مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۴؍جون ۲۰۲۵ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم لطیف احمد جان صاحب (Raynes Park۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور پانچ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرم لطیف احمد جان صاحب (Raynes Park۔ یوکے) یکم جون2025ء کو 79 سال کی عمر میںبقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذآپ کے والد مکرم صوفی غلام محمد خان صاحب مرحوم (سابق امیر جماعت صوبہ سرحد) کے ذریعہ ہوا۔ آپ کے گھر کے افراد کو 1974ء میں ڈیرہ اسماعیل خان میں شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، مخلص اور غیور احمدی تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء سے عشق کا خاص تعلق تھا۔ تبلیغ کا کوئی موقع جانے نہ دیتے تھے اور صوبہ سرحد کے سرکردہ افراد کو بھی احمدیت کا پیغام پہنچاتے رہے۔ انگلستان آنے پر آپ کو ابتدائی دنوں میں اخبار احمدیہ کی کتابت کرنے اور مسجد فضل سے ملحقہ محمود ہال میں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام تحریر کرنے کا بھی موقع ملا۔پسماندگا ن میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرمہ ڈاکٹر صادقہ منصور صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر منصور احمد صاحب (کینیڈا) 11؍اپریل 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے دادا حضرت میاں محمد دین صاحب رضی اللہ عنہ نے 1902ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی اور خاندان میں احمدیت کی بنیاد رکھی۔ آپ قادیان میں پیدا ہوئیں۔ خیبر میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور مختلف سرکاری و نجی ہسپتالوں میں 42 سال تک سروس کی۔ آپ پاکستان کی پہلی خاتون ریڈیالوجسٹ تھیں اور آپ کو حکومت پاکستان کی جانب سے اعزازات بھی دیے گئے۔مرحومہ نے اپنی زندگی انسانیت، جماعت اور خلافت کی خدمت میں گزاری اور اپنی نیکیوں سے سب پر گہرا اثر چھوڑا۔بہت سادہ زندگی گزاری۔آپ صوم وصلوٰۃ کی پابند، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ نوافل، تلاوت اور دعا ؤں میں بھی ہمیشہ سب سے آگے رہیں۔ مرحومہ خلافت سے بے پناہ محبت رکھتی تھیں۔ ہر تحریک میں حصہ لیتیں اور مالی قربانی میں ہمیشہ پیش پیش رہتی تھیں۔1974ء کی مخالفت میں بڑی ثابت قدمی اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ تین بیٹیاں شامل ہیں۔ ۲۔مکرم ملک لطیف احمد سرور صاحب ابن مکر م ملک محمد شفیع صاحب (کینیڈا ) 6؍اپریل 2025ء کو 90 سال کی عمر میں پاکستان میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے شیخو پورہ میں قائد ضلع اور ناظم ضلع انصار اللہ کے علاوہ صدر جماعت کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم سینئر ہیڈماسٹر کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے تھے۔ مرحوم نماز باجماعت اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، ملنسار، دعا گو، مہمان نواز، سادہ مزاج، چندو ں میں باقاعدہ، ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے والہانہ محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں دو بیویوں سے 5 بیٹیاں اور6 بیٹے شامل ہیں۔ ۳۔مکرم ملک نصیراحمد صاحب ابن مکرم ملک غلام احمد صاحب (آف کنری۔حال اسلام آباد) 11؍فروری 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، سادہ مزاج، ایمان دار،مخلص اور باوفا انسان تھے۔ خلافت سے بےحد محبت و احترام کا تعلق تھا۔ بہادری اور جرأت سے انسانیت کی خدمت کیا کرتے تھے۔ 2005ء میں زلزلہ کے وقت لاہور جماعت کی طرف سے رضا کارانہ طور پر ایمبولینس لے کر گئے۔ آپ کو حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کے بچوں اور خاندان کے دیگر افراد کی صحبت سے فیضیاب ہونے کی بہت توفیق ملی۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔ ۴۔مکرمہ حسن آرا بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مولانا عبد العزیز صادق صاحب مرحوم (مربی سلسلہ۔بنگلہ دیش) 8؍اپریل 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کا نکاح 1968ء میں اس وقت کے مشرقی پاکستان کے جلسہ سالانہ پر محترم مولانا ابو العطاء جالندھری صاحب نے پڑھایا اور رخصتی کی دعا حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ نے کروائی۔ مرحومہ کے والدمکرم ڈاکٹر امیر حسین صاحب بنگلہ دیش میں اتھالی جماعت کے بانی تھے۔ ایک خوشحال گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود اپنی بہت سی خواہشات کو قربان کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی صبر کے ساتھ نہایت سادگی سے گزاری۔ مرحومہ اپنے شوہر کے ساتھ دس سال ربوہ میں بھی رہیں۔ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، بڑی محنتی، خود دار، قناعت پسند، مہمان نواز، ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ گہرا عقیدت کا تعلق تھا۔ آپ نے لجنہ اماء اللہ بنگلہ دیش کی نائب صدر کے علاوہ مختلف حیثیتوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ پسماندگان میں دو بیٹےاور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم محمد حبیب اللہ صادق صاحب ایم ٹی اے لندن میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ۵۔مکرم سعید اللہ صاحب ابن مکرم عنایت اللہ صاحب حصاری مرحوم (کینیڈا) 19؍اپریل 2025ء کو 76 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم کا تعلق ایک نیک خاندان سے تھا اور خود بھی بہت خوبیوں کے مالک تھے۔ کینیڈا میں لمبا عرصہ مختلف شعبہ جات بالخصوص شعبہ ضیافت میں خدمت کی توفیق پائی۔ مسجد بیت الاسلام ٹورانٹو کی تعمیر کے دوران بھی خدمت بجالاتے رہے۔ مرحوم نماز با جماعت کے پابند، غریبوں اورضرورت مندوں کا خیال رکھنے والےایک ہمدرد، مخلص اور فدائی وجود تھے۔ کینیڈا میں نئے آنے والے احمدیوں کی مدد کے لیے بھی پیش پیش رہتے تھے۔ خلافت کے ساتھ گہرا وفا اور عقیدت کا تعلق تھا اور اپنی اولاد کو بھی خلافت سے مضبوط تعلق قائم رکھنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭