https://youtu.be/gK9UcVzlZFE (بر اعظم جنوبی امریکہ کےتازہ حالات و واقعات کا خلاصہ) چین کی جانب سے لاطینی امریکہ کو ۹؍بلین ڈالر کی کریڈٹ لائن کی پیشکش چین کے صدر شی جن پنگ(Xi Jinping) نے لاطینی امریکی ممالک کے لیے ۹؍بلین ڈالر کی کریڈٹ لائن اور مزید انفراسٹرکچر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیاہے، جو امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایک نپاتُلا اقدام ہے۔ یہ فنڈنگ توانائی، ذرائع نقل وحمل، رسل و رسائل اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں بڑے پیمانے پر منصوبوں کی شروعات میں معاونت کے لیے ہیں۔ چین کا Belt and Road Initiative خطے میں اپنے قدموں کو مزید مضبوط کرتا جا رہا ہے جس میں ارجنٹائن، برازیل اور چِلّی بنیادی فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ کریڈٹ لائن اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ لاطینی امریکہ کو سفارتی طور پر قریب لانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن بہت سے علاقائی راہنما اپنی شراکت کو متنوع بنانے کا انتخاب کر رہے ہیں۔ چین اب جنوبی امریکہ کے مضبوط تجارتی ساتھی کے طور پر کھڑا ہے، جس نے کئی اہم منڈیوں میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بیجنگ کی بڑھتی ہوئی اقتصادی موجودگی کا خیرمقدم نقدی کی تنگی میں مبتلا حکومتیں کر رہی ہیں جو غیر مغربی فنڈنگ کے متبادل تلاش کر رہی ہیں۔ یوراگوئے میں موبائل کمپنی ۴۴۰؍ملین ڈالر میں فروخت ہوگئی ہسپانوی ٹیلی کام کمپنی’’ٹیلی فونیکا‘‘(Telefonica) نے یوراگوئے کے اپنے تمام صارفین لکسمبرگ میں قائم موبائل کمپنی ’’ملی کام‘‘(Millicom)کو ۴۴۰؍ملین ڈالر میں فروخت کر دیے ہیں۔ سپینش کمپنی کا یہ اقدام ہسپانوی بولنے والے لاطینی امریکی بازاروں سے باہر نکلنے اور برازیل اور یورپ میں اپنے کاروبار کے استحکام کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔ملی کام اب یوراگوئین یونٹ کے تمام صارفین کو کنٹرول کرے گا۔ صنعت کے تجزیہ کار اسے یوراگوئے کی مستحکم معیشت اور ٹیلی کام سیکٹر میں اعتماد کے اشارے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ٹیلی فونیکا نے حالیہ برسوں میں گوئٹےمالا، کوسٹاریکا اور پانامہ سے بھی اپنا کاروبار ختم کرکے عالمی منڈیوں میں سرمایہ کاری کے لیے خطیر رقم جمع کی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین تنازع میں کولمبیا اہم کیوں؟ ششی تھرور(Shashi Tharoor) کی قیادت میں ایک بھارتی وفد نےلاطینی امریکی ممالک کا دورہ کیا تاکہ پاکستان میں مبینہ شدت پسندی اور بھارت کے آپریشن سندور سے متعلق موقف کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ ۸؍مئی کو کولمبیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے پاکستان میں بھارت کے فضائی حملے میں مارے گئے لوگوں کے حوالے سے تعزیت کا اظہار کیا تھا۔اس بیان کا عنوان تھا کہ ’’کولمبیا پاکستان، بھارت سرحد پر پُرتشدد کارروائیوں کو مسترد کرتا ہے۔‘‘ ’’ہم حکومت پاکستان سے میزائل حملے کے متاثرین کے لیے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جس میں پنجاب اور کشمیر میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت ۲۶؍افراد ہلاک اور ۴۶؍زخمی ہوئے۔‘‘ کولمبین ’’حکومت زخمیوں کی فوری صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہے اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔ جبکہ تنازع کے فریقین کو پُرامن حل اور بات چیت، باہمی افہام و تفہیم اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی تلقین کرتی ہے۔‘‘ بھارتی وفد نے کولمبیا کی حکومت سے اس بیان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ کولمبیا کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع میں ۸؍مئی کے بیان کے ذریعے پاکستان کا ساتھ دینے کے پس پشت’’چین فیکٹر‘‘ ہو سکتا ہے۔کولمبیا نے حال ہی میں چینی صدر شی جن پنگ کے پرجوش بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) میں شمولیت پر دستخط کیے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے اعلانات کے بعد کولمبیا کا جھکاؤ چین کی طرف ہے۔کولمبیا کو معاشی بحران کا سامنا ہے اور اسے سال ۲۰۲۵ء کے اپنے بجٹ میں تقریباً ۱۱؍بلین ڈالر کی اقتصادی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے۔ اس کی معیشت کم محصولات کی وصولی، اعلیٰ عوامی قرض اور عوامی اخراجات میں کٹوتیوں کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے۔ادھر امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے ایکس پر ایک بیان میں بتایا کہ کولمبیا ۲۰۲۶ء سے ۲۰۲۸ءتک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن رہے گا اور بھارتی وفد کی سفارتی کوششیں سٹریٹیجک اہمیت کی حامل ہیں۔ کولمبیا نے پہلگام میں حملے کی بھی مذمت کی تھی اور انڈین حکومت کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی تھی۔ بِلّا چرس کوکین جیل میں اسمگل کرتے ہوئے پکڑا گیا کوسٹا ریکا کی وزارت برائے امن و انصاف کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو کے مطابق لیمون (Limon) شہر میں جیل کی حفاظت پر مامور افراد نے ایک بلّے کو پکڑا جب وہ رات کے وقت باڑ کے اوپر سے کود رہا تھا۔ کالے اور سفید رنگ کے بلّے کوتحویل میں لینے کے بعد اس کا معائنہ کیا گیاتو دو پیکٹس میں لپٹی ہوئی ۲۳۰گرام چرس اور ۶۷؍گرام کوکین برآمد ہوئی جسے بہت نفاست کے ساتھ بلّے کے جسم پر لپیٹا گیا تھا۔ جیل حکام نے منشیات کی ایک غیر معمولی ترسیل کو روکنے پر حفاظت پر متعین افراد کی تعریف کی ہے۔ نیز بتایا کہ واقعہ میں ملوث بلّے کو جانوروں کے فلاحی مرکز میں بھجوا دیا گیا ہے۔ برساتی جنگلات گذشتہ سال ریکارڈ کی گئی تیزترین شرح سے تباہ ہوئے نئے سیٹلائٹ کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کے قدرتی برساتی جنگلات جو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ایک اہم بفر فراہم کرتے ہیں پچھلے سال تیزی سے غائب ہو گئے۔محققین کا اندازہ ہے کہ ۲۰۲۴ء میں ان قدیم پرانے جنگلات میں سے ۶۷۰۰۰مربع کلومیٹر (۲۶۰۰۰ مربع میل) ختم ہو گئے ہیں۔ یہ علاقہ تقریباً جمہوریہ آئرلینڈ جتنا بڑا ہے۔جنگلات کی اس تباہی کی بڑی وجہ آگ لگنے کے واقعات ہیں۔ ایمیزون خاص طور پر ریکارڈ خشک سالی کی وجہ سے بری طرح سے جل رہا ہے۔یہ قدرتی برساتی جنگلات سینکڑوں ارب ٹن کاربن کو مٹی اور لکڑی کے تنوں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ لیکن عالمی حدت کے بڑھنے سے ان کی بقا پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ بہت سے محققین کو تشویش ہے کہ ایمیزون جنگلات کے کچھ حصے ناقابل واپسی زوال کا شکار ہو سکتے ہیں۔اس سے نہ صرف ان سب سے زیادہ حیاتیاتی متنوع رہائش گاہوں میں رہنے والے جنگلی حیات کی متحرک صف کو خطرہ ہوگا، بلکہ عالمی آب و ہوا کے لیے بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ کچھ عرصہ پہلے تک ایمیزون انسانیت پر احسان کر رہا تھا جو اس سیارے کو گرم کرنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) جذب کر رہا تھا۔لیکن ان جنگلات کے جلنے سے CO2کی بڑی مقدار خارج ہوتی ہے جو اسے محدود کرنے کے بجائے گرمی میں اضافہ کرتی ہے۔ سال ۲۰۲۳ء، ۲۰۲۴ء میں ایمیزون نے اپنی بدترین خشک سالی کا تجربہ کیا۔ جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ زراعت کے لیے زمین کو صاف کرنے کے لیے جان بوجھ کر آگ لگائی جاتی ہے جس سے دونوں کو الگ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔لیکن خشک سالی نے آگ کو قابو سے باہر ہونے کے لیے مثالی حالات فراہم کیےجس میں برازیل اور بولیویا سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔برازیل میں جنگلات کے نقصان میں اتار چڑھاؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے تحفظ کی پالیسیوں کا تسلسل ہونا چاہیے۔محققین اس بات پر متفق ہیں کہ امسال اقوام متحدہ کا موسمیاتی سربراہی اجلاس COP30(UN Climate Change Conference) جس کی میزبانی برازیل کا شہربَیلم (Belém) کر رہا ہے، جنگلات کے تحفظ کی اسکیموں کے اشتراک اور فروغ کے لیے انتہائی اہم ہوگا۔ مزید پڑھیں: خدا تعالیٰ کی صفت المجیب، ہستی باری تعالیٰ کی زندہ دلیل