حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’یہ وہ بنیادی چیز ہے جس کی گہرائی کو ایک حقیقی مومن کو سمجھنا چاہئے اور سمجھتا ہے۔ دعاؤں کے بغیر اور اللہ تعالیٰ کے آگے جھکے بغیر تو ایمان لانے کا دعویٰ ہی بے معنی ہے۔ یہ جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ ’’ہمارا خدا تو دعاؤں سے ہی پہچانا جاتا ہے۔‘‘ یہی آج ہر احمدی کا خاصہ ہے اور ہونا چاہئے۔ نہ صرف ابتلاؤں میں بلکہ سہولت اور آسائش اور امن کے دنوں میں بھی اپنے رب کے آگے جھکنے والے اور اس کو سب طاقتوں کا سرچشمہ سمجھتے ہوئے اس کا حقیقی خوف دل میں رکھنے والے ہی حقیقی مومن ہیں اور جب ابتلاؤں کے دور آتے ہیں تو پہلے سے بڑھ کر مومن اُس پر ایمان مضبوط کرتے ہیں اور نہ صرف ایمان مضبوط کرتے ہیں بلکہ چھلانگیں مارتے ہوئے ایمان میں ترقی کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش میں وہ پہلے سے بڑھ کر تیز ہو جاتے ہیں۔ عارضی ابتلاء اور روکیں ان کے قدم ڈگمگانے والی نہیں ہوتیں۔ بلکہ ان ابتلاؤں اور روکوں کی وجہ سے وہ اور زیادہ عبادت میں بڑھتے ہیں۔ پس یہ انقلاب ہے جو ایک احمدی میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پیدا کیا ہے اور جب تک ہم مستقل مزاجی کے ساتھ اس حالت پر قائم رہیں گے اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والے بنتے چلے جائیں گے۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍فروری ۲۰۰۸ء)