علم طب کی بنا بھی ظنّیّات پر ہے۔جب مرض الموت آتی ہےتو کوئی دوا شفا نہیں دیتی بلکہ ہر ایک دوا الٹی پڑتی ہے۔لیکن جب اللہ تعالیٰ شفا دینا چاہتا ہے تومعمولی دوائی بھی کارگر ہوجاتی ہے۔ (ملفوظات جلد ۹ صفحہ ۱۹۸۔ ایڈیشن ۲۰۲۲ء) طب کی نسبت کہتے ہیں کہ یہ ظنی علم ہے۔ (ملفوظات جلد ۴ صفحہ ۳۸، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مسلمان کو انگریزی طِبّ سے نفرت نہیں چاہیے۔اَلْـحِکْمَۃُ ضَآلَّۃُ الْمُؤْمِنِ حکمت کی بات تو مومن کی اپنی ہے گم ہو کر کسی اور کے پاس چلی گئی تھی پھر جہاں سے ملے جھٹ قبضہ کرلے۔اس میں ہمارا یہ منشا نہیں کہ ہم ڈاکٹری کی تائید کرتے ہیں بلکہ ہمارا مطلب صرف یہ ہے کہ بموجب حدیث کے انسان کو چاہیے کہ مفید بات جہاں سے ملے وہیں سے لے لے۔ہندی، جاپانی، یونانی، انگریزی ہر طِبّ سے فائدہ حاصل کرنا چاہیے اور اس شعر کا مصداق اپنے آپ کو بنانا چاہیے۔ ؎ تمتع ز ہر گوشہ یافتم ز ہر خرمنے خوشہ یافتم تب ہی انسان کامل طبیب بنتا ہے۔طبیبوں نے تو عورتوں سے بھی نسخے حاصل کئے ہیں لَیْسَ الْـحَکِیْمُ اِلَّا ذُوْتَـجْرِبَۃٍ۔لَیْسَ الْـحَلِیْمُ اِلَّا ذُوْ عُسْـرَۃٍ۔حکیم تجربہ سے بنتا ہے اور حلیم تکالیف اٹھا کر حلم دکھانے سے بنتا ہے۔اور یوں تو تجربوں کے بعد انسان رہ جاتا ہے کیونکہ قضا ؤ قدر سب کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ (ملفوظات جلد ۸ صفحہ ۳۲، ۳۳۔ ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: اسلام پر حملوں کا قلم ہی کے ذریعہ جواب دیا جاوے