دیکھو! خدا نے ایک جہاں کو جھکا دیا!گُم نام پا کے شُہرۂ عالَم بنا دیا! جو کچھ مری مراد تھی سب کچھ دِکھا دیامیں اِک غریب تھا مجھے بے انتہا دیا اُترا مری مدد کے لئے کر کے عہد یادپس رہ گئے وہ سارے سِیَہ رُوی و نامراد کچھ ایسا فضل حضرتِ ربّ الوریٰ ہواسب دُشمنوں کے دیکھ کے اوساں ہوئے خطا اِک قطرہ اُس کے فضل نے دریا بنا دیامیں خاک تھا اُسی نے ثریّا بنا دِیا مَیں تھا غریب و بیکس و گُمنام و بے ہُنرکوئی نہ جانتا تھا کہ ہے قادیاں کِدھر لوگوں کی اِس طرف کو ذرا بھی نظر نہ تھیمیرے وجود کی بھی کِسی کو خبر نہ تھی اب دیکھتے ہو کیسا رجوعِ جہاں ہوااِک مرجع خواص یہی قادیاں ہوا پر پھر بھی جن کی آنکھ تعصّب سے بند ہےاُن کی نظر میں حال مرا ناپسند ہے (براہین احمدیہ حِصّہ پنجم صفحہ اوّل روحانی خزائن جلد ۲۱) مزید پڑھیں: ہجومِ مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا طریق