اب ان کے پائے کا عالم نظر نہیں آتاجو باعمل بھی ہو دائم، نظر نہیں آتا وہ خانوادۂ ناصر کا ایک بطلِ جلیلوہ جاں نثار وہ خادم، نظر نہیں آتا وہ سادہ، سچا، خدا ترس، بے ریا سا وجودوہ اپنے نفس پہ حاکم، نظر نہیں آتا سنوارا جامعہ کو اپنا خونِ دل دے کرحلیم طبع وہ ناظم، نظر نہیں آتا قلم جہاد کا سرخیل وہ قوی ہمتکرے جو اتنے تراجم، نظر نہیں آتا مخالفت کی کڑی دھوپ میں بشاشت سےبلند رکھے عزائم، نظر نہیں آتا بہت سے علمی خزائن کتب کے چھوڑے ہیںجو اتنا شستہ ہو راقم، نظر نہیں آتا وہ حبِّ مصطفیٰ ؐ میں رس بھرے دروس حدیثغریق عشق وہ دائم، نظر نہیں آتا خدا کی گود میں وہ بس گیا ہے جنت میںوہ پاکباز وہ عاصم، نظر نہیں آتا (امۃ الباری ناصر۔امریکہ) مزید پڑھیں: ’’ہو گیا آخر نمایاں فرق نورو نار کا‘‘