ایک نئی روشنی کے نوجوان بمبئی سے کسی تقریب پر لاہور آئے تھے اور وہاں سے حضرت اقدس کے شوق ملاقات میں قادیان تشریف لائے تھے۔ حضرت اقدس کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت اقدس ان کا حال دریافت کرتے رہے اور کچھ نصائح کرنے کے بعد آپؑ نے اس نوجوان سے پوچھا کہ آپ کتنے روز ہمارے پاس قیام کریں گے انہوں نے عرض کی کہ مجھےکل واپس جانا ضروری ہے۔ اس پر فرمایا کہ ’’آپ اخلاص کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔ آپ چند روز ٹھہرتے تو خوب ہوتا۔ مگر آپ کا وقت تنگ ہے۔ دوسرے پہلو کو بھی سمجھ لینا چاہیے۔ ؎ کارِ دنیا کسے تمام نہ کرد جیسا جیسا انسان کسی کام میں بڑھتا ہے ویسا ہی اس کام کے بڑھنے اور زیادہ ہونے کے بھی راہ کھلتے جاتے ہیں۔ یہانتک کہ دوسری طرف توجہ کرنے کے واسطے انسان کے پاس نہ وقت رہتا ہے اور نہ ہمت‘‘۔ (ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۳۵۷-۳۵۸۔ ایڈیشن۱۹۸۸ء) تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی مصرع ملفوظات کی جلد ششم میں بھی آیا ہےوہاں پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ یہ مصرع شیخ سعدی کا ہے۔ شیخ سعدی کا مکمل شعر مع اردو ترجمہ کچھ یوں ہے۔ کَارِ دُنْیَا کَسِےْ تَمَامْ نَہْ کَرْدْ ہَرْچِہْ گِیْرِیْد مُخْتَصَرْ گِیْرِیْد ترجمہ: دنیا کے کام کسی نے پورے نہیں کیے۔تم جو کچھ لیتے ہو تھوڑا لیتے ہو۔ لغوی بحث: کَارِدُنْیَا(دنیاکا کام) کَسِےْ(کسی نے) تَمَامْ(تمام) نَہْ کَرْدْ(نہ کیا)نَہْ نفی کا کَرْد کَرْدَنْ(کرنا)مصدرسے ماضی مطلق سوم شخص مفرد۔ مزید پڑھیں: ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر۱۹۲)