https://youtu.be/6ktbzg8fccQ (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) کیکٹس گرینڈی فلورسCactus grandifloras(Night-Blooming Cereus) گلے میں بھی تشنج کی علامت ظاہر ہو تو سخت قسم کی جکڑن کا احساس ہو تا ہے۔(صفحہ۱۷۷) ہر جگہ تنگی اور گھٹن کا احساس غالب ہو تا ہے۔ گلے میں ہو تو کالر کے بٹن بند کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ لیکیسس اور گلونائن میں بھی کسی حد تک یہ علامت پائی جاتی ہے۔ (صفحہ ۱۷۸) غذا کی نالی میں سکڑن، زبان خشک، خوراک نگلنے میں دقت اور نگلنے کے لیے پانی کی ضرورت پیش آتی ہے۔(صفحہ ۱۸۰) کیڈمیم سلفCadmium sulph ایک تکلیف دہ علامت یہ ہے کہ نگلنے کی طاقت کم ہو جاتی ہے اور نگلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بسا اوقات عمر کے ساتھ ساتھ یہ طاقت کم ہونے لگتی ہے اور کھانا سانس کی نالی میں چلا جا تا ہے اور بہت خطرناک ثابت ہو تا ہے۔ ایسے مریضوں کے لیے کیڈمیم سلف بہت مفید بلکہ ضروری دوا بن جاتی ہے۔ بعض بچوں میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے۔(صفحہ ۱۸۲) کلکیریا فلوریکاCalcarea fluorica(Fluoride of Lime) کانوں کے پردوں میں سختی پائی جائے، کانوں میں گھنٹیاں بجتی ہوں اور ناک کے پچھلے حصے کے غدود جو گلے کے جوڑ سے ملتے ہیں بڑھ جائیں تو ان کے لیے کلکیریا فلور کے علاوہ برائیٹا کا رب بھی اچھی ثابت ہوتی ہے لیکن جو غدود آہستہ آہستہ بڑھ کر پتھر کی طرح سخت ہو جائیں ان کی سب سے اہم دوا کلکیریا فلور ہی ہے۔(صفحہ ۲۰۰) حلق میں درد جسے گرم مشروب پینے سے آرام آتا ہےاور ٹھنڈی چیزوں سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔(صفحہ ۲۰۰) اگر تھائیرائیڈ گلینڈ بھی سوج کر پتھر کی طرح سخت گلہڑ بن گیا ہو تو وہ بھی کلکیریا فلور کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ ایک دفعہ ایک مریض کو ایسے ہی پتھر کی طرح سخت مسوں کے لیے میں نے کلکیریا فلور ۱۰۰۰ طاقت میں دی۔ان کاتھائیرائیڈ بھی بہت بڑھا ہوا تھا جسے وہ کپڑے سے ڈھانپ کر رکھتے تھے اور مجھے اس کا علم نہیں تھا۔ انہیں شدید بخار ہوگیا لیکن وہ بہت بہادر آدمی تھے۔ سمجھ گئے کہ دوا کا اثر ظاہر ہوا ہے۔ کسی اور علاج کی طرف راغب نہ ہوئے۔ایک ہفتہ کے اندر اندر بخار اتر گیا اور بواسیر کے پتھریلے مسے کے علاوہ گلہڑ بھی غائب ہوگیا۔اس کی صرف تھیلی سی باقی رہ گئی۔ وہ بھی آہستہ آہستہ سکڑ کر چھوٹی ہوگئی۔(صفحہ ۲۰۰) کلکیریا آیوڈائیڈCalcarea iodide(Iodide of Lime) کلکیر یا آیوڈائیڈ خاص طور پر غدودوں سے تعلق رکھنے والی دوا ہے۔ غدودسوج کر موٹے ہو جاتے ہیں۔ یہ علامت کئی دواؤں میں پائی جاتی ہے۔ جب لڑکیاں بلوغت کی عمر کو پہنچیں اور ان کے گلے کے غدود (Thyroid Glands)پھول جائیں تو اس وقت کلکیریا آیوڈائیڈ کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔کلکیریا کا خصوصیت سے اس دور سے تعلق ہے۔ ایسی بچیوں کو بلا تاخیر یہ دوا دینی چاہیے۔ (صفحہ ۲۰۳) کلکیریا فاسCalcarea phosphorica کلکیریا فاس کا مریض بے ساختہ آہیں بھرنے لگتا ہے۔ سینہ دکھتا ہے۔ دم گھٹنے والی کھانسی شروع ہوجاتی ہے۔لیٹنے سے آرام محسوس ہوتا ہے۔ آواز بیٹھ جاتی ہے۔ (صفحہ ۲۰۶-۲۰۷) گلے کے غدود سوج جاتے ہیں اور منہ کھولنے سے درد ہوتا ہے۔ (صفحہ ۲۰۷) کلکیریا سلفCalcarea sulphurica(Sulphate of Lime-Plaster of Paris) کان سے بھی خون کی آمیزش کے ساتھ رطوبت نکلتی ہے۔ناک سے نزلہ میں زردی مائل مواد خارج ہوتا ہے۔گلے میں درد اور زرد رنگ کی بلغم کا اخراج ہوتا ہے۔ (صفحہ ۲۱۳) کینیبس سٹائیواCannabis sativa کینیبس سٹائیوا میں منہ اور گلا خشک ہوتا ہے۔ دم گھٹتا ہے نگلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔ مریض سخت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ (صفحہ ۲۲۷-۲۲۸) کیپسیکمCapsicum(Cayenne Pepper) گلا خراب ہونے سے کان کے پیچھے ہڈی میں سوزش ہوجاتی ہے جو مستقل ٹھہر جاتی ہے اس کے لیے فائٹولاکا اور کونیم وغیرہ بھی مفید دوائیں ہیں۔ (صفحہ ۲۳۴) کیپسیکم کے نزلہ میں مریض کا چہرہ تمتمایا ہوا اور ٹھنڈا ہوتا ہے۔ ناک کی نوک سرخ ہوتی ہے۔ ناک میں جلن اور سرسراہٹ ہوتی ہے، ناک بند بھی ہو جاتا ہے۔ کھانسی کے ساتھ شدید بوآتی ہے اور حلق میں درد ہوتا ہے۔ زبان پر چھوٹے چھوٹے آبلے بن جاتے ہیں جن کو چھونے سے درد ہوتا ہے۔نگلنے میں دقت ہوتی ہے۔(صفحہ ۲۳۴) اگر گلے میں غدود پھول جائیں لیکن سخت نہ ہوں بلکہ اسفنج کی طرح پھولے ہوئے اور دباؤ ڈالنے سے دب جائیں تو یہ کیپسیکم کی خاص علامت ہے۔ (صفحہ ۲۳۴) اگر آواز مستقل بیٹھ جائے تو یہ بھی کیپسیکم کی ایک علامت ہے۔اگر مزیدعلامتیں بھی کیپسیکم سے ملتی ہوں تو اس سے فائدہ ہوگا۔ آواز بیٹھنے کی صورت میں فاسفورس، کاسٹیکم، سلفر، لائیکوپوڈیم، کوکا، سورائینم اور بوریکس عموماً کام آتی ہے۔ (صفحہ ۲۳۵) کاربوویجCarbo vegetablis کاربوویج میں شام کے وقت گلا بیٹھنے کی علامت پائی جاتی ہے۔ ہاتھ پاؤں سوتے ہیں۔ دماغی اور جسمانی طور پر سستی طاری ہوجاتی ہے اور سارا نظامِ حیات ہی سست رفتار ہوجاتا ہے۔ (صفحہ ۲۴۶) کارسینوسنCarcinosin(کینسر کے مادہ سے تیارہ کردہ ایک دوا) ایسے مریضوں کو جن میں خاندانی طور پر کینسر کی روایات ملتی ہیں جب بھی کارسینوسن دی جاتی ہے اگر ان کے اندر کینسر کا دبا ہوا مادہ ہوگا تو ضرور ان کے گلوں کے غدود پھول جاتے ہیں جو پردرد ہوتے ہیں۔ (صفحہ ۲۵۵) کار سینوسن کے علاوہ دو دوائیں کینسر کے زخم پر پلنے والے بکٹیریا سے تیار کی گئی ہیں۔ یہ دونوں کینسر کے علاج میں زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئیں۔ مائیکرو کو کسین (Micro Coccine) مائیکرو کو کس جرثومہ سے تیار کی گئی ہے۔ ڈاکٹر و نیٹر نے اسے صرف کینسر کی زودحسی دور کرنے میں مفید پایا ہے۔ دوسری دوا اوسلو کوکسین (Oslo Coccine) ہے جو اگرچہ کینسر میں فائدہ مند نہیں ہے مگر انفلوئنزا میں بہت مفید ثابت ہوئی ہے۔ ڈاکٹر فوبسٹر (Dr. Fobester) نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ کارسینوسن کھانے سے کینسر کی سب علامتیں پروونگ (Proving) کے طور پر ظاہر نہیں ہوتیں بلکہ جن حصوں میں کمزوری ہو وہاں کچھ تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔ ہوسکتا ہے (Lymphatic Glands) کا ردِ عمل گلے کی سوزش کی صورت میں اسی وجہ سے ظاہر ہو تا ہو کہ ان میں کینسر کا مادہ پایا جا تا ہو۔ ان سب باتوں میں ابھی تحقیق کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فوبسٹر نے اپنا ایک تجربہ بتایا ہے کہ کارسینوسن کھانے کے دس دن بعد جسم کا درجہ حرارت زیادہ ہو جاتا ہے اور بخار رہنے لگتا ہے۔ (صفحہ ۲۵۶) کاسٹیکمCausticum کاسٹیکم کی ایک اور علامت گلے کے اندر فالجی کیفیات کا پیدا ہونا ہے۔ کاسٹیکم میں صبح کے وقت گلا بیٹھتا ہے۔ کاسٹیکم کے گلے کی فالجی علامات تدریجا ًپیدا ہوتی ہیں اور نگلتے ہوئے خطرہ ہو تا ہے کہ لقمہ غلط نالی میں نہ چلا جائے۔ ایسی بہت سی اور دوائیں بھی ہیں مگر کام وہی آئے گی جو مزاجی ہو۔ (صفحہ ۲۶۵) کاسٹیکم کے مریض کے گلے کے فالج کا صرف نگلنے کے عضلات سے ہی تعلق نہیں ہو تا بلکہ بولنے کے آلے پر بھی یہ اثر انداز ہو تا ہے۔ (صفحہ ۲۶۶) کیمومیلاChamomilla گلے میں درد، تشنج اور سوزش کے ساتھ طبیعت میں غصہ بھی ہو تو کیمو میلا بہترین دوا ہے۔ کیمومیلا میں بہت شدید پیاس ہوتی ہے۔ (صفحہ ۲۷۲) چیلی ڈونیم Chelidonium گلے میں خراش کی وجہ سے بار بار کھانسی اٹھے اور کسی اور دوا سے افاقہ نہ ہو تو چپلی ڈونیم دینے سے غیر معمولی فائدہ ہوتا ہے۔ ایک مریض کئی سال سے ایسی کھانسی میں مبتلا تھا میں نے اسے چیلی ڈو نیم کے ساتھ ریومیکس (Rumex) ملا کر دی تو اللہ کے فضل سے بہت جلد نمایاں فرق پڑ گیا۔ ریومیکس بھی پرانی کھانسیوں کے لیے اچھی دوا ہے۔ عموماً خشک کھانسی میں مفید ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ ۲۷۵) چیلی ڈونیم کی کھانسی کی خاص علامت یہ ہے کہ ہر وقت گلے میں خراش اور جلن رہتی ہے جس سے مریض بےچین رہتا ہے اور اس کیفیت سے تنگ آ جاتا ہے۔ چیلی ڈونیم اس کیفیت میں انتہائی مفید اور مؤثر دوا ہے۔ کھانسی کی تیزی اور شدت کو ختم کر کے اس میں نرمی پیدا کر دیتی ہے جس سے طبعاً مریض کا چڑچڑا پن اور غصہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔ کھانسی کی دوسری دواؤں سے آہستہ آہستہ مکمل شفا تو ضرور ہو جاتی ہے لیکن یوں ایک دم چین نہیں آتا۔ چیلی ڈونیم سے کھانسی نرم اور بےضرر ہو جاتی ہے۔ اس کی کھانسی کی علامت یہ بھی ہے کہ ساتھ ہلکا ہلکا چمٹا ہوا بلغم رہتا ہے جو نکلتا نہیں۔ اگر نکل بھی جائے تو گلا صاف نہیں ہوتا۔ فوراً دوبارہ خراش شروع ہو جاتی ہے۔ اس صورت میں اس کے ساتھ کاکس (Coccus) ملا کر دینی چاہیے۔ (صفحہ ۲۷۵) چینوپوڈیم Chenopodium (Jeros Oak) اگر کسی شخص پر سستی طاری ہو جائے،بے حسی اور غشی کی حالت ہو، اعصاب میں نیم فالجی کیفیت پیدا ہو اور گلے کے غدود بڑھ جائیں تو یہ چیزیں بھی چینوپوڈیم کے دائرہ اثرمیں آتی ہیں۔(صفحہ ۲۸۰) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔) مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گلے کے متعلق نمبر ۲)(قسط ۱۱۸)