https://youtu.be/hLW-4cbwuqk?si=Cn7xE71BMQIhbH-6 (انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۷؍فروری ۲۰۰۶ء) جہاں ہم دنیا کو سمجھاتے ہیں کہ کسی بھی مذہب کی مقدس ہستیوں کے بارے میں کسی بھی قسم کا نازیبا اظہار خیال، کسی بھی طرح کی آزادی کے زمرے میں نہیں آتا۔ تم جو جمہوریت اور آزادی ضمیر کے چیمپٔن بن کر دوسروں کے جذبات سے کھیلتے ہو یہ نہ ہی جمہوریت ہے اور نہ ہی آزادیٔ ضمیر ہے۔ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور کچھ ضابطۂ اخلاق ہوتے ہیں۔ جس طرح ہر پیشے میں ضابطہ اخلاق ہیں، اسی طرح صحافت کے لئے بھی ضابطہ اخلاق ہے اور اسی طرح کوئی بھی طرز حکومت ہو اس کے بھی قانون قاعدے ہیں۔ آزادی رائے کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ دوسرے کے جذبات سے کھیلا جائے، اس کو تکلیف پہنچائی جائے۔ اگر یہی آزادی ہے جس پر مغرب کو ناز ہے تو یہ آزادی ترقی کی طرف لے جانے والی نہیں ہے بلکہ یہ تنزل کی طرف لے جانے والی آزادی ہے۔ مغرب بڑی تیزی سے مذہب کو چھوڑ کر آزادی کے نام پر ہر میدان میں اخلاقی قدریں پامال کر رہا ہے اس کو پتہ نہیں ہے کہ کس طرح یہ لوگ اپنی ہلاکت کو دعوت دے رہے ہیں۔ ابھی اٹلی میں ایک وزیر صاحب نے ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے کہ یہ بیہودہ اور غلیظ کارٹون ٹی شرٹس پر چھاپ کر پہننے شروع کر دئیے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی کہاہے میرے سے لو۔ سنا ہے وہاں بیچے بھی جارہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کا علاج یہی ہے۔ تو ان لوگوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ تو ہمیں نہیں پتہ کہ مسلمانوں کا یہ علاج ہے یا نہیں لیکن ان حرکتوں سے وہ خدا کے غضب کو بھڑکانے کا ذریعہ ضروربن رہے ہیں۔ جو کچھ بیوقوفی میں ہو گیا، وہ تو ہوگیا لیکن اس کو تسلسل سے اور ڈھٹائی کے ساتھ کرتے چلے جانا اور اس پر پھر مصر ہونا کہ ہم جو کر رہے ہیں ٹھیک ہے۔ یہ چیز اللہ تعالیٰ کے غضب کو ضرور بھڑکاتی ہے۔ تو بہرحال جیساکہ مَیں نے کہا تھا باقی مسلمانوں کا ردّ عمل تو وہ جانیں، لیکن ایک احمدی مسلمان کا ردّ عمل یہ ہونا چاہئے کہ ان کو سمجھائیں، خدا کے غضب سے ڈرائیں۔ جیسا کہ پہلے بھی مَیں کہہ چکا ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبصورت تصویر دنیا کے سامنے پیش کریں اور اپنے قادر و مقتدر خدا کے آگے جھکیں اور اس سے مدد مانگیں۔ اگر یہ لوگ عذاب کی طرف ہی بڑھ رہے ہیں تو وہ خدا جو اپنی اور اپنے پیاروں کی غیرت رکھنے والا ہے، اپنی قہری تجلیات کے ساتھ آنے کی بھی طاقت رکھتا ہے۔ وہ جو سب طاقتوں کا مالک ہے، وہ جو انسان کے بنائے ہوئے قانون کا پابند نہیں ہے، ہر چیز پر قادر ہے، اس کی چکّی جب چلتی ہے تو پھر انسان کی سوچ اس کا احاطہ نہیں کر سکتی، پھر اس سے کوئی بچ نہیں سکتا۔ پس احمدیوں کو مغرب کے بعض لوگوں کے یا بعض ملکوں کے یہ رویے دیکھ کر خداتعالیٰ کے حضور مزید جھکنا چاہئے۔ خدا کے مسیح نے یورپ کو بھی وارننگ دی ہوئی ہے اور امریکہ کو بھی وارننگ دی ہوئی ہے۔ یہ زلزلے، یہ طوفان اور یہ آفتیں جو دنیا میں آ رہی ہیں یہ صرف ایشیا کے لئے مخصوص نہیں ہیں۔ امریکہ نے تو اس کی ایک جھلک دیکھ لی ہے۔ پس اےیورپ! تو بھی محفوظ نہیں ہے۔ اس لئے کچھ خوف خدا کرو اور خدا کی غیرت کو نہ للکارو۔ لیکن ساتھ ہی مَیں یہ کہتا ہوں کہ مسلمان ممالک یا مسلمان کہلانے والے بھی اپنے رویے درست کریں۔ ایسے رویے اور ایسے ردّعمل ظاہر کریں جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُسن کو دنیا کے سامنے رکھیں، ان کو دکھائیں۔ تو یہ وہ صحیح ردّعمل ہے جو ایک مومن کا ہونا چاہئے۔ اب آجکل جو بعض حرکتیں ہو رہی ہیں یہ کون سا اسلامی ردّعمل ہے کہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کو مار دیا، اپنی ہی جائیدادوں کو آگ لگا دی۔ اسلام تو غیر قوموں کی دشمنی میں بھی عدل کو، انصاف کو ہاتھ سے چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتا، عقل سے چلنے کا حکم دیتا ہے، کجا یہ کہ پچھلے دنوں میں جو پاکستان میں ہوا یا دوسرے اسلامی ملکوں میں ہو رہا ہے۔ بہرحال ان اسلامی ممالک میں چاہے وہ غیرملکیوں کے کاروبار کو یا سفارتخانوں کو نقصان پہنچانے کے عمل ہیں یا اپنے ہی لوگوں کو نقصان پہنچانے کے عمل ہیں یہ سوائے اسلام کو بدنام کرنے کے اور کچھ نہیں۔ پس مسلمانوں کو چاہئے، مسلمان عوام کو چاہئے کہ ان غلط قسم کے علماء اور لیڈروں کے پیچھے چلنے کی بجائے، ان کے پیچھے چل کر اپنی دنیا و آخرت خراب کرنے کی بجائے، عقل سے کام لیں۔ آج مسلمانوں کی بلکہ تمام دنیا کی صحیح سمت کا تعین کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق کو بھیجا ہے۔ اس کو پہچانیں، اس کے پیچھے چلیں اور دنیا کی اصلاح اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا میں گاڑنے کے لئے اس مسیح و مہدی کی جماعت میں شامل ہوں کہ اب کوئی دوسرا طریق، کوئی دوسرا رہبر ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنے اور چلانے والا نہیں بنا سکتا۔ اسلام کی شان و شوکت کو بحال کرنے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تقدس کو مسیح و مہدی کی جماعت نے ہی قائم کرنا ہے اور کروانا ہے ان شاء اللہ۔ …آج حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عیسائیوں کو چیلنج کیا ہے۔ عیسائیت جس تیزی سے پھیل رہی تھی یہ آپ ہی ہیں جنہوں نے اس کو روکا ہے۔ ہندوستان میں اس زمانے میں ہزاروں لاکھوں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی تھے جنہوں نے اس حملے کو نہ صرف روکا بلکہ اسلام کی ساکھ دوبارہ قائم کی۔ پھر افریقہ میں جماعت احمدیہ نے عیسائیت کی یلغار کو روکا۔ اسلام کی خوبصورت تصویر دکھائی، ہزاروں لاکھوں عیسائیوں کو احمدی مسلمان بنایا۔ تو یہ تھے مسیح کے کارنامے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دکھائے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج تک آپؑ کی دی ہوئی تعلیم اور دلائل کے ساتھ جماعت احمدیہ دلوں کو جیتتے ہوئے منزلیں طے کرر ہی ہے اور ان شاءاللہ کرتی چلی جائے گی۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تھا کہ ایک دن یہ لوگ مایوس ہوکررجوع کریں گے۔ مزید پڑھیں: اصحاب حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت انسانی کے بعض واقعات