو یقیناً ایسے واقعات پیدا ہوں گے جس کے بعد پھر انشاء اللہ تعالیٰ احمدیت کی ترقی ہو گی اور جہاں جہاں ایسے واقعات ہوتے جاتے ہیں وہاں بعض دفعہ ایک عارضی breakthrough تھوڑے سے علاقے میں ہوتا ہے، پھر رک جاتا ہے لیکن ایک بڑے پیمانے پہ ایک بریک تھرو ہو گا ،وہ کسی نہ کسی طرح اس قسم کے واقعات ہوں گے تبھی ہو گا۔ کب ہو گا، کس زمانے میں ہو گا اللہ بہتر جانتا ہے لیکن حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جو پیشگوئی ہے اس کے مطابق تین سو سال ابھی نہیں گزریں گے اس سے پہلے ہو جائے گا اور 133سال تو ہوچکے ہیں۔ وہی میں نے کہا نہ اگلے بیس پچیس سال بھی بڑے crucial ہیں جماعت احمدیہ کے لیے۔ پھر اس میں کتنی حدتک پھیلتا ہے لیکن اس کے بعد جو عرصہ ہے وہ انشاء اللہ تعالیٰ پھیلنے کا ہی عرصہ ہوگا۔ انشاء اللہ۔ (حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ خدام الاحمدیہ Victoria، آسٹریلیا کی (آن لائن) ملاقات، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۲؍جولائی۲۰۲۲ء)