اے مجھے اپنا پرستار بنانے والےجوت اِک پریت کی ہِردے میں جگانے والے سرمدی پریم کی آشاؤں کو دھیرے دھیرےمَدھ بَھرے سُر میں مدھر گیت سنانے والے اے محبت کے امر دیپ جلانے والےپیار کرنے کی مجھے رِیت سکھانے والے غمِ فرقت میں کبھی اتنا رلانے والےکبھی دلداری کے جھولوں میں جھلانے والے دیکھ کر دل کو نکلتا ہؤا ہاتھوں سے کبھیرس بھری لوریاں دے دے کے سلانے والے وقت ہے وقت مسیحا نہ کسی اور کا وقتکون ہیں یہ تری تحریر مٹانے والے چھین لے ان سے زمانے کی عناں ، مالکِ وقتبنے پھرتے ہیں کم اوقات ۔ زمانے والے چشمِ گردُوں نے کبھی پھر نہیں دیکھے وہ لوگآئے پہلے بھی تو تھے آ کے نہ جانے والے سن رہا ہوں قدمِ مالکِ تقدیر کی چاپآ رہے ہیں مری بگڑی کے بنانے والے کرو تیاری! بس اب آئی تمہاری بارییوں ہی ایام پھرا کرتے ہیں باری باری ہم نے تو صبر و توکل سے گزاری باریہاں مگر تم پہ بہت ہو گی یہ بھاری باری (جلسہ سالانہ یو کے ١٩٨۴ء۔ انتخاب از کلام طاہر ایڈیشن ۲۰۰۴ء صفحہ۱۹۔۲۲) مزید پڑھیں: ربوہ کی ایک مبارک رات