حدیث میں آیا ہے مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہٗ مَالَا یَعْنِیْہِ یعنی اسلام کا حُسن یہ بھی ہے کہ جو چیز ضروری نہ ہو وہ چھوڑ دی جاوے۔ اسی طرح پر یہ پان، حُقّہ، زردہ (تمباکو) افیون وغیرہ ایسی ہی چیزیں ہیں۔بڑی سادگی یہ ہے کہ ان چیزوں سے پر ہیز کرے۔کیونکہ اگر کوئی اور بھی نقصان اُن کا بفرضِ محال نہ ہو تو بھی اس سے ابتلا آجاتے ہیں اور انسان مشکلات میں پھنس جاتا ہے۔مثلاً قید ہو جاوے تو روٹی تو ملے گی لیکن بھنگ چرس یا اور منشّی اشیاء نہیں دی جاوے گی۔یا اگر قید نہ ہو کسی ایسی جگہ میں ہو جو قید کے قائم مقام ہو تو پھر بھی مشکلات پیدا ہو جاتے ہیں۔عمدہ صحت کو کسی بیہودہ سہارے سے کبھی ضائع کرنا نہیں چاہیے۔شریعت نے خوب فیصلہ کیا ہے کہ ان مضر صحت چیزوں کو مُضر ایمان قرار دیا ہے اور ان سب کی سردار شراب ہے۔یہ سچی بات ہے کہ نشوں اورتقویٰ میں عداوت ہے۔افیون کا نقصان بھی بہت بڑا ہوتا ہے۔طبّی طور پر یہ شراب سے بھی بڑھ کر ہے اور جس قدر قویٰ لے کر انسان آیا ہے اُن کو ضائع کر دیتی ہے۔ (ملفوظات جلد سوم صفحہ ۹۰ ،۹۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) ایک شخص نے امریکہ سے تمباکو نوشی کے متعلق اس کے بہت سے مجرب نقصان ظاہر کرتے ہوئے اشتہار دیا۔اس کو آپؑ نے سنا۔ فرمایا کہ اصل میں ہم اس لیے اسے سنتے ہیں کہ اکثر نو عمر لڑکے، نوجوان تعلیم یافتہ بطور فیشن ہی کے اس بلا میں گرفتار و مبتلا ہو جاتے ہیں تا وہ ان باتوں کو سن کر اس مضر چیزکے نقصا نا ت سے بچیں۔فرمایا۔اصل میں تمباکو ایک دھواں ہوتا ہے جو اندرونی اعضا کے واسطے مضر ہے اسلام لغو کاموں سے منع کرتا ہے اور اس میں نقصان ہی ہوتا ہے لہٰذااس سے پرہیزہی اچھا ہے۔ (ملفوظات جلد چہارم صفحہ ۲۴۲، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) تمباکو کے بارے میں اگرچہ شریعت نے کچھ نہیں بتایا لیکن ہم اس کو مکروہ جانتے ہیں اور ہم یقین کرتے ہیں کہ اگر یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں ہوتا تو آپ نہ اپنے لیے اور نہ اپنے صحابہ کے لیے کبھی اس کو تجویز کرتے بلکہ منع کرتے۔ (ملفوظات جلد پنجم صفحہ ۲۰۲، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: علم طب کی بنا ظنّیّات پر ہے