مرزا احمد بیگ صاحب ساہیوال بھی روایت کرتے ہیں کہ حضرت مصلح موعودؓ نے ایک دفعہ میرے ماموں مرزا غلام اللہ صاحب سے فرمایا کہ مرزا صاحب دوستوں کو حُقہ چھوڑنے کی تلقین کیا کریں ۔ ماموں صاحب خود حقہ پیتے تھے انہوں نے حضور سے عرض کیا بہت اچھا حضور۔ گھر آکر اپناحقہ جو دیوار کے ساتھ کھڑا تھا اسے توڑ دیا۔ ممانی جان نے سمجھا کہ آج شاید حقہ دھوپ میں پڑا رہا ہے اس لئے یہ فعل ناراضگی کا نتیجہ ہے لیکن جب ماموں نے کسی کو کچھ بھی نہ کہا تو ممانی صاحبہ نے پوچھا آج حقے پہ کیا ناراضگی آگئی تھی؟ فرمایا مجھے حضرت صاحب نے حقہ پینے سے لوگوں کو منع کرنے کی تلقین کرنے کے لئے ارشاد فرمایا ہے اور میں خود حقہ پیتا ہوں اس لئے پہلے اپنے حقہ کو توڑا ہے۔ چنانچہ ماموں صاحب نے مرتے دم تک حقے کو ہاتھ نہ لگایا اور دوسروں کو بھی حقہ چھوڑنے کی تلقین کرتے رہے۔ (سوانح فضل عمر جلد ۲صفحہ ۳۴) آج کل یہی برائی ہے حقہ والی جو سگریٹ کی صورت میں رائج ہے۔ توجو سگریٹ پینے والے ہیں ان کوکوشش کرنی چاہئے کہ سگریٹ چھوڑیں ۔ کیونکہ چھوٹی عمرمیں خاص طورپر سگریٹ کی بیماری جوہے وہ آگے سگریٹ کی کئی قسمیں نکل آئی ہوئی ہیں جن میں نشہ آور چیزیں ملا کر پیاجاتاہے۔ تو وہ نوجوانوں کی زندگی برباد کرنے کی طرف ایک قدم ہے جو دجال کا پھیلایاہواہے اور بدقسمتی سے مسلمان ممالک بھی اس میں شامل ہیں ۔ بہرحال ہمارے نوجوانوں کوچاہئے کہ کوشش کریں کہ سگریٹ نوشی کو ترک کریں۔ …ایک واقعہ یہیں آپ کے ملک انگلستان کا محترم بشیر آرچرڈ صاحب کاہے جنہوں نے احمدیت قبول کرنے کے بعد اپنے اندر جو تبدیلیاں پیدا کیں اور اس کے بعداپنی زندگی وقف کی۔ ۱۹۴۴ء میں احمدی ہوئے تھے اور قادیان میں کچھ عرصہ دینی تعلیم حاصل کی اور جیساکہ مَیں نے کہا ہے اپنی زندگی وقف کردی۔ اور اس کے بعد ان کی زندگی میں ایک عظیم انقلاب برپا ہوا۔ عبادات الٰہی اور دعاؤں میں بےانتہا شغف پیدا ہوگیا۔ ان کے قادیان کے پہلے دورہ کا سب سے پہلا ثمرہ ترک شراب نوشی تھا۔ شراب بہت پیا کرتے تھے۔ فوری طورپر انہوں نے پہلے شراب ترک کی۔ انہوں نے جوئے اور شراب نوشی سے توبہ کرلی اور اور ان دونوں چیزوں سے ہمیشہ کے لئے کنارہ کشی اختیار کی، ہمیشہ کے لئے چھوڑ دیا۔(الفضل ۱۰؍جنوری۱۹۷۸ء، عظیم زندگی صفحہ ۸۔ ۹) (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۰؍اکتوبر۲۰۰۳ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۵؍دسمبر ۲۰۰۳ء) مزید پڑھیں: سؤر کا دل بیمار انسان کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کرنا؟