https://youtu.be/BqqllGPAqww آپ لوگ بھی اسی طرح تبلیغ کی کوشش کریں اور جماعت کو بڑھائیں۔ وہاں مخالفت ہوتی جا رہی ہے۔ اس مخالفت میں تو آپ لوگوں کو چاہیے تھا کہ اکائی بن کے،ایک دوسرے کا سہارا بن کے، تبلیغ کر کے احمدیت کی تعداد بڑھائیں مورخہ۱۴؍جون ۲۰۲۵ء بروزہفتہ امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ جماعت احمدیہ ڈنمارک کے اطفال، خدام اور انصار پر مشتمل ایک بارہ(۱۲) رکنی وفدکو بالمشافہ شرفِ ملاقات حاصل ہوا۔ یہ ملاقات اسلام آباد(ٹِلفورڈ) یو کے میں واقع حضورِانور کے دفتر میں منعقد ہوئی ۔مذکورہ وفد نے خصوصی طور پر اس ملاقات میں شرکت کی غرض سےڈنمارک سے برطانیہ کا سفر اختیار کیا۔ دورانِ ملاقات تمام شاملینِ مجلس کو حضورِانور کی خدمتِ اقدس میں اپنا تعارف پیش کرنے کی بھی سعادت حاصل ہوئی۔ ملاقات کے آغاز میں حضورِانور نے وفد کو خصوصی تلقین فرمائی کہ وہ اپنی تبلیغی کوششوں میں اضافہ کے لیےبھرپور جدوجہد کریں۔ حضورِانور نے ڈنمارک کی جماعتی تاریخ کے پسِ منظر کی روشنی میں ایک واقعہ بیان فرمایا کہ وہاں ڈنمارک میں جب ہمارا مشن کھلا ہے، تو کوئی مسلمان ہی نہیں ہوتا تھا اور وہاں صرف زیادہ احمدی تھے ۔ ایک غیر احمدی فوت ہو گیا تھا۔ اس کا جنازہ پڑھنے کے لیےمسلمانوں کا کوئی فرد نہیں تھا، تو انہوں نے احمدیوں سے کہا کہ جنازہ پڑھ دو، تو حضرت خلیفہ ثالث رحمہ الله سے انہوں نے اجازت لی تھی۔ پرانے زمانے میں تو پھر لوگ کچھ بیعتیںکروا لیتے تھے اورتبلیغ کرتے تھے۔ اسی تناظر میں حضورِانور نے دعوت الی اللہ کی سنجیدہ اور منظم منصوبہ بندی پر زور دیتے ہوئے توجہ دلائی کہ آپ لوگ بھی اسی طرح کوشش کریں اور جماعت کو بڑھائیں۔ وہاں مخالفت ہوتی جا رہی ہے۔ اس مخالفت میں تو آپ لوگوں کو چاہیے تھا کہ اکائی بن کے، ایک دوسرے کا سہارا بن کے، تبلیغ کر کے احمدیت کی تعداد بڑھائیں ۔ اس کی بجائے وہاں اپنے اپنے مسائل میں سارے ڈوبے ہوئے ہیں۔ تو جا کر پلاننگ کریں! بعد ازاں شاملینِ مجلس کو دربارِ خلافت میں مختلف نوعیت کے متفرق سوالات پیش کرنے نیز ان کے جوابات کی روشنی میں حضورانور کی زبانِ مبارک سے نہایت پُرمعارف، بصیرت افروز اور قیمتی نصائح پر مشتمل راہنمائی حاصل کرنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔ ایک خادم نے گذشتہ خطبہ جمعہ کے تناظر میں حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ نے گذشتہ روز خطبہ میں جو اسرائیل کے مسلم ممالک کو نقصان پہنچانے کے ارادوں کے متعلق اظہارِ تشویش فرمایا تو یہ صورت ِحال مشرقِ وسطیٰ میں کس رفتار سے بگڑ رہی ہے؟ اس کے جواب میں حضورِانور نے مسلم اُمہ کے اتحاد اور عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ صورتحال پہلے ہی تیزی سے بگڑ رہی ہے۔پچھلے دو سال کو دیکھ لیں کہ اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا ہے۔ اس نے شام کے علاقوں پر حملہ کیا ۔اُردن کے بعض علاقوں پر بھی حملہ کیا ہے اور اب اس نے ایران پر مکمل طور پر حملہ کر دیا ہے۔ پس جب تک تمام مسلم ممالک متحد ہو کر مشترکہ طور پر کوشش نہ کریں، کم ازکم وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کریں۔ محض یہ بیان دینا کہ اسرائیل جو کر رہا ہے وہ درست نہیں، خواہ وہ سعودی شہزادے یا بادشاہ کا بیان ہو یا اُردنی صدر، قطری امیر یا دیگر مسلم ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کا، یہ کافی نہیں ہے۔ اس لیےانہیںاپنے لیے، اپنے ملک کےلیے اور اپنے دین کے لیے دیانتداری سے کام لینا ہو گا۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے عرض ہے کہ جس خطبہ کا سائل نے ذکر کیا ہے، وہ حضورانور نے مورخہ ۱۳؍ جون ۲۰۲۵ء کو مسجد مبارک (ٹلفورڈ)، اسلام آباد میں ارشاد فرمایا تھا، اس خطبہ کا خلاصہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل کے شمارہ مورخہ ۱۶؍ جون ۲۰۲۵ء میں شائع ہو چکا ہے، جس کا مطالعہ مزید استفادہ کے لیے مفید رہے گا۔ ایک شاملِ مجلس طفل نے انتہائی ادب سے حضورِانور کی خدمت میں عرض کی کہ آپ کے پاس ماشاء اللہ اتنا علم ہے، یہ آپ نے کیسے حاصل کیا؟ اس پر حضورِانور نے مسکراتے ہوئے نہایت عجزو انکسار سے فرمایا کہ میرے پاس تو کوئی نالج نہیں ہے، کون کہتا ہے؟ بس یونہی اخبار پڑھ کے تمہیں خبریں بتا دیتا ہوں۔ Otherwise I don’t have any knowledgeمیرے پاس تو چھوٹا موٹا علم ہے۔ تم بھی پڑھو، تمہیں بھی آ جائے گا ۔ ملاقات کے اختتام پرحضورِانور نے محبّت بھرے انداز میں فرمایا کہ بس! چلو پھر، اللہ حافظ ہو۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ مجلس عاملہ جماعت احمدیہ سیکٹر ۷۸؍ فرانس کی ملاقات