حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: ’’سب سے پہلے میں یہ بیان کرنا چاہتا ہوں کہ یہ مجلس جس کو پُرانے نام کی وجہ سے کارکن کا نفرنس کے نام سے یاد کرتے رہے ہیں کیا چیز ہے؟ قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کا شیوہ یہ ہے کہ اَمۡرُہُمۡ شُوۡرٰی بَیۡنَہُمۡ (الشوریٰ:۳۹) اپنے معاملات میں مشورہ لے لیا کریں۔ مشورہ بہت ضروری اور مفید چیز ہے اور بغیر اس کے کوئی کام مکمل نہیں ہو سکتا ۔ اس مجلس کی غرض کے متعلق مختصر الفاظ میں یہ کہنا چاہئے کہ ایسی اغراض جن کا جماعت کے قیام اور ترقی سے گہرا تعلق ہے ان کے متعلق جماعت کے مختلف لوگوں کو جمع کر کے مشورہ لے لیا جائے تا کہ کام میں آسانی پیدا ہو جائے یا ان احباب کو ان ضروریات کا پتہ لگے جو جماعت سے لگی ہوئی ہیں تو یہ مجلس شوریٰ ہے۔‘‘ (خطابات شوریٰ جلد اول صفحہ ۳-۴)