غیبت کرنے والے کی نسبت قرآن کریم میں ہے کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھاتا ہے۔ عورتوں میں یہ بیماری بہت ہے۔آدھی رات تک بیٹھی غیبت کرتی ہیں اور پھر صبح اٹھ کر وہی کام شروع کر دیتی ہیں۔ لیکن اس سے بچنا چاہیے۔عورتوں کی خاص سورت قرآن شریف میں ہے۔حدیث میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے بہشت میں دیکھا کہ فقیر زیادہ تھے اور دوزخ میں دیکھا کہ عورتیں بہت تھیں۔ (ملفوظات جلد ۸ صفحہ ۲۵۸، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے غیبت کا حال پوچھا تو فرمایا کہ کسی کی سچی بات کا اس کی عدم موجودگی میں اس طرح سے بیان کرنا کہ اگر وہ موجود ہو تو اسے بُرا لگے غیبت ہے اور اگر وہ بات اس میں نہیں ہے اور تو بیان کرتا ہے تو اس کا نام بہتان ہے۔خدا تعالیٰ فرماتا ہے وَلَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا (الحجرات:۱۳) اس میں غیبت کرنے کو ایک بھائی کے گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۲۳۹، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) وَلَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا (الحجرات:۱۳) یعنی چاہئے کہ ایک تمہارا دوسرے سے گلہ مت کرے۔ کیا تم پسند کرتے ہوکہ مردہ بھائی کاگوشت کھاؤ۔ (لیکچر لاہور، روحانی خزائن جلد نمبر ۲۰ صفحہ ۱۵۶) مزید پڑھیں: مضرِصحت چیزیں مضرِایمان ہیں