حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’یاد رکھوکہ خداتعالیٰ بڑا بےنیاز ہے۔ جب تک کثرت سے اور باربار اضطراب سے دعا نہیں کی جاتی وہ پرواہ نہیں کرتا۔ دیکھو کسی کی بیوی یا بچہ بیمار ہو یا کسی پرسخت مقدمہ آجاوے تو ان باتوں کے واسطے اس کو کیسا اضطراب ہوتاہے۔ پس دعامیں بھی جب تک سچی تڑپ اور حالت اضطراب پیدا نہ ہوتب تک وہ بالکل بے اثر اور بیہودہ کام ہے۔ قبولیت کے واسطے اضطراب شرط ہے جیساکہ فرمایا أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓءَ۔ (الحکم جلد ۱۲ نمبر ۱۶ مورخہ ۲؍مارچ ۱۹۰۸ ء صفحہ ۵) …تواللہ تعالیٰ یہ پسند کرتاہے کہ اس سے مانگا جائے لیکن مانگنے والے مانگنے سے تھکیں نہیں۔ بےصبری کا مظاہرہ نہ کریں۔ کیونکہ … اگر پھنس گئے تو پھر نئے سرے سے سفر شروع کرنا پڑے گا۔ تو اللہ تعالیٰ مختلف رنگ میں دعائیں قبول کرنے کے نظارے ہمیں دکھاتابھی رہتاہے۔ تو یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو ڈھارس بندھانے کے لئے، تسلی دینے کے لئے دکھاتاہے تاکہ بندہ یہ تسلی رکھے کہ اگر خداتعالیٰ دعا کے طفیل وہ کام کرسکتاہے جن کو ہم دیکھ چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری دعاؤں کو قبول کرتے ہوئے، ان کو ہمیں حاصل کرنے کی یا ان کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائی تو اس اللہ تعالیٰ میں یہ طاقت بھی ہے کہ یہ جو بظاہر مشکل اور بڑے کام نظر آتے ہیں ان کو بھی کردے۔ اس لئے صبر اور حوصلے سے دعائیں مانگتے رہنا چاہئے اور کبھی تھکنا نہیں چاہئے۔ …حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’دعا ایسی مصیبت سے بچانے کے لئے بھی فائدہ دیتی ہے جو نازل ہو چکی ہو اور ایسی مصیبت کے بارے میں بھی جو ابھی نازل نہ ہوئی ہو۔ پس اے اللہ کے بندو! دعاکو اپنے اوپر لازم کر لو۔‘‘(ترمذی کتاب الدعوات باب ما جاء فی فضل الدعاء) پس اس حدیث کے مطابق بھی ہمیں دعاؤں کی طرف بہت توجہ دینی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ذاتی طورپر بھی، جماعتی طورپر بھی، ہر پریشانی اور مصیبت اور بلا سے بچائے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام مشکلات کو جن میں سے ہم اس وقت گزر رہے ہیں جلد دور فرمائے، ہمیں مزید ابتلاؤں اور امتحانوں میں نہ ڈالے، ہمیں ہر شر سے محفوظ و مامون رکھے۔ اللہ تعالیٰ جلد ترہمیں اپنے مخالفین پر غلبہ عطا فرمائے۔ لیکن بات وہی ہے کہ ایک اضطراری کیفیت ہمیں اپنے اوپرطاری کرنی ہوگی اور یہ حالت بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ (خطبہ جمعہ ۲۸؍نومبر ۲۰۰۳ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۳؍ جنوری ۲۰۰۴ء) مزید پڑھیں: تمام برائیوں اور گناہوں کی جڑ جھوٹ ہے